جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
(جاری ہے)
آجکل ترجمانوں کی اِس کھیپ میں شہباز گِل سب پر بازی لے گئے ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ اگر فردوس عاشق، فیاض چوہان اور فیصل واوڈا، تینوں کی بدتمیزیاں اکٹھی کر لی جائیں تو شہباز گِل پھر بھی بھاری پڑتا ہے۔ یہ شخص شکاگو سے درآمد کیا گیا جہاں وہ شعبہ تعلیم سے وابستہ تھا لیکن علم نے اِس کا کچھ نہیں بگاڑا۔ اِس کی تقریباََ ہر ٹی وی اینکر سے تُو توُو میں میں ہو چکی ۔ اُس کی ایک خوبی یہ کہ جھوٹ پکڑے جانے پر بھی شرمسار ہر گز نہیں ہوتا۔ ”جُماں جنج نال“بنے رہنا اُس کی ایک اضافی خوبی ہے۔ یوں تو اِس کی کئی مثالیں ہیں لیکن ہم صرف ایک مثال پر ہی اکتفا کرتے ہیں۔ تحریکِ انصاف کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے بعد اُس وقت کے وزیرِاطلاعات ونشریات شبلی فراز جب میڈیا بریفنگ کے لیے باہر نکلے تو شہباز گِل کو پہلے ہی صحافیوں کو بریف کرتے ہوئے پایا۔ شبلی فراز نے تَپ کر اُسے صحافیوں سے بات کرنے سے نہ صرف روک دیا بلکہ وہاں سے چلے جانے کے لیے بھی کہا۔ جس پر شہباز گِل اُٹھ کر چلا گیا لیکن ایسے دخل دَر معقولات سے وہ پھر بھی باز نہیں آیا۔ وزیرِاعظم سے گولڈمیڈل حاصل کرنے کے لیے اُس نے میاں نوازشریف کی میڈیکل رپورٹ پریکے بعد دیگرے کئی ٹویٹ کیے۔
میاں نوازشریف کے معالج ڈاکٹر فیاض شال کی رپورٹ میں ”وہ انجیوگرافی کرائے بغیر واپس نہ جائیں۔ اگر وہ علاج کے بغیر پاکستان گئے تو اُن کی حالت بگڑ سکتی ہے۔ اُن کے گُردوں کے افعال خراب ہو گئے ہیں۔ کلثوم نواز کی وفات کے بعد وہ شدید ذہنی دباوٴ میں ہیں جس سے اُن کی بیماری مزید بگڑ سکتی ہے۔ وہ دل کے مریض ہیں اور کورونا سے اُن کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ اِس لیے عوامی مقامات پر جانے سے پرہیز کریں“۔ ڈاکٹر فیاض شال کی رپورٹ سامنے آتے ہی شہباز گِل کی زبان دراز ہو گئی۔ اُس نے ٹویٹ کیا ”ابھی پتہ چلا ہے کہ اب برطانیہ میں بھی دِل کے سب ڈاکٹر فوت ہو چکے ہیں۔ اِس لیے نوازشریف نے ایک پاکستانی نژاد امریکی ڈاکٹر کو لندن بلوایا۔ پھر اُس کو معائنہ کروایا۔ پھر اُس سے مرضی کا ایک خط لکھوایا۔ کیا آپ کو لگتا ہے آپ کی یہ مکاری عیاری اب اور چلے گی۔ یا بے ایمانی تیرا آسرا، جھوٹ پر جھوٹ“۔ یہ پہلا ٹویٹ ہے جو شہباز گِل نے میاں نوازشریف کی میڈیکل رپورٹ پر کیا۔ اِس ٹویٹ ہی سے پتہ چل جاتا ہے کہ یہ شخص لازمہٴ انسانیت سے تہی ہے۔ کسی بھی شخص کے جھوٹا ہونے کی سب سے بڑی دلیل یہ ہوتی ہے کہ وہ بغیر تصدیق کے الزام تراشی کرے۔ اُس نے ڈاکٹر فیاض شال کو پاکستانی نژاد کہا ۔ پھر جب کسی نے اُسے بتایا کہ ڈاکٹر فیاض شال نے تو سری نگر سے ایم بی بی ایس کیا تو اُس نے فوراََ دوسرا ٹویٹ کر دیا ”کیا ہمیشہ کی طرح یہ رام کہانی بھی ہندوستان نے لکھوا کر دی ہے؟۔ ڈاکٹر صاحب کا تعلق اصل میں ہندوستان سے ہے“۔ سرینگر مقبوضہ کشمیر میں ہے جس کا گزشتہ 7 عشروں سے پاکستان اور بھارت کے مابین تنازعہ چل رہا ہے لیکن شہباز گِل نے اِس ٹویٹ میں مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا حصّہ قرار دے دیا ہے۔سوال یہ ہے کہ جب مقبوضہ کشمیر بھارت کا ”اٹوٹ انگ“ ٹھہرا تو پھر 5 فروری کو یومِ یکجہتی کشمیر پر حکومتی سطح پر پاکستان بھر میں عام تعطیل کیوں، ریلیاں اور ہاتھوں کی زنجیر کیوں؟۔ کیا شہباز گِل وزیرِاعظم کے اِس بیان کی تصدیق تو نہیں کر رہا کہ ”مودی الیکشن جیت گیا تو کشمیر کا مسٴلہ حل ہو جائے گا؟“۔ مودی الیکشن جیت کر مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کر چکا تو کیا وزیرِاعظم کے نزدیک اِس تنازعے کا یہی حل تھا؟۔ ہم تو اب تک یہی سمجھتے رہے کہ مقبوضہ کشمیر بقول قائدِاعظم پاکستان کی شہ رَگ ہے لیکن جب وزیرِاعظم کا معاونِ خصوصی ہی سرینگر کو بھارت کا حصّہ قرار دے رہا ہے تو پھر سوچنا پڑے گا۔
ڈاکٹر فیاض شال 1977ء میں برطانیہ سے ہوتے ہوئے امریکہ چلے گئے۔ اُن کا شمار دنیا کے تین بہترین اِنٹراوینشنل کارڈیالوجسٹس میں ہوتا ہے۔ وہ سینہ کھولے بغیر انجیوپلاسٹی کے موجد ہیں۔ اب تھ وہ 20 ہزار آپریشن کر چکے ہیں جن میں سابق امریکی صدر بِل کلنٹن، سابق امریکی نائب صدر ڈِک چینی، سابق روسی صدر بورس یلسن، سعودی بادشاہ، ہالی وُڈ کے کئی اداکار اور میاں نوازشریف شامل ہیں۔ 2004ء اور 2007ء میں میاں نوازشریف اُنہی کے زیرِعلاج رہے اور اب بھی ڈاکٹر فیاض شال ہی نے اپنے دیرینہ مریض کی رپورٹ مرتب کی ہے۔ اُس معروف معالج کے بارے میں شہباز گِل جیسا شخص جب یہ کہتا ہے ”یہیں تک نہیں ڈاکٹر صاحب نے بالواسطہ یہ بھی کہنے کی کوشش کی ہے کہ نوازشریف صاحب کی شادی بھی کروا دی جائے“ تب ہمیں یاد آتا ہے کہ بیگم کلثوم نواز مرحومہ کی بیماری پر تحریکیے ایسی ہی بَدکلامی کیا کرتے تھے۔ شہبازگِل نے یہ بھی ٹویٹ کیا ”اب تو نوازشریف کے ڈاکٹر کے مطابق اُن کو وہ بیماریاں بھی ہو گئی ہیں جو صرف عورتوں کو ہوتی ہیں“۔ زرتاج گُل نے بھی نوازشریف کی بیماری کو عورتوں کی بیماری سے تشبیہ دی۔ اِن لوگوں کی کم علمی اور گھٹیا پَن کی اِس سے بڑھ کر اور کیا دلیل ہو سکتی ہے کہ جس بیماری کا ذکرڈاکٹر فیاض شال نے اپنی میڈیکل رپورٹ میں کیا ہے وہ زیادہ تر عورتوں کو ہی ہوتی ہے لیکن اگر مردوں کو ہو جائے تو براہِ راست دِل پر اثر کرتی ہے۔ شہبازگِل کو جہاں سے شہ مِل رہی ہے اُس کے بارے میں سبھی کو معلوم لیکن یاد رکھیں کہ ہر تھیسز کا ایک اینٹی تھیسز بھی ہوتا ہے۔ شہبازگِل تو حکومت کے خاتمے کے ساتھ ہی ”پھُر“ ہو جائے گا لیکن آپ اور ہم نے تو یہیں رہنا ہے۔ کیا ہم سب ذاتی نفرتوں کے بیچ سکون سے رہ پائیں گے؟۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.