
میاں صاحب ڈٹ خدا کیلئے ڈٹ جائیں
پیر 22 دسمبر 2014

قاسم علی
(جاری ہے)
اس فیصلے کو عملی طور پر لاگو کرنے میں پس و پیش سے کام لیاگیا یا پھر سے پھانسیوں کو روکا گیا تو پھر عوام کو یہ سمجھنے میں ذرا بھی تردد نہیں ہوگا کہ حکومت خود ان دہشتگردوں سے خوفزدہ ہے یا پھر ان کی پشت پناہی کررہی ہے کہ مقتول کے مقابلے میں قاتل سے رعائت بھی ظلم اور ظالم کی حمائت کے مترادف ہوتا ہے۔گزشتہ تیرہ برسوں میں ہم نے اپنے بچوں اور بڑوں کے جتنے لاشے دیکھے ہیں اور آج ہمیں پشاور کا عظیم اورالمناک حادثہ دیکھنے کو ملا ہے ان میں بڑا ہاتھ پھانسی کی سزاپر عملدرآمد کا نہ ہونا تو ہے ہی ساتھ ہی اس قیامت خیزی کا ایک بڑا سبب سابق صدر پرویزمشرف کی جانب محض اپنے اقتدار کو غیرملکی ایما پر طول دینے کیلئے ان کی فرمائش پوری کرتے ہوئے بلیک واٹر جیسی بدنام زمانہ ایجنسی کے غنڈوں کو بغیر ویزہ پاکستان میں داخلے کی جازت دینا بھی تھی جس کے بعد پاکستان کے تمام دشمنوں نے پاکستان کے خلاف پاکستان میں ہی اپنے نیٹ ورک بنائے اور یہاں بیٹھ کر ہی دہشتگردی کی گھناوٴنی وارداتوں کا آغاز کیااورآج ہمیں یہ دن دیکھناپڑا ۔رہی سہی کسر اکبربگٹی کے قتل اور جامعہ حفصہ کی معصوم بچیوں کے خلاف آپریشن سائیلینس نے پوری کردی ان دو بلنڈرز نے پورے ملک میں آگ لگادی مگر ان نام نہاد این جی اوز اور انسانی حقوق کے چیمپیئن ہونے کے دعویداروں کو یہ سب کچھ نظرنہیں آیا آج ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ اگر ان لوگوں کے نزدیک واقعی انسانی جانوں کی کوئی قدروقیمت ہے تو پھر یہ حکومت کی جانب سے پھانسی کی سزائیں بحال کئے جانے پر نہ اسے خراجِ تحسین پیش کرتیں بلکہ قاتل پرویزمشرف کو بھی کٹہرے میں لانے کیلئے احتجاج کیاجاتا مگر ان کی منافقت کا یہ عالم ہے کہ یہ لوگ مولانا عبدالعزیز کے ایک بیان کو بلاوجہ جوابناکر ناسلامی سزاوٴں کوتو ہدف تنقید بنائے ہوئے ہیں مگر پرویزمشرف کے مظالم پر ان کی زبانیں گنگ ہیں جس کی اسلام دشمن پالیسیوں اور مغرب کی کاسہ لیسیوں کی سزا پوری قوم بھگت رہی ہے۔حالاں کہ مولانا عبدالعزیزیز نے صرف یہ کہاہے کہ وہ اس واقعے کو انتہائی المناک سمجھتے ہیں مگر اس واقعے کی مذمت کرنے والوں کو جامعہ حفصہ آپریشن کی بھی تو مذمت کرنی چاہئے۔جو کہ درست اور متوازن بات ہے لیکن اگر ایسا کیاجاتا تو مسئلہ ہی ختم ہوجاتا مگر اس طرح ان مغرب کی ایجنٹ ای جی اوزاپنا حق نمک کس طرح اداکرپاتیں جن کو صرف بنایاہی اسی لئے گیا ہے پاکستان میں عدم استحکام، فرقہ واریت اور تشدد کو فروغ دیا جائے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ پھانسی کی سزا کو کسی صورت لاگو نہ ہونے دیاجائے تاکہ یہ دہشتگرد بلاکسی خوف وخطر کے پاکستان میں تباہی و بربادی پھیلانے کے منصوبے پر گامزن رہیں ۔ایک لسانی جماعت کے سربراہ نے تو جامعہ حفصہ کو آگ لگانے کابیان دے کراخیر ہی کردی اس طرح کے بیانات کا مقصد پورے ملک میں آگ لگانے اور ملک میں دہشتگردی کے ناسور کے خاتمے کیلئے ہموار ہوجانے والی فضا کو سبوتاژکرنا اور پھانسی کورکوانا ہے۔بہرحال جو بھی ہوپاکستان کے پاس اس وقت دہشتگردی اور ایک عشرے سے جاری بدترین بدامنی کی صورتحال سے نکلنے کا بہترین موقع ہے کہ حکومت جیلوں میں قید سزائے موت کے قیدیوں کو فوری طور پر پھانسیاں لگانے کا عمل شروع کردے اور اس کو بغیر کسی دباوٴ کے اس وقت جاری رکھے جب تک ایک بھی ایسا قیدی جیلوں میں باقی ہے انشاللہ پاکستان امن کا گہوارہ بن جائے گا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
قاسم علی کے کالمز
-
فیک بک
بدھ 10 مئی 2017
-
سوشل میڈیا کا بے ہنگم استعمال اور ہمارے معاشرتی رویے
پیر 13 مارچ 2017
-
رجب طیب ،امت مسلمہ اور امریکہ
جمعرات 24 نومبر 2016
-
امریکی جارحیت کا پردہ چاک کرتی جان چلکٹ رپورٹ
ہفتہ 9 جولائی 2016
-
اور اب قوم کے معمار بھی سڑکوں پر
جمعہ 3 جون 2016
-
نیشنل ایکشن پلان کہاں ہے؟
جمعرات 31 مارچ 2016
-
ہوکائیدو سے دیپالپور تک
جمعرات 28 جنوری 2016
-
ہائے اس زودِ پشیماں کا پشیماں ہونا
بدھ 28 اکتوبر 2015
قاسم علی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.