کپتان کے کھلاڑی اورضمیرفروش۔۔؟

جمعرات 8 مارچ 2018

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

ہم نے جب کہاکہ ۔۔ان بارشوں سے دوستی اچھی نہیں عمران ۔۔کچاتیرامکان ہے کچھ توخیال کر۔۔توہمارے اس مفت مشورے پرتحریک انصاف کے ایک دونہیں درجنوں اورسینکڑوں کارکنوں اورپارٹی عہدیداروں کابلڈپریشرہائی اورمیٹراتناگھوماکہ اس کی سوئیاں ابھی تک جگہ پرواپس نہیں آسکیں ۔ہماراتوخیال اورگمان نہیں بلکہ کامل یقین ہے کہ کتے کی دم ہمیشہ ٹیڑھی کی ٹیڑھی رہتی ہے لیکن سادے کپتان کے نادان کھلاڑی سمجھتے ہیں کہ نہ صرف کتے کی دم بلکہ دنیاجہاں کی ہروہ ٹیڑھی چیزجس کاسیدھاہوناممکن ہی نہ ہو۔

تحریک انصاف والوں کے ہاتھ میں آنے کے بعدخودبخودوہ سیدھی ہوجاتی ہے۔قائداورکپتان سیدھااورایماندارہوتواس کے ہاتھوں میں ہاتھ دینے والے ٹیڑھے اوربے ایمان کارکن،عہدیداراورساتھی بھی پھرسیدھے اورایماندارہوجاتے ہیں ۔

(جاری ہے)

اس قسم کی باتیں سن سن کرکان تو ہمارے پک گئے لیکن آج تک ایساکوئی معجزہ ہم نے نہیں دیکھا۔سینیٹ انتخابات میں کپتان کے کھلاڑیوں کی ضمیرفروشی نے یہ ثابت کردیاکہ نہ صرف کتے کی ٹیڑھی دم بلکہ ٹیڑھی دم والے سیاسی گھوڑوں کوبھی سیدھاکرنامشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے ۔

عام انتخابات میں دھاندلی اورسینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ یہ کوئی نئی بات نہیں ۔یہ تواس ملک کی سیاست اورہماری پکی روایت ہے کہ یہاں تاجروں اورکلاس فوروں کے الیکشن سے لیکرسینیٹروں کے انتخاب تک جب بھی ایساکوئی موقع آتاہے اس کے لئے پھرعیدقربان کی طرح جگہ جگہ ضمیربیچنے والوں کی منڈیاں لگائی جاتی ہیں بلکہ رنگ برنگے پھولوں اوربرقی قمقوں کے ذریعے سجائی بھی جاتی ہیں۔

چھانگامانگااورمری کوعزت بھی تو اسی وجہ سے ملی ورنہ ،،صاحب کے انتخاب،، کے لئے اگرضمیرفروشوں کی قیمتیں اور منڈیاں نہ لگتیں توچھانگامانگااورمری کو پھرآج کون جانتے۔۔؟سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ یعنی اچھے بھلے پڑھے لکھوں کی خریدوفروخت اورضمیرکاسوداکرنے پرہمیں کوئی حیرت نہیں ۔بندہ قدکاٹ میں جتنابڑاہواس قدرزیادہ ہی اس کی قیمت لگتی ہے۔

بے چار ے غریب ممبران صوبائی اسمبلی نے اگرپانچ سال میں ایک باراٹھ دس یابیس چالیس کروڑ میں اپنی قیمت لگاہی دی تواس میں حیرانگی یاپریشانی کی کیابات۔۔؟نوازشریف،آصف علی زرداری اوردیگربڑے بڑے سیاستدان اورحکمران جس طرح دولت جمع اورذخیرہ کرنے کے لئے اقتدارمیں آتے ہیں اسی طرح بے چارے یہ غریب ممبران اسمبلی بھی توکچھ کمانے کیلئے ایم این اے اورایم پی اے بنتے ہیں۔

سینیٹ انتخابات میں مسلم لیگ ن ،پیپلزپارٹی،جے یوآئی یاکسی اورسیاسی جماعت اور پارٹی کاکوئی ایم این اے یاایم پی اے اگربکاہو۔پھسلاہویاورغلایاگیاہوتواس پرہمیں کوئی تکلیف ہے نہ اعتراض اورنہ ہی کوئی گلہ ۔کیونکہ ان سیاسی جماعتوں اورپارٹیوں کے لیڈراورحکمران جس طرح بکتے ۔۔پھسلتے اورورغلاتے رہتے ہیں اسی طرح ان کے یہ چھوٹے موٹے ممبران اسمبلی بھی وقتاًفوقتاًاپنے لیڈروں اورحکمرانوں کے نقش قدم پرچل کران کی یادتازہ کرتے رہتے ہیں ۔

ہمیں دکھ،تکلیف اورافسوس تحریک انصاف کے ممبران اسمبلی اورکپتان کے کھلاڑیوں کے بکنے،جھکنے،پھسلنے اورورغلانے پرہے ۔کھلاڑی بھی اگر کوئی ایک بکنے،جھکنے اورکروڑوں میں پھسلنے والا ہوتاپھربھی کوئی بات نہیں تھی لیکن یہاں تومعاملہ بقول وزیراعلیٰ خیبرپختونخواپرویزخٹک بکنے،جھکنے،پھسلنے ا درکروڑوں میں بہنے والے درجن سے بھی زیادہ ہیں ۔

کہنے والے کہتے ہیں کہ سینیٹ انتخابات میں خیبرپختونخواکے اندرحکمران جماعت تحریک انصاف کے ایک دونہیں پندرہ سے بھی زائدممبران صوبائی اسمبلی نے اپنی قیمتیں وصول کیں ۔اٹھتے بیٹھتے یاچلتے پھرتے اگرکسی غریب کوایک پرچی کے کروڑوں روپے ملے تواس پرہمیں تکلیف نہیں خوشی ہوگی لیکن اگر کپتان کاکوئی کھلاڑی اورتحریک انصاف کاکوئی ایم پی اے اٹھتے بیٹھتے یاچلتے پھرتے کسی مخالف کے ہاتھوں بکے تواس پر ہمارا بلڈپریشرہائی ہوئے بغیرنہیں رہتا ۔

یہی وجہ ہے کہ جب سے ہم نے بازارسیاست میں سینیٹ انتخابی شاپ پرتحریک انصاف کے ممبران اسمبلی اورکپتان کے کھلاڑیوں کی نیلامی کی خبرسنی اورپڑھی ہے تب سے ہم سوچوں کے سمندرمیں غوطے لگانے پرمجبورہیں ۔کوئی بھی بچہ اچھاکام کرے یاکوئی غلط قدم اٹھائے لوگ انگلی اس کے والدین کی طرف اٹھاتے ہیں کہ تربیت کااثرہے ۔اگرتربیت کاہی اتنااثرہوتاہے توپھرعام انتخابات کے بعدقریب پانچ سال کے عمران خان کی تربیت میں رہنے والے خیبرپختونخواکے ممبران صوبائی اسمبلی اس طرح برسربازارکس طرح بکے۔

۔؟وہ عمران خان جنہوں نے اربوں کی آفرزٹھکرائیں ان کے تربیت یافتہ کھلاڑی چندکروڑکے سامنے ڈھیرکیسے ہوئے ۔۔؟سینیٹ انتخابات میں تحریک انصاف کے ممبران اسمبلی کی خفیہ ہاتھوں نیلامی سے ایک بات واضح ہوگئی ہے کہ یاتوکپتان کی تربیت میں کوئی فرق ہے یاپھرکپتان کے کھلاڑی ٹھیک نہیں ۔اس کافیصلہ اب ہم نے نہیں پی ٹی آئی کے سادہ لوح چےئرمین عمران خان اوران کے نادان کارکنوں نے کرناہے ۔

ہم توجب عرض بھی کرتے ہیں وہ بھی پھرشکایت شمارہوتی ہے ۔اس لئے اب کی بارنہ ہم عرض کریں گے اورنہ ہی کوئی شکایت ۔پریہ سوال ضرورکریں گے کہ سینیٹ انتخابات میں خیبرپختونخواکے اندرچندکروڑمیں بکنے والے اگرواقعی تحریک انصاف کے ایم پی ایزاورکپتان کے تربیت یافتہ کھلاڑی ہی تھے تووہ پھراس طرح راتوں رات برسربازارکس طرح بکے۔۔؟ سونامی توکہتے ہیں کہ جس چورپرعمران خان کاسایہ بھی لگے وہ بھی پھرنوازشریف اورزرداری کی طرح چوری سے بازآجاتا ہے لیکن خیبرپختونخواکے ممبران اسمبلی پرتو عمران خان کانہ صرف سایہ پڑابلکہ ان کوتوکپتان کے مبارک ہاتھ بھی ہزاروں بار لگے پھربھی وہ ،،ضمیرفروشی ،،سے بازنہیں آئے ۔

عمران خان اورتحریک انصاف والے اب بھی مانیں یانہ ۔لیکن حقیقت یہی ہے کہ کتے کی دم ہمیشہ ٹیڑھی ہی رہتی ہے۔ضمیرفروش مسلم لیگ ن میں ہوں۔۔تحریک انصاف میں ۔۔پیپلزپارٹی میں ۔۔جے یوآئی میں ۔۔اے این پی میں۔۔ایم کیوایم میں یاکسی بھی سیاسی جماعت اورپارٹی میں ۔۔ قائداعظم کی تصویروالے لش پش نوٹ دیکھ کربازارحسن کی طوائف کی طرح ہلکاہلکا مسکراکریہ بکنا،یہ جھکنا،یہ پھسلناان کی عادت ہی نہیں بلکہ مجبوری بھی ہے ۔

جس طرح کوئی نشئی نشے کونہیں چھوڑسکتاسی طرح یہ لوگ ضمیرفروشی سے بھی ہاتھ پیچھے نہیں کھینچ سکتے۔یہ لوگ اگرضمیرفروشی کوبے غیرتی اورگناہ جان کرترک کردیں توکروڑوں کی کمائی ضائع ہونے کاسوچ سوچ کریہ بھی نشہ نہ ملنے والے نشےؤں کی طرح تڑپ تڑپ کرمرجائیں گے۔عمران خان لاکھ دعوے اوران ضمیرفروشوں کے سروں پرہاتھ رکھ کرہزاروں قسمیں اٹھائیں،یہ لوگ سیدھے ہونے والے نہیں ۔

عمران خان اورسونامی اگرکھرے کوٹے ،ایمانداراوربے ایمانوں میں تمیزکرتے توانہیں آج یہ دن کبھی دیکھنانہ پڑتا۔عمران خان آج جب کھڑے ہوکرکہتے ہیں کہ بکنے والوں میں ہمارے لوگ بھی شامل ہیں توسرہمارے شرم سے جھک اورجسم پانی پانی ہوجاتاہے پتہ نہیں عمران خان ،پرویزخٹک اورتحریک انصاف کے کارکنوں کی اپنی کیاحالت ہوگی۔۔؟ساڑھے چارسال سے زائدعرصہ کپتان کی تربیت میں رہنے کے بعدبھی بے ایمانوں کی بے ایمانی پرقائم رہنادکھ اورتکلیف کی بات توہے ویسے آپس کی بات ہے جب ایماندارکپتان کے کھلاڑی ہی بے ایمان اورضمیرفروش نکلے توپھر،،چوروں ،لٹیروں،ضمیرفروشوں اورلوٹوں کو ،،پی ٹی آئی کاحصہ اورکپتان کے کھلاڑی بناکرسیدھاکرنے کے دعوے کرنے والوں کو شرم توآنی چاہئے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :