عوام کے اصل مجرم

جمعرات 27 جنوری 2022

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

یہ دوہزارسترہ کی بات ہے۔ایک شادی تقریب میں اتفاقاًان سے میری ملاقات ہوئی ۔اس کے مرحوم والد تین یاچاربارایم این اے رہے۔یہ خودبھی سابق ایم این اے کااعزازاپنے نام کرچکے تھے۔1997میں والدکی وفات کے بعد مسلم لیگ ن سے وابستگی اورتعلق کی وجہ سے وہ مسلم لیگ ن کے ٹکٹ اورنشان پر ہی ضمنی الیکشن لڑکر ایم این اے منتخب ہوئے۔1999میں جب اچانک مسلم لیگ ن آسمان سے زمین پرآن گری اورمیاں نوازشریف جلاوطن ہوئے توانہوں نے بھی گھرمیں بیٹھنے کی بجائے مسلم لیگ ق کوجوائن کیااورپھر وہ ق لیگ کے ٹکٹ پردوبارہ قومی اسمبلی کے ممبرمنتخب ہوئے۔

اس دن باتوں باتوں یاملاقات میں میاں نوازشریف ،پرویزمشرف ،مولانافضل الرحمن اورچوہدری شجاعت سمیت دیگرقومی رہنماؤں اورلیڈروں کے بارے میں تفصیلی بحث مباحثے اورگفتگوکے دوران میں نے اچانک ان سے موجودہ وزیراعظم عمران خان اوران کی سیاست کے حوالے سے کچھ پوچھاتوعمران خان کانام سنتے ہی اس نے ایک قہقہہ لگایااورپھراپنے سرکوہلاتے ہوئے بڑے مدبرانہ اورمفسرانہ لب ولہجے میں وہ بولے۔

(جاری ہے)

جوزوی صاحب ۔آپ بھی بڑے سادہ آدمی ہیں ۔عمران خان فقط کرکٹ کے ایک کھلاڑی ہیں ان کوسیاست کاکیاپتہ۔؟عمران خان کی توسیاست میں حیثیت دودھ پیتے بچے کی ہے اوردودھ پیتے بچے کوسیاست کی الف اورب کے بارے میں کیاعلم۔؟جوزوی صاحب یہ سیاست عمران خان جیسے لوگوں کے بس کی بات نہیں۔یہ کہتے ہوئے اس نے اپنے سیاسی قصے اورکہانیاں سنانی شروع کردیں۔اس ملاقات کوپھردن،ہفتے اورمہینے کیاتقریباًپوراسال گزرگیالیکن عمران خان کے بارے میں ان کے یہ الفاظ میرے دل ودماغ میں پھربھی تازہ رہے۔

سال بعدجب ملک میں 2018کے الیکشن کی تیاریاں شروع ہوگئیں توایک دن اچانک مجھے ایک دوست نے فون کرکے اس صاحب کے بارے میں کہاکہ وہ ،،جناب،، اب عمران خان کی پارٹی تحریک انصاف کے ٹکٹ پرقومی اسمبلی کاالیکشن لڑیں گے،انہوں نے پی ٹی آئی کاٹکٹ بھی لے لیاہے۔یہ سنتے ہی مجھے اپنی کانوں پریقین نہیں آرہاتھاکہ میں یہ کیاسن رہاہوں۔عمران خان کواگرسیاست کی الف ب کاکوئی پتہ نہیں اوریہ سیاست اس کے بس کی بات نہیں توپھروہ صاحب اس عمران خان کی پارٹی کے ٹکٹ پرالیکشن کیسے لڑرہے ہیں۔

؟پھرصرف میں نے نہیں بلکہ پوری دنیانے دیکھاکہ وہی صاحب تحریک انصاف کے ٹکٹ پر2018کے الیکشن میں ایک بارپھرقومی اسمبلی کے ممبرمنتخب ہوئے۔اس صاحب کے جیتنے سے میراکوئی لینادینانہیں وہ اگرہارتے بھی توبھی آپ یقین کریں میں نے ایک دودھ پیتے بچے کی سیاسی پارٹی کے ٹکٹ پرالیکشن لڑنے پراس کویہ خراج تحسین پیش کرناہی تھا۔یہ صاحب آج نہ صرف تحریک انصاف کے ایم این اے ہیں بلکہ کپتان کے صف اول کے ایک اہم کھلاڑی بھی ہیں۔

یہ تین سال سے ہرمحاذاورمیدان میں اپنی حکومت اورتحریک انصاف کادفاع کرنے کے ساتھ ایک دودھ پیتے بچے سے سیاست بھی سیکھ رہے ہیں ۔ان کے قریب آج اس ملک میں عمران خان سے بڑھ کرسیاست کااورکوئی استادنہیں۔یہ جس کپتان کوفقط کرکٹ کاایک کھلاڑی کہتے تھے آج یہ اسی عمران خان کوملک کے سب سے بڑے لیڈراورسیاستدان سے کم کوئی لقب اورخطاب دینے پربھی تیارنہیں۔

ان کے نزدیک جس عمران خان کوسیاست کی الف اورب کاکوئی علم نہیں تھاآج بقول ان کے اسی عمران خان سے زیادہ سیاست کی سمجھ بوجھ رکھنے والااس ملک میں اورکوئی نہیں۔ سیاست کے سینے میں دل نہیں یہ توہمیں پتہ ہے لیکن کیاسیاست کے سینے میں شرم وحیاوالی حس بھی نہیں۔؟آئین کے آرٹیکل 62اور63کی باتیں تویہ سب کرتے ہیں۔صادق اورامین والے لیکچربھی ان سب سے ہمیں روزسننے کومل رہے ہیں لیکن کیاہم میں سے کسی نے کبھی یہ سوچنے کی زحمت گوارہ کی کہ ہمارے کندھوں پرسوارہوکراسمبلیوں میں پہنچنے والے یہ نیک ،عابداورپرہیزگارخودکتنے صادق اورامین ہوتے ہیں۔

ڈاکٹرز،حکیم اورماہرین اس ملک کی تباہی ،بربادی اوراس بیماری کی وجہ چاہے کوئی بھی قراردے رہے ہوں لیکن حق اورسچ یہ ہے کہ اس ملک کی تباہی،بربادی کی وجہ اوربیماری کی جڑہمارے یہی شمارکے چارپانچ سوایم این ایزاورایم پی ایزہیں۔ان کاکوئی سیاسی قبلہ ہے اورنہ ہی کوئی زبان۔یہ چیخ چیخ کرجس کوچوراورڈاکوکہتے ہیں دوسرے دن ان کے ہاں اسی چوراورڈاکو سے پھرزیادہ روئے زمین پر معززاورمعتبراورکوئی نہیں ہوتا۔

یہ جس کوسیاسی نابالغ کہہ کردودھ پیتے بچے سے تشبیہ دیتے ہیں پھراسی کویہ سیاسیوں کاباپ کہتے ہوئے ذرہ بھی نہیں شرماتے۔ جھوٹ،فریب،دھوکہ اورمنافقت شائدیہ ان کی عادت ہے ورنہ اس طرح کے کارنامے کوئی باشرم اورباحیاشخص سرانجام نہیں دے سکتا۔میاں نوازشریف کوبرابھلاکہہ کروزیراعظم عمران خان کی قربت حاصل کرنایاعمران خان پرسنگ باری کرکے نوازشریف کے قریب ہوجاناشائدکہ یہ ان کی کوئی عادت یامجبوری ہولیکن انتہائی معذرت کے ساتھ اس منافقت،جھوٹ،فریب اوردھوکے کوسیاست کانام ہرگزنہیں دیاجاسکتا۔

ہماری اوراس ملک کی بدقسمتی یہ ہے کہ یہاں سیاست میں وہی لوگ کامیاب ہوتے ہیں جن کوجھوٹ،فریب اوردھوکے میں زیادہ تجربہ ہو۔آپ کواگریقین نہیں توآپ آج ہی یہ بات نوٹ کرلیں ۔اس وقت ہمارے ان ہی ایم این ایزاورایم پی ایزمیں جومیاں نوازشریف،آصف علی زرداری،مولانافضل الرحمن ،سراج الحق یاوزیراعظم عمران خان کوسب سے زیادہ برابھلاکہہ رہے ہیں یہی لوگ آئندہ الیکشن میں انہی قائدین اورلیڈروں کی پارٹیوں کے ٹکٹ پرالیکشن لیکردوبارہ ہمارے ایم این اے اورایم پی اے بنیں گے۔

آج لوگ میاں نوازشریف کوچوراورآصف علی زرداری کوڈاکوکہتے ہوئے نہیں تھکتے کل انہی لوگوں کے نزدیک وقریب میاں نوازشریف اورآصف زرداری سے بڑے ایماندار،نیک وپارسااورکوئی نہیں ہوں گے اوریہ جوآج وزیراعظم عمران خان کومائی باپ اوربڑے ایماندارکے القابات وخطابات سے نوازرہے ہیں یہی لوگ کل کوپھرعمران خان کوسیاسی نابالغ اورسیاست کے دودھ پیتے بچے سے تشبیہ دیتے ہوئے ذرہ بھی نہیں شرمائیں گے۔

ان کے ہاں وقت کے علاوہ کوئی مائی باپ،کوئی ایمانداراورکوئی سیاسی استادنہیں۔یہ سب فقط وقت اورچڑھتے سورج کے پجاری ہیں۔جس طرف سے سورج نکلااسی جانب کارخ کرکے یہ اپنی سیاسی عبادت شروع کردیتے ہیں۔ہم سیاسی قائدین اورلیڈروں کاروناتوروتے ہیں۔نوازشریف،آصف زرداری اورعمران خان کی کمی ،خامیوں کااحساس وادراک بھی ہمیں ہے لیکن اپنے ان خدائی خدمتگاروں کے حال واحوال کی ہمیں کوئی پرواہ نہیں۔

سوچنے کی بات ہے جس شخص کی اپنی کوئی زبان نہ ہو۔جس کااپناکوئی سیاسی قبلہ نہ ہو۔جوخوداپنی ذات اورکردارمیں معتبرنہ ہو۔وہ شخص اسمبلی میں جاکرملک،قوم اورعلاقے وحلقے کی کیاخاک خدمت کرے گا۔؟ نوازشریف،آصف زرداری،مولانافضل الرحمن ،سراج الحق اورعمران خان کوبرابھلاآپ نے بہت کہا۔ان کوگالیاں اوربددعائیں بھی آپ نے بہت دیں ۔اب ایک بارجھوٹ،فریب،دھوکہ اورمنافقت کی کوکھ سے جنم لینے والے ان سیاسی فرشتوں کی بھی خبرلے لیں ۔

جب تک آپ ایسے دوغلے ،جھوٹے اورعظیم سیاستدانوں کاراستہ روک کرصادق اورامین لوگوں کواسمبلیوں میں نہیں بھیجیں گے تب تک سیاسی قائدین اورلیڈروں کوبرابھلاکہنے یابددعائیں دینے سے کچھ نہیں ہوگا۔اپنے حالات بدلنے کے لئے اس طرح کے عجوبوں اورنمونوں کابدلناضروری بہت ضروری ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :