مجلس عمل استعفے دینے کے معاملے پرتقسیم ہو گئی‘ حکومت مخالف تحاریک کا کچھ فائدہ نہیں ہو گا۔ درانی،پارلیمنٹ کے اندر استعفیٰ آمریت مسلط کرنا غلط ہے ‘ تحفظ نسواں بل پرکسی کا اعتراض ہو تو قانون سے رجوع کرے،وزیر اعلیٰ سرحد حسبہ بل کے نفاذ سے قبل دستور پڑھیں‘ اہم ایشوز پر اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں‘ نواز شریف نے میثاق جمہوریت پر دستخط کر کے اپنا ووٹ بنک گنوا دیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کی پریس کانفرنس

بدھ 22 نومبر 2006 13:13

اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین22نومبر2006 ) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات محمد علی درانی نے کہا ہے کہ مجلس عمل استعفے دینے کے معاملے پرتقسیم ہو گئی‘ کیونکہ وہ 21 بار تحریک چلانے کا اعلان کر چکی ہے لیکن اس پر عمل نہیں کیا جاتا ہے۔ حکومت مخالف تحاریک کا کچھ فائدہ نہیں ہو گا‘ ایم ایم اے سپریم کونسل کے چند افرا دمیڈیا آمریت پیدا کرنا چاہتے ہیں ۔

پارلیمنٹ کے اندر استعفیٰ آمریت مسلط کرنا غلط ہے ‘ تحفظ نسواں بل پرکسی کا اعتراض ہو تو قانون سے رجوع کرے ‘وزیر اعلیٰ سرحد حسبہ بل کے نفاذ سے قبل دستور پڑھیں‘ اہم ایشوز پر اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں‘ نواز شریف نے میثاق جمہوریت پر دستخط کر کے اپنا ووٹ بنک گنوا دیاانہوں نے ان خیالات کا اظہار منگل کیروز کیفیے ٹیریا میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل میں استعفی دینے کے معاملے پر دو گروپ بن چکے ہیں ۔ ایک گروپ جمعیت علمائے اسلام گروپ استعفٰی نہیں دینا چاہتے ہیں لیکن جو لوگ پارلیمنٹ کے پہلی بار رکن بنے ہیں وہ آئندہ کی سوچ سامنے رکھتے ہوئے استعفیٰ دینے اور تحریک چلانے کی بات کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے اندر استعفیٰ آمریت کا تصور مسلط کرنا غلط عمل ہے اگر ان کو بل پر کوئی اعتراض ہے تو دستور کے مطابق اقدامات کریں۔

سرحد حکومت نے حسبہ بل منظور کیاجوآئین کے منافی ہے لیکن وفاقی حکومت نے وہاں پر کوئی گورنر راج نافذ نہیں کیا بلکہ ہم نے حسبہ بل کے متعلق لوگوں کو آگاہ کیا ہے اور عدالتوں سے رجوع کیا۔ اس وقت متحدہ مجلس عمل سمیت کوئی بھی شخص یہ سمجھتا ہے کہ حکومت نے غلط اقدام کیا ہے تو وہ استعفیٰ نہ دے اورآمرانہ ذہنیت کی باتیں نہ کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی سمیت جن جماعتوں نے اس بل کی حمایت کی ہے ان کو علم تھا کہ آئندہ انتخابات میں انہوں نے ملک کی 52فیصد آبادی کے ووٹ حاصل کرنے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اب دھمکیوں کی سیاست کرنے کا وقت گزر چکا ہے او ریہ کاروبار دھمکیوں کا نہیں ہے اور جو استعفے دیں گے تو وہ بعد میں جو دستور کہے گا اس کے متعلق اقدامات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سرحد کے وزیر اعلیٰ اس قانون کوصبے میں نافذ کرنے کے بارے میں بیانات جاری نہ کریں بلکہ وہ دستور پڑھیں کیونکہ قانون سے بالاتر کوئی بھی نہیں ہے ورنہ عدالتوں کے دروازے کھلے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن پچھلے 4 سال سے موجودہ نظام کو لپیٹنا چاہتی ہے ایم ایم اے کے علاوہ تمام پارٹیاں سمجھ چکی ہیں کہ ایسا نہیں ہو گا اس لئے وہ آئندہ عام انتخابات کی تیاریاں کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایم ایم اے کو بلاوجہ کسی کارنر میں نہیں لگانا چاہتے اور کوئی پریشر نہیں ڈالیں گے۔ ہم چاہتے ہیں کہ وہ پارلیمنٹ میں موجود رہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ تمام ایشوز پر بات کرنے کیلئے تیار ہے کیونکہ ہم نے جو آئندہ عام انتخابات لڑنے ہیں وہ اس بنیاد پر لڑنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے پی پی پی کے ساتھ میثاق جمہوریت پر دستخط کر کے اپنا ووٹ بنک گنوایا ہے۔