پیپلز پارٹی بلوچستان کی جانب سے منعقدہ کل جماعتی کانفرنس میں موجودہ حکمرانوں کیخلاف تحریک شروع کرنے کا فیصلہ،بلوچستان میں جاری مبینہ فوجی آپریشن بند کیا جائے ،گرفتار سیاسی رہنماؤں کی رہائی عمل میں لائی جائے،بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کو وطن واپس آنے کی اجازت دی جائے جبکہ مسئلہ بلوچستان کے حل کے لئے فوری طور پر مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا جائے،بلوچستان کے سابق رہنماوئں نواب زادہ لشکری رئیسانی ،ڈاکٹر حئی بلوچ،ثناء اللہ زہری اور دیگر کی اے پی سی کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس

اتوار 14 جنوری 2007 23:12

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14جنوری۔2007ء) بلوچستان میں آل پارٹیز کانفرنس میں پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے اور بارودی سرنگیں بچھانے کے منصوبے کی مخالفت ،صوبے میں مبینہ فوجی آپریشن بند کرنے ،گرفتار سیاسی رہنماؤں کی رہائی ، اور بے نظیر اور نواز شریف کو وطن واپس آنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے سیاسی قائدین و کارکنوں کی رہائی کے حوالے سے ملکی سطح پر بڑی سیاسی جماعتوں سے رابطے کرنے اور موجودہ حکمرانوں کے خلاف مشترکہ تحریک شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔

اتوار کو یہاں پیپلز پارٹی بلوچستان کے زیر اہتمام منعقدہ کل جماعتی کانفرنس میں صوبے میں مبینہ فوجی آپریشن اور سیاسی قائدین اور کارکنوں کی رہائی کے حوالے سے ملکی سطح پر بڑی سیاسی جماعتوں سے رابطے کرنے اور موجودہ حکمرانوں کے خلاف مشترکہ تحریک شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

کانفرنس میں شریک جماعتوں کے قائدین نے پاک افغان سرحد پر خاردار تار لگانے اور بارودی سرنگیں بچھانے کے منصوبے کی بھی مخالفت کی ۔

جبکہ کل جماعتی کانفرنس میں شرکت کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان کے سیاسی رہنماؤں نواب زادہ لشکری رئیسانی ،ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ ،ثناء اللہ زہری اور دیگر رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان میں جاری مبینہ فوجی آپریشن فوری طور پر بند کیا جائے اور گرفتار سیاسی رہنماؤں کو رہا کیا جائے ۔ نواز شریف اور بے نظیر بھٹو کو پاکستان واپس آنے دیا جائے تاکہ شفا ف الیکشن ہو سکیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان میں گرفتاریوں کا سلسلہ فوری طور پر بند کیا جائے ۔ بلوچستان کے مسئلے کو طاقت سے حل نہیں کیا جا سکتا۔ اس کے لئے مذاکرات کا سلسلہ فوری طور پر شروع کیاجائے ۔ اس سلسلے میں وفاقی اور صوبائی حکومتیں دونوں ہی پیش رفت کر سکتی ہیں اور اس سلسلے میں عملی اقدمات ہونے چاہئیں۔ جبکہ نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ نے کانفرنس کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ اتوار کو ہونے والے اجلاس میں مختلف فیصلے کیے گئے جن میں بلوچستان میں جاری فوجی آپریشن بند کرنے کا مطالبہ دہرایا گیا ہے۔

اس کے علاوہ انہوں نے بتایا کہ اس اجلاس میں عدلیہ سے اپیل کی گئی ہے کہ سیاسی کارکنوں کی گرفتاریوں اور لوگوں کی گمشدگی کے حوالے سے عدالت ازخود نوٹس لے اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائد سردار اختر مینگل سمیت بلوچستان اور ملک بھر سے سیاسی قائدین اور کارکنوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ اس کانفرنس میں ڈاکٹر عبدالحئی کی سربراہی میں ایک کمیٹی بھی قائم کی گئی جو مرکزی سطح پر سیاسی جماعتوں کے قائدین سے رابطے کر کے انہیں بلوچستان کی صورتحال سے آگاہ کریں گے اور اس سلسلے میں موجودہ حکومت کے خلاف مشترکہ تحریک شروع کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔

اس کے علاوہ اکیس جنوری کو بلوچستان کے تمام اضلاع میں پریس کلبز کے سامنے احتجاجی مظاہروں کا بھی اعلان کیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ کانفرنس پاکستان پیپلز پارٹی بلوچستان کی اپیل پر منعقد کی گئی تھی اور اس کی صدارت پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر حاجی لشکری رئیسانی نے کی اور جماعت اسلامی کے قائدین نے بھی اس کانفرنس میں شرکت کی ۔ اس کانفرنس میں مسلم لیگ قائداعظم اور جمعیت علماء اسلام کو شرکت کی دعوت نہیں دی گئی تھی۔

یاد رہے گزشتہ سال انیس ستمبر کو اتحاد برائے بحالی جمہوریت کے مرکزی قائدین اور بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کے رہنماوٴں نے کہا تھا کہ چند ہفتوں کے اندر سول نافرمانی تحریک شروع کی جائے گی اور اسمبلیوں سے مشترکہ طور پر استعفے دیئے جائیں گے لیکن عملی اقدام کچھ نہیں ہوا۔ جب اس بارے میں ڈاکٹر عبدالحئی سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ان کی جدوجہد جاری ہے اور وہ مشترکہ تحریک پر یقین رکھتے ہیں۔