سوات میں لڑائی کے دوران 5 افراد ہلاک ہوئے، سیکرٹری داخلہ سرحد،جنگجوؤں نے دو ایف سی اور ایک پولیس اہلکار کو ذبح کیا ہے جن کے سروں کو مٹہ بازار میں عوام کو دکھا کر خوف و ہراس پھیلایا جا رہا ہے، اگر دوسری طرف سے مزاحمت ہوتی رہی تو بھرپور جوابی کارروائی کریں گے، اگر پیرا ملٹری فورسز کو مشکلات ہوئیں تو ان کی مدد کیلئے فوج کو طلب کرنے کا آپشن موجود ہے، بادشادہ گل کا پریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 26 اکتوبر 2007 23:05

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26اکتوبر۔2007ء) سیکرٹری داخلہ سرحد بادشاہ گل وزیر نے کہا ہے کہ سوات میں غیر ملکیوں اور غیر مقامی افراد کی موجودگی کی اطلاعات ملی ہیں جبکہ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق جنگجوؤں نے دو ایف سی اور ایک پولیس اہلکار کو ذبح کیا ہے جن کے سروں کو مٹہ بازار میں عوام کو دکھا کر خوف و ہراس پھیلایا جا رہا ہے۔ گزشتہ روز جھڑپوں میں کل پانچ افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے جن میں دو ایف سی اہلکار ،ایک پولیس اہلکار اور دو شہری شامل ہیں، اگر پیرا ملٹری فورسز کو علاقے میں مشکلات پیش آئیں تو ان کی مدد کیلئے فوج طلب کرنے کا آپشن موجود ہے ۔

جھڑپوں میں مولانا فضل اللہ کے مارے جانیوالے حامیوں کی تعداد کا پتہ نہیں،فضا گٹ ،کانجو اور کبل کے علاقوں میں فورسز تعینات ہو گئی ہیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انھوں نے میڈیا سنٹر پشاورمیں جمعے کی رات ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران کیا۔اس موقع پر ان کیساتھ آئی جی سرحد شریف ورک بھی موجود تھے۔انھوں نے کہا کہ گزشتہ روز جو دھماکہ ہوا اس میں بیس افراد شہیداور 34زخمی ہوئے جن میں 17ایف سی اہلکار شہید اور 24زخمی ہوئے ،جمعے کے روز امام ڈھیری مرکز سے بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ شروع ہوئی جس پر فورسز نے جوابی کاروائی کی اور اسی وقت میں گن شپ ہیلی کاپٹر ز استعمال ہوئے ۔

سمبٹ اور بر یم نامی علاقوں سے تین ایف سی اور اور دو پولیس اہلکار اغواء ہوئے جن میں سے تین کو زبح کرنے اور ان کے سر مٹہ بازار میں پھرانے کی غیر مصدقہ اطلاع ملی ہے ۔انھوں نے کہا کہ ہماری اب بھی یہی کوشش ہے کہ کم سے کم نقصان ہو اور حکومت کی رٹ بحال ہو سکے۔گزشتہ روز کی جھڑپوں میں دو شہری مارے گئے اور ایک زخمی ہوا ۔انھوں نے کہا کہ مولانا فضل اللہ کی شاہین فورسز میں چار سو کے قریب افراد شامل ہیں اور ان میں غیر ملکیوں اور غیر مقامی افراد کی موجودگی کی اطلاع بھی ملی ہے اگر دوسری طرف سے مزاحمت ہوتی رہی تو بھرپور جوابی کاروائی کرینگے۔

اگر پیرا ملٹری فورسز کو مشکلات ہوئیں تو ان کی مدد کیلئے فوج کو طلب کرنے کا آپشن موجود ہے ۔حکومت کو مقامی لوگوں کی مکمل حمایت حاصل ہے اور وہ علاقے میں حکومت کی رٹ چاہتے ہیں۔ایک سوال کے جوا ب میں انھوں نے کہا کہ صوفی محمد کو اس معاملے میں جرگے کیلئے بھجوانے کا کوئی امکان نہیں۔انھوں نے کہا کہ مولانا فضل اللہ ہٹ دھرمی چھوڑ کر سرنڈ ر ہو جائیں تو سوات میں بغیر کسی نقصان کے امن قائم ہو سکتا ہے ۔