عوامی مینڈیٹ پر پورا اتریں گے، عوامی خواہشات ہماری اولین ترجیحات ہیں، پیپلز پارٹی، (ن) لیگ ،اپوزیشن میں رہ کر تنقید برائے تعمیر کا کردار ادا کریں گے، (ق) لیگ ،نجی ٹی وی پروگرام میں احسن اقبال، رضا ربانی اور طارق عظیم کی گفتگو

منگل 26 فروری 2008 22:42

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26فروری۔2008ء) پاکستان پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ عوام کے دئیے ہوئے مینڈیٹ پر پورا اتریں گے مختلف نظریات رکھنے والی جماعتوں میں اختلافات فطری عمل ہے تاہم ملکی مفادات اور عوامی خواہشات ہماری اولین ترجیحات ہیں جبکہ مسلم لیگ (ق) نے بھی عوام کو یقین دلایا ہے کہ وہ اپوزیشن میں رہ کر تنقید برائے تعمیر کا کردار ادا کریں گے۔

نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور سینٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر رضا ربانی نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) دو مختلف سیاسی جماعتیں ہیں جن کے اپنے اپنے نظریات ہیں اور یہ دونوں ملک کو درپیش حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اکٹھے کام کررہی ہیں انہوں نے کہا کہ دونوں جماعتوں میں معاملات پر اختلاف رائے ہوسکتا ہے اور اختلاف ایک فطری عمل ہے اور ملکی مفادات اور ترجیحات کو سامنے رکھ کر اختلافات کو فتح کیا جاسکتا ہے پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ کے درمیان ہونے والی مفاہمت پایہ تکمیل پر پہنچے گی انہوں نے کہا کہ عوام نے اسٹیبلشمنٹ اور صدر مشرف کی توقعات کے برعکس مینڈیٹ دیا ہے اور انہیں اس مینڈیٹ کو قبول کرنا چاہئے انہوں نے کہا کہ اختیارات فرد واحد کی ذات کے پاس نہیں بلکہ پارلیمنٹ کے پاس ہونے چاہئیں جو عوام کی نمائندہ ہے انہوں نے کہا کہ آئین میں 58-2B قابل قبول نہیں ہے اور اس کا خاتمہ ضروری ہے انہوں نے کہا کہ انتخابات میں عوام نے صدر مشرف کے خلاف فیصلہ دیا ہے اور انتخاب صدر مشرف کے خلاف ریفرنڈم تھا اور صدر مشرف مسلم لیگ (ق) کی کھل کر حمایت کررہے تھے جسے عوام نے مسترد کردیا ہے اور عوام نے شوکت عزیز کی پالیسیوں کو بھی مسترد کردیا ہے وہ غلط اعداد وشمار دیتے رہے ہیں اور انہیں پارلیمنٹ میں اس کا حساب دینے کے لئے آنا ہوگا انہوں نے کہا کہ سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنا سب سے بڑا اخلاقی جرم ہے اور اپنے ذاتی مفادات کی خاطر پارٹی چھوڑ کر دوسری پارٹی میں جانا اس سے بڑا اخلاقی جرم ہے جس کا خاتمہ ہونا چاہئے سابقہ دور میں نیب کو صرف وفاداریاں تبدیل کرنے کے لئے بنایا گیا جس کے غلط اثرات مرتب ہوئے ہیں احسن اقبال نے کہا ہے کہ ہم میثاق جمہوریت پر قائم ہیں اور قائم رہیں گے تاریخ صدر مشرف کا امتحان لے رہی ہے اور وہ امریکہ کے صدر کی دو مدتوں سے زائد عرصہ ملک کے صدر رہ چکے ہیں اور اب بھی اقتدار پر قابض ہیں انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت کے پیدا کردہ بحرانوں کی وجہسے آج ملک بے شمار مسائل میں گھرا ہوا ہے اور اس سے پاکستان کی انڈسٹری آج تباہ ہورہی ہے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی میں آمریت کے خاتمے پر مکمل اتفاق ہے اور وہ فوج کے کردار کو سیاست سے الگ کرنے پر رضا مند ہیں انہوں نے کہا کہ انتخابات کے بعد کسی بھی سیاسی پارٹی کے پاس واضح اکثریت نہیں ہے اور عوامی مینڈیٹ نے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کو پابند کردیا ہے کہ دونوں مل کر حکومت سازی کے عمل میں شریک ہوں انہوں نے کہاکہ حکومت سازی وہی کرے گا جس کے پاس اکثریت ہے مرکز میں پیپلز پارٹی حکومت بنائے گی اور مسلم لیگ (ن) اس کا ساتھ دے گی پنجاب میں (ن) لیگ حکومت بنائے گی اور سندھ میں پیپلز پارٹی حکومت سازی کرے گی انہوں نے کہا کہ انتخابات کے بعد وفاداریاں تبدیل کرنے کا عمل غیر قانونی ہے اور غلط عمل ہے اور ہم نے ابھی تک جن لوگوں کو پارٹی میں لیا ہے وہ آزاد امیدوار ہیں اور انہوں نے کسی بھی پارٹی کے رکن کو قبول نہیں کیا ہے اور ایسا کرنا قانون کے خلاف ہے انہوں نے کہا کہ اگر کسی پارٹی کا کوئی ممبر اپنی پارٹی سے اختلاف کرتے ہوئے الگ گروپ بناتا ہے تو یہ اس کا حق ہے اور پارٹی سے اختلاف رکھنے والوں کا الگ گروپ بنانا ان کا سیاسی حق ہے جسے ہم نہیں روک سکتے۔

(جاری ہے)

طارق عظیم نے کہا ہے کہ ہم عوامی مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں اور اپوزیشن میں ہمارا کردار تنقید برائے تعمیر پر ہوگا انہوں نے کہا صدر پرویز مشرف آئندہ پانچ سال کے لئے صدر منتخب ہوچکے ہیں اور موجودہ انتخاب صدر کے بارے میں نہیں تھا ان کا انتخاب پہلے ہی ہوچکا ہے اب صدر کو ہٹانے کے لئے مواخذہ کی ضرورت ہے جو دو تہائی اکثریت سے ممکن ہے اور یہ زمینی حقائق ہیں کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے پاس دو تہائی اکثریت نہیں ہے سینٹ میں اس وقت بھی ہماری اکثریت ہے انہوں نے کہا کہ ہم عوامی مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں اور اپوزیشن میں بیٹھ کر تنقید برائے تعمیر کا کردار ادا کریں گے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ق) چاروں صوبوں کی نمائندہ جماعت ہے اور اس کے چاروں صوبوں میں نمائندے ہیں اور بلوچستان میں (ق) لیگ حکومت بنائے گی انہوں نے کہا کہ وفاداریاں تبدیل کرنے کا عمل افسوسناک ہے اور ایسا نہیں ہونا چاہئے جو امیدوار جس پارٹی میں ہے اس میں ہی رہ کر اسے کام کرنا چاہئے۔