خفیہ ڈپلومیسی کو مسترد کرنے پر پاکستان کا خیر مقدم کرتے ہیں  اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق ہی مسئلہ کشمیر کا حل نکالا جائے  حریت کانفرنس ،بھارتی حکمران خفیہ ڈپلومیسی کا ڈھونگ رچاکر تحریک آزادی کو ختم کرنے کی سازش میں مصروف ہیں  تحریک حریت

ہفتہ 2 جنوری 2010 13:56

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔2جنوری۔ 2010ء) حریت کانفرنس گیلانی گروپ اور تحریک حریت نے پاکستان کی طرف سے خفیہ ڈپلومیسی کو مسترد کرنے کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق ہی مسئلہ کشمیر کا حل نکالا جائے بھارتی حکمران خفیہ ڈپلومیسی کا ڈھونگ رچاکر تحریک آزادی کو ختم کرنے کی سازش میں مصروف ہیں ایک بیان میں حریت کانفرنس (گیلانی) نے کہا ہے کہ پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے خفیہ ڈپلومیسی کو مسترد کیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ خفیہ ڈپلومیسی کے تحت پاکستانی حکومت کیساتھ کوئی رابطہ قائم نہیں کیا گیاہے ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے اس دیرینہ موقف کہ مسئلہ کشمیر کا پائیدار حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کو عملاکر کشمیری عوام کی خواہشات کے عین مطابق ڈھونڈ نکالنے میں ہی مضمر ہے اور اس طرح اس مسئلہ کو حل کرانے سے ہی پاک بھارت تعلقات میں بہتری آسکتی ہے۔

(جاری ہے)

بیان میں مسٹر باسط کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے بیان میں خفیہ مذاکرات کو غیر نتیجہ خیز اور غیر مفید قرار دیکر حریت کانفرنس کے اختیار کردہ موقف کی بھی تائید کی ہے۔

اس حوالے سے حریت کانفرنس کا مسئلہ کشمیر کے حوالے سے واضح موقف ہے جس کا اظہار بارہا حریت چیرمین سید علی شاہ گیلانی اور اس سے وابستہ اکائیاں اپنی پالیسی بیانوں میں کرچکی ہے۔ حریت کے ترجمان ایڈوکیٹ زاہد علی نے بیان میں کہا کہ حریت کانفرنس کی خفیہ ڈپلومیسی کی نہ قائل ہے اور نہ ہی یہ عمل عوام کیلئے قابل قبو ل ہے کیونکہ اس مسئلہ کا واحد حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے عین مطابق یہاں کے عوام سے استصواب رائے کرانے میں ہی موجود ہے اس لئے حریت کا مطالبہ ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کو عملانے کی خاطر اس تنازعہ کے تینوں فریق بھارت، پاکستان اور کشمیری عوام کے حقیقی نمائندے مل بیٹھ کر ٹھوس تجاویز دیں اور اسی میں پاک بھارت کیساتھ ساتھ برصغیر کی خوشحالی ہے۔

تحریک حریت کے قائمقام کے جنرل سیکریٹری پیر سیف اللہ نے مرکزی جامع مسجد راولپورہ میں کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے لوگوں کو ہوشیار رہنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 63سال کے بعد بھارت کے حکمرانوں نے پھر ایک بار خفیہ ڈپلومیسی کا ڈھونگ رچاکر تحریک آزادی کو ختم کرنے کی سازش رچا کر یہاں کچھ لیڈروں کو شیشے میں اتارا ہے لہٰذا تحریک حریت عوام کو خبردار کرتی ہے کہ ایسے لوگوں سے ہوشیار رہیں۔

انہوں نے کہا کہ خفیہ مذاکرات، تکونی مذاکرات، اٹانومی، سیلف رول جیسے فارمولوں کو ہم مسترد کرتے ہیں اور تب تک کوئی بھی فارمولہ قابل عمل نہیں ہوگا جب تک نہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے سنجیدہ مذاکرات کئے جائیں اور یہ کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کشمیری عوام کی خواہشات کا احترام کرکے مکمل فوجی انخلاء کو عملایاجائے کیونکہ جب تک یہاں ایک بھی فوجی موجود ہے کوئی بھی حل قابل قبول نہیں ہوسکتا۔

پیرسیف اللہ نے تحریک حریت کے جنرل سیکریٹری محترم محمد اشرف سحرائی اور دیگر قائدین جن میں محمد عبداللہ شیخ، غلام نبی سنجھی، مسرت عالم بٹ، جنرل موسیٰ، امیر حمزہ، میر حفیظ اللہ، راجا معراج الدین کلوال، بلال احمد میر، فاروق احمد گوتہ پوری، شیخ مشتاق، سید امتیاز حیدر، عاشق حسین اور عبدالرحمان، عبدالرحیم راتھر اور ندیم کی مسلسل گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور ان کی فوری رہائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ اس دوران عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں میر غلام حسن نے کپوارہ، محی الدین اندرابی نے پلوامہ ، شعبان احمد نے کولگام، بشیر احمد فاروقی سیکریٹری شعبہ دعوت و تبلیغ نے بڈگام میں خطابات کئے۔