فلڈ کمیشن کی رپورٹ پر عملدرآمد کیس ‘سپریم کورٹ کاصوبائی حکومتوں کو گوگل ارتھ کا سیٹلائیٹ امیج پیش کرنے کا حکم، رپورٹ کے جائزے کیلئے ماروی میمن کو نوٹس جاری ، تمام چیف سیکرٹریز فلڈ کمیشن رپورٹ کے ہر نکتہ پر ذاتی طور پر عمل کرائیں، وفاقی حکومت بھی فلڈ کمیشن رپورٹ پر عملدرآمد میں دلچسپی لے، عدالت،چیف جسٹس کی محکمہ آبپاشی کی کارکردگی پر برہمی ، فلڈ کمیشن کی رپورٹ پبلک کیوں نہیں کی گئی، عام نہیں کرنا تھی تو تیار کیوں کی گئی، سیلاب سے 855 ارب روپے نقصان کا ہوا،85 جانی ضائع ہوئیں لیکن تباہی کا سدباب نہیں کیا گیا، سیلاب آجائے تو سب ایک دوسرے کا منہ تکنے لگتے ہیں حکومت کو جو کام خود کرنا چاہیے وہ عدالت سے کرایا جاتا ہے، سیاسی مصلحتوں کیلئے انسانی جانوں کو داؤ پر نہ لگایا جائے، پنجاب کی ذمہ داری زیادہ ہے کیوں کہ یہاں سے سارے دریا گزرتے ہیں، لیکن کوئی اقدامات نہیں کئے گئے ، جسٹس افتخار محمد چودھری

پیر 4 فروری 2013 15:26

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی این پی۔ 4فروری 2013ء ) سپریم کورٹ نے فلڈ کمیشن کی رپورٹ سے متعلق عملدرآمد کیس میں آئندہ پیشی پر رپورٹ کے جائزے کے لیے ماروی میمن کو نوٹس جاری کردیا۔عدالت نے صوبائی حکومتوں کو گوگل ارتھ کا سیٹلائیٹ امیج بھی پیش کرنے کا حکم دے دیا اور کہا کہ تمام چیف سیکرٹریز فلڈ کمیشن رپورٹ کے ہر نکتہ پر ذاتی طور پر عمل کرائیں اور وفاقی حکومت بھی فلڈ کمیشن رپورٹ پر عملدرآمد میں دلچسپی لے۔

چیف جسٹس نے محکمہ آبپاشی کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ سیاسی مصلحتوں کے لئے انسانی جانوں کو داؤ پر نہ لگایا جائے۔پیر کو چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں عدالت عظمٰی کے تین رکنی بنچ نے فلڈ کمیشن کی رپورٹ پر عملدرآمد سے متعلق ماوری میمن کی درخواست کی سماعت کی۔

(جاری ہے)

دوران سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندھ قاسم جت سے استفسار کیا کہ فلڈ کمیشن کی رپورٹ پبلک کیوں نہیں کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ سیلاب سے 855 ارب روپے نقصان کا تخمینہ لگایا گیا، سیلاب سے 85 جانی ضائع ہوئیں لیکن تباہی کا سدباب نہیں کیا گیا۔ سیلاب آجائے تو سب ایک دوسرے کا منہ تکنے لگتے ہیں حکومت کو جو کام خود کرنا چاہیے وہ عدالت سے کرایا جاتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ رپورٹ عام نہیں کرنا تھی تو تیار کیوں کی گئی۔چیف جسٹس نے ان سے مزید استفسار کیا کہ دریاوٴں کے بہاوٴ میں رکاوٹوں کے حوالے سے اب تک کیا اقدامات کئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے پنجاب کی ذمہ داری زیادہ ہے کیوں کہ یہاں سے سارے دریا گزرتے ہیں، لیکن کوئی اقدامات نہیں کیے گئے ہیں۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ قاسم جت نے عدالت کو بتایا کہ پیشگی اطلاع والے ریکارڈ لگائے جانے تھے۔ سندھ میں دریاوٴں کے بہاوٴ پر تجاوزات ختم کرنے کیلئے قانون بنائے جارہے ہیں۔ وفاقی اور صوبائی وزرائے اطلاعات کو کمیشن کی سفارشات اور رپورٹ شائع کرنے کا کہا گیا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کچے کا علاقہ پورا صاف کیوں نہیں ہوا۔سیلاب آیا تو لوگ مریں گے پیسے لے کر آبادکاری نہ کرنے والے افسران کے خلاف بھی کارروائی نہیں ہوئی۔نمائندہ محکمہ آبپاشی سندھ نے عدالت کو بتایا کہ کچے کے علاقے سے 25 فیصد تجاوزات ختم کردئیے گئے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ گوگل ارتھ سے دکھا دیں کہ آپ نے تجاوزات ختم کردیں۔چیف جسٹس نے محکمہ آبپاشی کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ سیاسی مصلحتوں کے لئے انسانی جانوں کو داؤ پر نہ لگایا جائے۔عدالت نے قرار دیا کہ چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز فلڈ کمیشن رپورٹ کے ہر نکتہ پر ذاتی طور پر عمل کرائیں اور وفاقی حکومت بھی فلڈ کمیشن رپورٹ پر عملدرآمد میں دلچسپی لے۔عدالت نے کیس کی سماعت تین ہفتوں تک ملتوی کردی۔