امن و امان کے قیام اور ملکی مفادات اور استحکام اور ترقی اور عوام کے جان و مال کی خاطر ہم سب ایک ہیں ،وزیراعلیٰ سندھ ، سندھ حکومت وفاق کے ساتھ مل کر امن و امان کے قیام کیلئے ہر ممکن اقدامات کریگی اور کراچی شہر میں مکمل امن ہونے تک چین سے نہیں بیٹھے گی،سید قائم علی شاہ

منگل 15 جولائی 2014 22:30

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15جولائی۔2014ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ جہاں تک امن و امان کا سوال ہے تو امن و امان کے قیام اور ملکی مفادات اور استحکام اور ترقی اور عوام کے جان و مال کی خاطر ہم سب ایک ہیں اور سندھ حکومت وفاق کے ساتھ ملکر امن و امان کے قیام کے لئے ہر ممکن اقدامات کریگی۔ اور کراچی شہر میں مکمل امن ہونے تک چین سے نہیں بیٹھے گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ بھی ریکارڈ کی بات ہے کہ کراچی کی ایلائٹ سوسائیٹی اور تاجروں نے بھی نہ صرف سندھ حکومت کے ایکشن کی حمایت کی بلکہ اسکے ثمرات کی تعریف بھی کی۔ انہوں نے یہ بات منگل کو فیڈریشن آف پاکستان چئیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز ( ایف پی سی سی آئی) کے دورے کے موقعہ پر فیڈریشن کے نمائندوں اور تاجر باڈیز کے سرکردہ افرادکے اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ستمبر 2013میں وزیراعظم پاکستان نے کراچی میں ٹارگیٹیڈ آپریشن کی حمایت کی اور اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ پولیس اور رینجرز کو فری ہینڈ دیا جائے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی میں ٹاگیٹیڈ آپریشن کے اچھے اور مثبت نتائج سامنے آئے اور 3۔4ماہ تک بہت اچھا تاثر قائم ہوا لیکن جنوری 2014میں صورتحال کچھ خراب ہوئی تو اس کا ہم دونوں ، وزیراعظم اور میں نے نوٹس لیا اور مزید سخت اقدامات اٹھائے اور صورتحال پر قابو پایا جسکی تعریف وزیراعظم نے امن و امان کے حوالے سے اسلام آباد میں ایک اجلاس کے دوران کی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ دہشت گردی ایک بین الااقوامی مسئلہ ہے انہوں نے سری لنکا، انگلیڈ اور تھائی لینڈ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس وسائل کی کمی نہیں ہے مگر اس کے باوجود وہاں پر بھی امن وامان کے مسئلہ درپیش رہا ہے مگر ہم محدود وسائل کے باوجود دہشت گردی کے ناسور کی بیخ کنی کیلئے کوشاں ہیں ۔ انہوں نے کراچی ایئرپورٹ پر حالیہ دس دہشت گرد تربیت یافتہ اور جدید اسلحہ سے لیس تھے مگر پولیس فورس کی بروقت پہچننے کے باعث کراچی ایئرپورٹ کو بڑی تباہی سے بچالیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ خود بھی وہاں پر موجود تھے اور ان کے دونوں اطراف میں دھماکے اور فائرنگ ہو رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پولیس کو جدید اسلحہ اور آلات کی خریداری کے لئے -6.5 بلین روپے ریئے ہیں جس سے سندھ پولیس کی کارکردگی میں نمایاں طور پر بہتری آئے گی ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ تقرری اور تبادلوں کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے کبھی بھی تقرری اور تبادلوں میں مداخلت نہیں کی ہے اورآئی جی سندھ کو ایڈیشنل آئی جی تک کی تقرری و تبادلوں کے اختیارات دیئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے تو کمشنر کو بھی پٹواری کے تبادلے کا نہیں کہا۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ امن وامان کے قیام کے حوالے سے ہمارے پاس دو ادارے ہیں ایک رینجرز اور دوسرا پولیس ۔ انہوں نے کہا کہ رینجرز پولیس کے مقابلے میں بہتر طریقے سے تربیت یافتہ ہیں اور ان کے پاس آلات بھی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ رینجرز اور پولیس کے ساتھ ساتھ دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی ہمارے ساتھ ہیں ۔

انہوں نے ڈی جی رینجرز کی کراچی میں امن وامان کے قیام کے حوالے سے کی گئی کاوشوں کو سراہا اور اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے سندھ پولیس کی کارکردگی کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ جلد ہی سندھ پولیس کے پاس بلٹ پروف گاڑیاں اور جدید اسلحہ آجائیگا جس سے پولیس کی استعداد کار میں مزید اضافہ ہوگا۔ سندھ کے دیگر مسائل پر بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ امن و امان کے علاوہ ہمار ے ٹیکسیشن ، گیس، توانائی اور پانی سمیت متعدد ایسے مسائل ہیں جن کے متعلق اپنا آئین حق حاصل کرنے کے لئے ہم نے سی سی آئی سمیت ہر پلیٹ فارم پر آواز اٹھائی ہے۔

اور ہم ان حقوق پر کبھی سودے بازی نہیں کرینگے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے آئی ڈی پیز کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے آئی ڈی پیز کے سلسلے میں یہ کہا تھا کہ انکی سندھ میں آمد پر بارڈرز پر سخت چیکنگ کی ہدایت کی تھی کہ آئی ڈی پیز کی اچھی طرح سے چیکنگ اور چھان بین کی جائے اور انکے شناختی کارڈ وغیرہ چیک کئے جائیں تاکہ کوئی دہشت گرد داخل نہ ہوجائے انکی ان ہدایات کو صوبہ پرستی کا نام دیا گیا بلاجواز واویلہ کیا گیا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس وقت سندھ میں 20لاکھ سے زائد افراد غیر قانونی طور پر رہ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی سب اپنے سینے سے لگائے ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کے لوگوں کے حوالے سے انفراسٹکچر اور پانی سمیت تمام تر سہولیات موجود ہیں ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ میں ہمارا حصہ کم ہوتا تھا اور وسائل کی تقسیم کے سلسلے میں ہمیں 500بلین روپے میں سے بہت کم رقم دی گئی اور صوبے کے 11میگا پروجیکٹس کو نظر انداز کردیا گیا جس پر میں نے کراچی پہنچ کر پریس کانفرنس کی اور لوگوں کو نظر انداز کئے گئے پروجیکٹس K-III،K-4کے سی آر اور ماس ٹرانزٹ منصوبوں کے بارے میں آگاہ کیا ۔

جس کے بعد اگلے روز وزیراعظم نے مجھ سے فون پر بات کی جس پر میں انہیں بتایا کہ وزیر اعظم صاحب ہم عوام کو جوابدہ ہیں جس پر وزیراعظم نے کہا کہ وہ کراچی آرہے ہیں ترقی کے حوالے سے بات کرنے کے لئے ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے گیس کے مسئلہ سے متعلق کہا کہ جب وفاق میں ہماری حکومت تھی تو اس وقت بھی وفاقی وزیر سے اس مسئلہ پر بات ہوتی تھی اور میں بڑے مئوثر طریقے سے اپنا نقطعہ نظر پیش کرتا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم صاحب مجھے اپنے ہمراہ گڈانی میں پاور اسٹیشن کے افتتاح کے لئے ساتھ لے گئے اور انہوں نے وہاں پر اعلان کیا کہ یہاں پر درآمدی کوئلے سے بجلی پیدا کی جائیگی جس پر میں نے وزیراعظم سے کہا کہ تھر میں بہترین کوالٹی کا کوئلہ موجود ہے جس کے معیار کو جرمنی میں بھی منعقدہ نمائش میں تسلیم کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ تھر میں موجود کوئلہ دوسو سال تک ہزاروں میگاواٹ بجلی پیداکرنے کے لئے کافی ہے اور اب تھر میں کوئلے کی کھودائی شروع ہوگئی ہے اور جلد کوئلے سے بھی بجلی پیدا کرنے والے یونٹس جن میں ایک یونٹ جامشور میں بھی ہے کے لئے تھر کا کوئلہ دستیاب ہوگا۔

قبل ازیں فیڈریشن کے صدر ذکریا عثمان نے وزیراعلیٰ سندھ کو فیڈریشن ہاؤس آمد پر خوش آمدید کہتے ہوئے فیڈریشن کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی۔ اس موقع پر فیڈریشن کے سرکردہ اراکین اور عہدیداروں ایس ایم منیر ، مرزا اختیار بیگ، شفیق احمد، طارق سعید و دیگر نے صنعتکاروں کو درپیش مسائل، انفرااسٹیکچر کی بہتری سمیت مختلف مسائل کی نشاندہی کی۔

انہوں نے کراچی میں امن وامان کی بہتری اور اسٹریٹ کرائم پر قابو پانے کے سلسلے میں وزیراعلیٰ سندھ کی کاوشوں کو بھی سراہا ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت ، رینجرز اور پولیس کے مربوط اقدامات کی بدولت کراچی میں امن وامان کی صورتحال تیری سے بہتری کی جانب گامزن ہے۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ کے معاونین خصوصی وقار مہدی ، راشد ربانی کمشنر کراچی شعیب صدیقی و دیگر موجود تھے۔