بھارت، سرکاری بینکوں نے ایک نئی بڑی مہم شروع کر دی،کروڑوں غریب بھارتیوں کے نئے بینک اکاوٴنٹ کھولے جائیں گے

جمعہ 29 اگست 2014 14:56

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29اگست۔2014ء) بھارت کے سرکاری بینکوں نے ایک نئی بڑی مہم شروع کر دی ہے، جس کا مقصد ملک کے اْن کروڑوں شہریوں کے بینک اکاوٴنٹ کھولنا ہے، جو غربت کی چکی میں پِس رہے ہیں اور جو قرضوں کی فراہمی کے غیر قانونی کاروبار کا ہدف بنے ہوئے ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق گزشتہ روز اس مہم کے پہلے روز ملک بھر میں تقریباً 80 ہزار کیمپ لگائے گئے، 600 خصوصی تقاریب منعقد کی گئیں اور پہلے ہی روز اندازاً پندرہ ملین اکاوٴنٹس کھولے گئے، جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔

بینک منیجرز کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں ہزارہا افراد اپنے اکاوٴنٹ کھلوانے کے لیے قطاروں میں کھڑے رہے۔ پندرہ اگست کو ملک کے یومِ آزادی کے موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے خطاب میں اس خصوصی مہم کا اعلان کیا تھا۔

(جاری ہے)

مودی نے نجی اور سرکاری بینکوں سے اپیل کی کہ وہ اْن کے اس منصوبے کی تائید و حمایت کریں۔بعد ازاں اپنے ایک حالیہ مراسلے میں مودی نے بینکوں پر زور دیا کہ وہ ’اپنی بہترین کوششیں بروئے کار لائیں تاکہ کوئی بھی شہری ایسا نہ رہے، جس کا کوئی بینک اکاوٴنٹ نہ ہو‘۔

اس مقصد کے لیے بینک اہلکاروں کو سات لاکھ پچیس ہزار ای میلز روانہ کی گئیں۔ وسیع پیمانے پر چلائی جانے والی اس مہم کا مقصد سن 2018ء تک 150 ملین (پندرہ کروڑ) شہریوں کے اکاوٴنٹ کھولنا ہے۔ واضح رہے کہ 1.2 ارب کی آبادی والے بھارت کی آدھی آبادی بینک اکاوٴنٹ نہیں رکھتی۔اہم بات یہ ہے کہ ان اکاوٴنٹس میں کچھ بھی نہیں ہو گا اور یہ خالی بھی ہوں گے تو بھی اکاوٴنٹ ہولڈرز سے جرمانے کے طور پر کوئی رقم وصول نہیں کی جائے گیاہم بات یہ ہے کہ ان اکاوٴنٹس میں کچھ بھی نہیں ہو گا اور یہ خالی بھی ہوں گے تو بھی اکاوٴنٹ ہولڈرز سے جرمانے کے طور پر کوئی رقم وصول نہیں کی جائے گیوزیر اعظم کی وَیب سائٹ کے مطابق اپنے مراسلے میں مودی نے لکھا تھا، ’یہ قومی ترجیح ہے اور ہمیں اس چیلنج کو قبول کرنا چاہیے۔

ایسا کرنے کی اشد ضرورت پائی جاتی ہے۔ اس ایک خرابی کی وجہ سے باقی تمام ترقیاتی سرگرمیوں کے راستے میں رکاوٹیں حائل ہو رہی ہیں‘۔چار برسوں پر پھیلی ہوئی اس مہم کے ذریعے بدعنوانی کے اْس عفریت پر بھی قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے، جس نے بھارتی بیوروکریسی کو ہر مرحلے پر جکڑ کر رکھا ہوا ہے۔ اس پروگرام پر کامیابی سے عملدرآمد کے نتیجے میں حکومت کی طرف سے ترقیاتی سرگرمیوں اور فلاحی کاموں کے لیے دی جانے والی رقوم علاقائی یا مقامی دفاتر کی بجائے براہِ راست متعلقہ افراد کے اکاوٴنٹس میں بھیجی جا سکیں گی۔

دارالحکومت نئی دہلی کے ایک جنوبی مضافاتی علاقے میں ایک بینک کے باہر قطار میں کھڑے ستائیس سالہ رمیش سنگھ نے، جو ڈرائیور کے طور پر کام کرتا ہے، نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ وہ بینک کی اس شاخ میں اکاوٴنٹ کھلوانے کے لیے ضروری دستاویزات لے کر آیا ہے:”مَیں یہ اکاوٴنٹ اس لیے کھلوا رہا ہوں تاکہ حکومت کی طرف سے جو بھی امدادی رقوم آئیں، وہ اس میں جمع ہو جایا کریں۔

یہ اکاوٴنٹ اس اعتبار سے منفرد ہوں گے کہ اگر یہ خالی بھی ہوں گے تو اکاوٴنٹ ہولڈرز سے جرمانے کے طور پر کوئی رقم وصول نہیں کی جائے گی۔ یہ اْن لاکھوں کروڑوں غریب بھارتی شہریوں کے اکاوٴنٹ برقرار رکھنے کی بنیادی شرط تھی، جن کی روزانہ آمدنی ایک ڈالر یا اس سے بھی کم ہوتی ہے۔لوگوں کو اکاوٴنٹ کھلوانے کی ترغیب دینے کے لیے یہ اسکیم بھی متعارف کروائی گئی ہے کہ جو شخص بھی اپنا اکاوٴنٹ کھلوائے گا، ساتھ ہی اْس کی ایک لاکھ روپے (1650 ڈالر) کی لائف انشورنس (زندگی کا بیمہ) بھی ہو جایا کرے گی۔اِس مہم میں درجنوں ریاستی بینک، جن کی ملک بھر میں ایک لاکھ سے زیادہ شاخیں قائم ہیں، حصہ لے رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :