پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم پر اعتماد اور دھرنوں کیخلا ف قرارداد پیش ،(ق) کی مخالفت ،پانچ آرڈنینس منظوری کے لئے ایوان میں پیش کر دئیے گئے جنہیں متعلقہ کمیٹیوں کے سپرد کر دیا گیا،پی ٹی آئی کے اراکین کی پنجاب اسمبلی کی اجلاس میں عدم شرکت ،پی پی نے منانے کیلئے کمیٹی بنانے کی درخواست کر دی،پی ٹی آئی میری نہیں حکومت کی اپوزیشن ہے، تمام اراکین برابر ہیں، ا سپیکر نے پی پی کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر کو چیمبر میں بلا لیا

پیر 20 اکتوبر 2014 22:04

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20اکتوبر۔2014ء) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم پر اعتماد اور دھرنوں کیخلا ف پیش کردہ قرار داد کی مسلم لیگ (ق) نے مخالفت کردی ،پانچ آرڈنینس منظوری کے لئے ایوان میں پیش کر دئیے گئے جنہیں متعلقہ کمیٹیوں کے سپرد کر دیا گیا ۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں وزیر اعظم پر اعتماد اور دھرنوں کیخلاف وزیرقانون میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے قرارداد پیش کی ۔

سابق وزیرقانون رانا ثناء اللہ نے کہاکہ دھرنے ملک کے خلاف سازش ہیں جس کے تانے بانے ملک کے اندر اور باہر بنے گئے اس لئے اس قرارداد پر بحث کرالیں۔قرار داد کی مخالفت کرتے ہوئے مسلم لیگ (ق) کے عامر سلطان چیمہ نے کہا ہے کہ ہم جمہوریت کے خلاف نہیں مگر عوامی ردعمل حکومت کے خلاف ہے ،عوام کو اربوں روپے کے زائد بجلی کے بل بھیج دئیے گئے،غریب کو روٹی کا نوالہ نہیں مل رہا ،حکومت خود جمہوریت پٹری سے اتار رہی ہے،عام انتخاب میں دھاندلی ثابت ہوچکی ہے اور اب حکومت کو عام انتخابات کرانا ہوں گے،حکومت ابھی تک تحریک انصاف کے اراکین کے استعفوں پر فیصلہ نہیں کرپارہی ،حکومت تحریک انصاف کے اراکین کو منا کر واپس لائے۔

(جاری ہے)

پیپلزپارٹی کے قاضی احمد سعید نے کہا کہ چارماہ بعد پنجاب اسمبلی کا اجلاس بلایا گیا ہے ،بینظیربھٹو شہید نے میثاق جمہوریت کر کے حکومت پر احسان کیا ،اگر وزیر اعلی پر کوئی الزام ہے تو خندہ پیشانی سے جواب دیں ،ہم جمہوریت کے ساتھ ہیں حکومت کے ساتھ نہیں ہیں،جمہوریت کے لئے سے سب زیادہ قربانیاں پیپلزپارٹی نے دی ہیں ۔مسلم لیگ( ن) کے رانا محمد ارشد نے کہاکہ جنرل اسلم بیگ کے بیان سے لندن پلان کی حقیقت واضح ہو گئی ہے ،بجلی کے منصوبے لگانے کے لئے ہم سرمایہ کاروں کو لارہے ہیں ،12اکتوبر 1999کے بعد آئین کو معطل کردیا ،پرویز مشرف کو دس بار وردی میں صد ر منتخب کرانے کا اعلان کیا گیا ،پرویز مشرف نے یہاں خود کش حملوں اور دہشتگردی کا تحفہ دیا ،ڈاکٹر طاہر القادری کو اس وقت اصلاحات یا دنہ آئیں ،عمران خان بھی پرویز مشرف کے ساتھ تھے،چار سوکنال کے گھر کاکس نے تحفہ دیا ۔

وہ غریب سے ہاتھ نہیں ملاتے ،دس لاکھ آئی ڈی پیز ہیں ،عمران خان کو ان کے پاس جانے کی توفیق نہیں ہوئی ۔پیپلزپارٹی کی فائزہ ملک نے کہاکہ ہم نے پانچ سال نامساعد حالات میں وقت گزارا ہے ہمارے پاس 124نشستیں تھیں ،بہت بڑی قربانی کے بعد سچا ایوان بنا ۔ہم نے آپ کے دھرنوں کو سامنا کیا ہے آپ 300سو زائد سیٹیں رکھتے ہیں لیکن جمہوریت بچانے کے لئے پھر پیپلز پارٹی کو آگے آنا پڑا ۔

پاکستان پیپلزپارٹی اپنی روایت پر عمل کرتے ہوئے آگے آئی ہے اور اپنا حصہ ڈالا ہے اور آئندہ بھی ڈالیں گے ۔ملک کو مشکلا ت سے نکالنے کے لئے اپنی ذمہ دار نبھائیں گے ،ہم پارلیمنٹ اور آئین کی بالادستی کے لئے جدوجہد کریں گے ،ہم (ن) لیگ کی حکومت کو بچانے کی با ت نہیں کررہے ۔پنجاب کے تمام اراکین کی ذمہ داری ہے وہ اس سب سے بڑے ایوان کی بالادستی کے لئے جدوجہد کریں گے،وزیر اعلی اس ایوان میں نہیں آتے ،انہوں نے ہم سے ووٹ لیا لیکن ہمیں کبھی اعتماد میں نہیں لیا ۔

ایک مذہبی جماعت کے اراکین کو مارا گیا اس کی ایف آئی آر نہیں کاٹی گئی ۔حکومت نے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کو عوام کے سامنے پیش نہیں کیا اگر یہ رپورٹ عوام کے سامنے آتی توپتہ چلتا کہ حکومت اپنے کئے پر شرمندہ ہے ۔جو زبان سیاسی لیڈروں کے بارے استعمال ہوتی ہے اس کی مذمت کرتی ہوں ۔حکومت نے اپوزیشن کے احتجاج پر توجہ نہیں دی ،یہاں گڈگورننس نام کی کوئی چیز نہیں ،دوماہ سے ان کے استعفے پڑے ہیں ان کو منظور نہیں کیا گیا ،بڑے بھائی کا کردار حکومت نے ادا کرنا ہے ،تمام سیاسی جماعتیں آپ کے ساتھ کھڑی ہیں کچھ لے دے کرکے تحریک انصاف کو ایوان میں واپس لاتے ۔

ان اراکین کو واپس لانا اسپیکر اور حکومت کا کام ہے ،حکومت نے اپنی دس باتوں میں سے ایک پر بھی عمل نہیں کیا ۔اس سے قبل پیپلز پارٹی کے سردار شہبا ب الدین نے وزیر اعلی کی عدم شرکت پر احتجاج کیا ۔قرارداد پر بحث جاری تھی کہ اجلاس کل صبح دس بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔پنجاب اسمبلی کے پانچ آرڈیننس بھی پیش کئے گئے جن میں آرڈیننس (ترمیم ) دھماکہ خیز مواد2014‘آرڈیننس این یوآر یونیورسٹی لاہور2014‘نصاب تعلیم و ٹیکسٹ بک پنجاب2014‘ آرڈیننس ہائیرئر ایجوکیشن کمیشن2014 ور آرڈیننس ( دوسری ترمیم )مقامی حکومت پنجاب2014شامل ہیں ۔

پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں محکمہ لوکل گورنمنٹ و کمیونٹی ڈویلپمنٹ سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے گئے ۔قبل ازیں پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت تین بجے کی بجائے تقریباً پونے دو گھنٹے کی تاخیر سے اسپیکر پنجاب اسمبلی کی صدارت میں تلاوت کلام پاک سے شروع ہوا۔ اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری رمضان صدیق بھٹی نے محکمہ لوکل گورنمنٹ و کمیونٹی ڈویلپمنٹ سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ۔

انہوں نے کہا کہ لاہور میں نشتر ٹاؤن میں 9‘عزیز بھٹی ٹاؤن میں 35‘روای ٹاؤن میں270‘واہگہ ٹاؤن میں37‘اقبال ٹاؤن میں 49‘شالامار ٹاؤن میں 80‘سمن آباد ٹاؤن میں 95اور داتا گنج بخش ٹاؤن میں 160خطر ناک خستہ حال عمارتیں ہیں د تمام خستہ حال عمارتوں کے مالکان کو نوٹس جاری کئے جا چکے ہیں اور زیادہ تر مالکان نے اپنی عمارتیں یا تو مرمت کروا لی ہیں یا ان کو خالی کر دیا ہے۔

پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ پنجاب حکومت بلدیاتی انتخابات کرانے کیلئے تیار ہے ، عدالت کے حکم کے مطابق الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں کے معاملات مکمل کرنے ہیں او رجیسے ہی یہ مرحلہ مکمل ہوگا پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کراد ئیے جائیں گے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ درست نہیں ک قبضہ مافیا نے لاہور میں دریائے راوی کے دونوں کناروں پر غیر قانونی کالونیاں بنا دی ہیں بلکہ یہ تعمیرات انفرادی ہیں ۔

یہ تعمیرات عرصہ دراز سے تعمیر شدہ ہیں او فی الحال کوئی تعمیر نہیں ہو رہی ۔ دریا کے کنارے کوئی منظور شدہ سکیم نہیں لوگوں نے رہنے کے طور پر کچھ مکانات تعمیر کے لئے ہیں جن کو نوٹس جاری کر دئیے گئے ہیں اور انکے خلاف کارروائی جاری ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی نے قومی اسمبلی کی طرح پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں بھی شرکت نہ کی ،پیپلز پارٹی نے پی ٹی آئی کے کے اراکین کو منانے کیلئے اسپیکر رانا محمد اقبال سے وزراء پر مشتمل کمیٹی بنانے کی درخواست کر دی جس پر ا سپیکر نے آماد گی ظاہر کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر کو اپنے چیمبر میں بلا لیا۔

پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر مخدوم شہاب الدین نے کہا کہ حکومت کو یہ بات سمجھنا ہو گی کہ اپوزیشن کے بغیر ایوان نامکمل ہوتا ہے اس لئے حکومت تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کو ایوان میں لائے اور ان سے استعفے واپس لینے کی بھی درخواست کی جائے ۔اسپیکر رانا محمد اقبال نے کہا کہ میں رابطہ کر چکا ہوں لیکن وہ نہیں آئے ۔آپ میرے چیمبر میں آجائیں وہاں بیٹھ کر اس بارے بات کرلیں گے۔تحریک انصاف حکومت کی اپوزیشن ہے میری نہیں ،میرے لئے تمام اراکین برابر ہیں۔