انصار برنی کا صدر، وزیر اعظم اور وزارت داخلہ سے پاکستان میں منشیات کے اسمگلروں کی گرفتاری کا مطالبہ

جمعرات 20 نومبر 2014 21:23

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20نومبر 2014ء ) انصار برنی ٹرسٹ انٹرنیشنل کے سربراہ انصار برنی ایڈووکیٹ نے صدر ممنون حسین، وزیر اعظم نواز شریف، وزارت خارجہ ا ور وزارت داخلہ کی توجہ دلاتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب میں منشیات کی اسمگلنگ میں گزشتہ ایک ماہ کے مختصر عرصے میں سات پاکستانیوں کی گردنیں کاٹی جا چکی ہیں جبکہ پچاس کے لگ بھگ پاکستانی گردنیں کٹنے کے منتظر ہیں لیکن ان غریب پاکستانیوں کو منشیات کی اسمگلنگ میں استعمال کرنے والے ٹھیکیدار پاکستان میں کرپٹ حکمرانوں کی سرپرستی میں بھرپور عیاشیوں کے ساتھ مزے کے زندگیاں گزار رہے ہیں۔

سابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق انصار برنی ایڈووکیٹ نے کہا کہ حیرت ہوتی ہے کہ سعودی عرب میں غریب مجبور اور بے بس افراد کی گردنیں کٹ رہی ہیں اور پاکستان بدنام ہو رہا ہے لیکن اس کے باوجود ہماری حکومتیں بے حیائی اور ڈھٹائی سے پاکستانیوں کی گردنیں کٹتی ہوئی اور پاکستان کو بدنام ہوتا ہوا دیکھ کربھی اپنے ذاتی مفادات کے لئے خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔

(جاری ہے)

انسانی حقوق کے رہنما انصار برنی نے کہا کہ انصار برنی ٹرسٹ کو منشایت فروشوں اور دہشت گردوں سے قطعی کوئی ہمدردی نہیں لیکن جن کی گردنیں کٹ رہی ہیں وہ افراد تو کبھی اپنے گاؤں اور دیہاتوں سے بھی باہر نہیں نکلے، جنہیں معلوم ہی نہیں کہ ائیرپورٹ سے جانا کیسے ہے، جن کے گھروں پر فاقے ہیں، جنہیں معلوم ہی نہیں کہ منشیات ہوتی کیا ہے تو پھر ان کے پیچھے جو ہاتھ ہیں جو ان معصوم اور بے گناہ افراد کو استعمال کر رہے ہیں حکومت ان کی سرپرستی کیوں اور کیسے کر رہی ہے۔

انصار برنی نے کہا کہ پاکستان سے کرپٹ سیاستدان اور حکومتی اداروں کی سرپرستی میں پلنے والی کالی بھیڑیں ان معصوم افراد کی زندگیوں سے کھیل کر عیاشیاں کر رہی ہیں جبکہ ملک بری طرح بدنام ہو رہا ہے اور انسانیت کی تذلیل ہو رہی ہیں۔ انصار برنی نے کہا کہ پاکستان میں اگر اصل ملزمان گرفتار ہوجائیں تو اب بھی پچاس پاکستانیوں کی گردنیں کٹنے سے بچائی جا سکتی ہیں۔

انصار برنی نے کہا کہ پاکستان سے معصوم افراد کو کبھی عمرے اور حج کا لالچ دیکر یا ڈرا دھمکاکے خوف پیدا کرکے تو کبھی ملازمتوں کے خواب دکھا کر ملک سے باہر بھیجا جاتا ہے اور ان کے جسم یا سامان میں منشیات رکھ دی جاتی ہیں اورغیر ممالک میں پکڑے جانے پر ان کی کوئی نہیں سنتا تک نہیں اور ان کی گردنیں کاٹ دی جاتی ہیں۔ انصار برنی نے کہا کہ افسوس اس امر پر ہے کہ یہ سب کچھ حکومت میں شامل کرپٹ اور انسانیت کے قاتل حکمرانوں کی سرپرستی کے بغیر ممکن نہیں۔

انصار برنی نے صدر، وزیر اعظم، وزارت خارجہ، وزارت داخلہ اور چیف آف آرمی اسٹاف سے انسانیت و انسانی عظمت و وقار اور انصاف کے نام پر اپیل کی ہے کہ سعودی عرب میں گردن کٹنے کے منتظر مزید پچاس افراد کی زندگیاں بچانے کیلئے اپنا انتہائی اہم کردار ادا کریں اور پاکستان میں منشیات کے ٹھیکیداروں کے خلاف انتہائی سخت اقدام اٹھائیں اور ان ظالم درندوں کو انصاف کے کٹہرے میں لاتے ہوئے پاکستان اور انسانیت کو مزید بدنامی سے بچالیں۔