Live Updates

مختلف ممالک میں داعش کی فرنچائز دی جارہی ہیں ،پاکستان میں کہوٹہ کے رہائشی ایک شخص سے بھی رابطہ کیا گیا ہے ‘ رحمان ملک،

(ن) لیگ نہیں جمہوریت کو بچا رہے ہیں ،کارکنوں سے کہا ہے وہ 2018ء کو مد نظر رکھ کر انتخابات کی تیاری کریں، مبینہ دھاندلی سے متعلق جوڈیشل کمیشن بنانا چاہیے ،آئی ایس آئی اور ایم آئی ہی نہیں ایف آئی اے ،اسپیشل برانچ اور بار کونسلز کو بھی شامل کیا جائے، تھرڈ امپائر آصف زرداری بنے جنہوں نے رائیونڈ جا کر جمہوریت بچائی، سب کو ذاتی اور سیاسی مفادات سے بالا تر ہو کر سوچنا ہوگا، وزیر اعظم کا مذاکرات بحال کرنے کا اعلان خوش آئند ہے،عمران خان بھی اپنی ٹیم کا اعلان کریں‘ سابق وزیر داخلہ کا خطاب اور گفتگو

منگل 2 دسمبر 2014 23:28

مختلف ممالک میں داعش کی فرنچائز دی جارہی ہیں ،پاکستان میں کہوٹہ کے ..

لاہور( اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 02 دسمبر 2014ء) سابق وزیر داخلہ و پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ مختلف ممالک میں داعش کی فرنچائز دی جارہی ہیں اور ایک اطلاع کے مطابق پاکستان میں بھی کہوٹہ کے رہائشی ایک شخص سے رابطہ کیا گیا ہے ،(ن) لیگ نہیں جمہوریت کو بچا رہے ہیں اور کارکنوں سے کہا ہے وہ 2018ء کو مد نظر رکھ کر انتخابات کی تیاری کریں،،مبینہ دھاندلی سے متعلق جوڈیشل کمیشن بنانا چاہیے اور اس میں آئی ایس آئی اور ایم آئی ہی نہیں بلکہ ایف آئی اے ،اسپیشل برانچ اور بار کونسلز کو بھی شامل کرنا چاہیے ،تھرڈ امپائر آصف زرداری بنے جنہوں نے رائیونڈ جا کر جمہوریت بچائی، وزیراعظم کا دوبارہ مذاکرات کا فیصلہ خوش آئند ہے عمران خان بھی مذاکرات کیلئے اپنی ٹیم کا اعلان کریں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ویمن میڈیا سنٹر کے زیر اہتمام تربیتی ورکشاپ میں ”پاکستان میں جمہوریت ‘ امن اور صوفی ازم “ کے موضوع پر خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔رحمان ملک نے کہا کہ تمام اولیاء کرام کا پیغام محبت‘ پیار ‘ اخوت اور دوستی ہے جبکہ ہمارا اسلام بھی یہی درس دیتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ خطہ سوشلزم کی طرف جارہا تھا اورمغرب نے دیکھا کہ اس سے یہ خطہ کامیاب ہو جائے گا اور ترقی کرے گا تو اس نے مذہب کے نام پر یہاں پر دہشتگری کو پروان چڑھایا ۔

یہاں پر دہشتگردی کو امپورٹ کیا گیا ۔ مغرب نے اپنے سائنسدانوں کو یہاں بھجوایا جنہوں نے خطے میں ہیروئن کی فیکٹریاں لگوائیں اور اسی دور میں کلاشنکوف کا کلچر متعارف ہواجس کا خمیازہ ہم آج بھی بھگت رہے ہیں ۔ مختلف ممالک کے دہشتگردوں کو اکٹھا کیا گیا اور انکے اقدامات کو جہاد کا نام دیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ سوچنے کی بات ہے کہ صرف مسلم بلاک ہی کیوں دہشتگردی کا نشانہ بنتے ہیں اور پھر انہیں ہی اس کا الزام بھی دیا جاتاہے ۔

ایک طرف امریکہ افغانستان میں دہشتگردی کے خلاف جنگ کے نام پر کارروائیاں کر رہا ہے اور دوسری طرف شام میں دہشتگردوں کوا سلحہ بھی فراہم کررہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ داعش کوئی نئی چیز نہیں بلک یہ القاعدہ کا ہی ورژن ہے ۔ ایک سازش کے تحت گلے کاٹنے کی ویڈیوز اور تصاویر ریلیز کر کے خوف پھیلایا جارہا ہے ۔ پاکستان میں پراکسی وار کے ذریعے شیعہ اورسنی کو لڑایا جارہا ہے جس میں سیاسی اور ذاتی مفادات بھی کارفرما ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب میں نے پنجابی طالبان کا نام لیا تو میرے اوپر بڑی تنقید کی گئی لیکن پھر یہ ثابت ہوا کہ ملک میں دہشتگردی کے جتنے بھی بڑے واقعات ہوئے ان میں یہی پنجابی طالبان ملوث تھے ۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ مختلف ممالک میں داعش کی فرنچائز دی جارہی ہیں اور ایک اطلاع کے مطابق پاکستان کے ایک شخص جو کہوٹہ کا رہائشی ہے اس سے بھی اس سلسلہ میں رابطہ کیا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ یہ حکومت کے لئے بڑا سنگین چیلنج ہے ، حکو مت کو اس کے تدارک کیلئے ابھی سے اقدامات کرنا ہونگے۔انہوں نے کہا کہ پہلے جنگیں توپوں اور ٹینکوں سے لڑی جاتی تھیں لیکن اب دہشتگردی کے ذریعے جنگیں لڑی جارہی ہیں ۔ ملک سے ابھی دہشتگردی کا مکمل خاتمہ نہیں ہوا ۔پاک فوج نے آپریشن ضرب عضب کر کے بڑی کامیابیاں سمیٹی ہیں لیکن یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ دہشتگرد چھ سے ایک سال تک خاموش رہنے کے بعد دوبارہ اپنی کارروائیاں شروع کر دیتے ہیں اس لئے آپریشن کے عمل کو تسلسل سے جاری رہنا چاہیے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ بد قسمتی سے آج سیاسی جماعتیں بھی عوام کو دہشت زدہ کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں ۔ احتجاج کرنا سب کا حق ہے مگر پورا ملک بند کرنا اچھی بات نہیں۔ اگر کوئی سیاسی لیڈر یہ کہے کہ میں پورے ملک کو بند کر دوں گا تو یہ عوام کے حقوق چھیننے کے مترادف ہے ۔انہوں نے کہا کہ سیاسی جرگے نے دونوں جماعتوں کو دھرنے سے جلسے پر راضی کیا،وزیر اعظم کا مذاکرات بحال کرنے کا اعلان خوش آئند ہے عمران خان کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی ٹیم کا اعلان کریں تاکہ یہ سلسلہ وہیں سے شروع ہو جہاں سے اس میں تعطل آیا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایسی کوئی روایت نہیں ڈالنا چاہتے کہ کل کوئی بھی لیڈر ایک ‘ دو لاکھ افراد کو جمع کر کے منتخب وزیر اعظم سے استعفیٰ مانگنے چلا آئے ۔ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم (ن) لیگ نہیں بلکہ جمہوریت کو بچا رہے ہیں ۔ ہم اپنی شہید قائد بینظیر بھٹو شہید کے اس مشن پر گامزن ہیں جس پر میثاق جمہوریت کی صورت میں لندن میں دستخط کئے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں سب کو اپنے ذاتی اور سیاسی مفادات سے بالا تر ہو کر سوچنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے عدلیہ کی آزادی پر اپنا وزیر اعظم قربان کیا ۔آج بھی وزیر اعظم کے مقدمات عدالتوں میں ہیں لیکن قانون ہمیشہ پیپلز پارٹی کے خلاف ہی حرکت میں آتا ہے ۔انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ سندھ کی پارٹی قیادت ایم کیو ایم کے گلے شکوے دور کرے گی،ضرورت پڑنے پر وہ ہر وقت حاضر ہیں،میرا الطاف حسین سے بھی ہر وقت رابطہ رہتا ہے۔اگر ایم کیو ایم سمجھتی ہے کہ وہ بطور اپوزیشن سندھ کی عوام کی خدمت کر سکتی ہے تو ہم اسے پھر بھی خوش آمدید کہیں گے۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات