یمن کے معاملے پر پاکستان ثالث کا کردار ادا کرے، حرمین شریفین کی حفاظت کیلئے پاکستان کا بچہ بچہ تیار ہے، استعفے دینے کے بعد تحریک انصاف کے پاس اسمبلیوں میں جانے کا اخلاقی جواز نہیں رہا، وزارت مذہبی امور کی طرف سے مدارس کو بھیجا گیا پرو فارما مسترد کرتے ہیں، مدارس صرف 2005 کے قانون کے تحت ہی رجسٹریشن کے پابند ہیں ، مدارس پر چھاپے مارنے اور ایجنسیوں کے ذریعے شرائط منوانے سے اطمینان کی کیفیت قائم نہیں کی جا سکتی، جمعیت علماء اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی مجلس شوریٰ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو
اتوار 5 اپریل 2015 21:49
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔5 اپریل۔2015ء) جمعیت علماء اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ یمن کے معاملے پر پاکستان ثالث کا کردار ادا کرے، حرمین شریفین کی حفاظت کیلئے پاکستان کا بچہ بچہ تیار ہے، وزارت مذہبی امور کی طرف مدارس کے حوالے سے جاری کردہ نئے پرفارما کو مسترد کرتے ہیں، تعلیمی ادارے ہیں جیلوں کی طرح نہ چلایا جائے، پرانے پرفارمے کو بحال رکھا جائے،21ویں آئینی ترمیم پر اتفاق رائے پیدا ہو جائے گا، یمن کی صورتحال پر(کل)پیر کو بلائے جانے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پہلے حکومت کا موقف آ جائے اس کے بعد ہم اپنی رائے دیں گے۔
وہ اتوار کو مجلس شوریٰ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مدارس ادارے ہیں ادارے محترم ہوتے ہیں، تعلیمی اداروں اور فن کے درمیان فرق ہونا چاہیے، اگر کوئی فریق ان کی نظرمیں قانون سے تجاوز کر رہا ہے تو اس کی سزا اداروں کو دینا قطعاً معقول عمل نہیں، اس کا کوئی معقول جواز نہیں۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ 21ویں آئینی ترمیم پر ہمارے جو تحفظات تھے مختلف سیاسی جماعتوں سے مشاورت اور بات چیت جاری ہے، بہت جلد اس پر اتفاق ہو جائے گا، ہمارا موقف تھا کہ اس میں مذہب اور مسلک کا نکالا جائے۔
انہوں نے کہا کہ یمن کے حوالے سے ہم اپنا موقف عوام، حکومت اور اتحادیوں کے سامنے رکھیں گے، پہلے ہم حکومت کی بات سنیں گے، اصل حقائق کیا ہیں، حکومت اپنے ڈیکورم کے اندر رہ کر اسٹیبلشمنٹ اور دفتر خارجہ کے ساتھ خارجہ پالیسی کے اصولوں کے تناظر میں اسٹرٹیجک کے حوالے سے حکومت ہمیں کیا بریفنگ دینا چاہتی ہے، اس کے بعد ہم اپنی رائے دیں گے، فی الحال ہم یمن ،سعودی عرب کی صورتحال پر حکومت کا موقف سنیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پہلے معلوم کیا جائے کہ تحریک انصاف نے اسمبلیوں سے استعفے دیئے بھی تھے کہ نہیں، حالانکہ آئینی طور پر جو استعفیٰ دیتا ہے اس کا فوری طور پر منظور کرلیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا عبدالغفور کے حوالے سے سب جانتے تھے کہ انہوں نے ڈپٹی چیئرمین کے الیکشن لڑنے سے قبل اپنا پارٹی عہدہ چھوڑا تھا، کسی پر کوئی آئینی پابندی نہیں ہوتی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مدارس کے حوالے سے وزارت مذہبی امور کی طرف نئے پرفارمے کو مسترد کرتے ہوئے 2005 اور 2010 والے پرانے پرفارمے پر عمل کیا جائے گا۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
سٹاک مارکیٹ ایک اور تاریخ رقم کرکے نئی بلندیوں کو چھو گئی
-
ٹانک میں سکیورٹی فورسزکے آپریشن میں 4 دہشت گرد ہلاک
-
لاہور میں پولیس اہلکار نے گولی مارکرخودکشی کرلی
-
ملکی معیشت کو صحیح سمت پر لیجانے کیلئے کڑوی گولیاں نگلنی پڑیں گی‘ احسن اقبال
-
آئین کی بالادستی سے ہی ملک آگے بڑھے گا، عوام کو اپنے نمائندے منتخب کرنے کا اختیار ہونا چاہیے، چیئرمین سینیٹ
-
وزیراعظم اور امیر کویت کے درمیان ملاقات
-
پاکستان میں غیر معیاری ادویات کا مسئلہ
-
ہمارے مسالے مضر صحت نہیں، بھارتی کمپنی ایم ڈی ایچ
-
کیا انتظامی عہدے کیلئے حکمران خاندان سے ہونا ہی واحد شرط ہے؟
-
غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں میں تیزی
-
مولانا فضل الرحمان نے آئندہ لائحہ عمل کے اعلان کی تاریخ دیدی
-
وزیراعظم محمد شہبازشریف سے آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کی ملاقات ، گزشتہ سال اسٹینڈ بائے ارینجمینٹ کے حوالے سے وزیراعظم کے قائدانہ کردار کی تعریف
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.