ملک بھر کے مدارس کی طرح جامعہ بنوریہ میں وفاق کے سالانہ امتحانات کا آغاز ہوگیا

ہفتہ 16 مئی 2015 20:46

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 16 مئی۔2015ء) مدارس دینیہ کے سب سے بڑے غیر سرکاری تعلیمی بورڈ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے تحت ملک بھر کے دینی مدارس کی طرح جامعہ بنوریہ عالمیہ میں وفاق کے سالانہ امتحانات برائے سال 2014-15ہفتے کو ہوگیا ،جس کے اختتام کے ساتھ ہی دینی مدارس میں تعلیمی سال مکمل ہوجائے گا ،اس کے بعد دوماہ کی سالانہ چھٹیاں ہوجائیں گی ، چاروں صوبوں آزاد کشمیر، شمالی علاقہ جات بشمول گلگت بلتستان ایک ساتھ ہی شروع ہوئے ہیں ،ملک بھر میں22لاکھ 21ہزار 733طلباء وطالبات کے لیے مجموعی طور پر1367امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں جن میں شعبہ بنین (طلبہ) کے 455جبکہ شعبہ بنات (طالبات کیلئے 917امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں ۔

ہفتے کو شروع ہونے والے امتحانات میں عالمی شہرت یافتہ دینی درسگاہ جامعہ بنوریہ عالمیہ کے مختلف درجات کے مجموعی طور پر 1899طلبہ طالبات شرکت کررہے ہیں جن میں طلبہ کی تعداد 1729جبکہ طالبات کی تعداد 170شرکت کررہے ہیں، اسی طرح درجہ حفظ 250طلبہ نے حفظ قران کریم کا امتحان دیا، جامعہ بنوریہ عالمیہ کے سابقہ شاندار ریکارڈ کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاق المدارس العربیہ نے امسال بھی امتحانی سینٹر برقرار رکھا جس میں سائٹ ، بلدیہ ، اتحاد ٹاؤن اوراو رنگی ٹاؤن کے وفاق المدارس سے منسلک مدارس کے طلبہ امتحان میں شریک ہیں، واضح رہے کہ اس سے قبل گذشتہ ہفتہ جامعہ بنوریہ عالمیہ میں غیر وفاقی درجات کے سالانہ امتحانات ہوئے تھے جن میں1788سے زائد طلبہ وطالبات نے شرکت کی جن میں شعبہ غیر ملکی کے درجات ناظرہ اور حفظ قرآن کریم شعبہ ملکی و غیر ملکی کے درجات اور تخصّص فی الفقہ ، تخصّص فی الحدیث کے طلبہ وطالبات شامل تھے۔

(جاری ہے)

ہفتہ کووفاق المدارس العربیہ کی مجلس عاملہ کے رکن و جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے امتحانی مراکز کا دور کیا، اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ نقل ورشوت سے مبّرا امتحانی نظام مدارس کی امتیازی شان ہے ، عصری اداروں میں نقل کا رجحان نسل نو کو تباہی کے دھانے پر لے جارہاہے، جبکہ مدارس کے طریقہ امتحان میں نقل کی کوئی گنجائش نہیں ، مدارس کے نصاب اور نظام کی تبدیلی کی باتیں کرنے والے عصری اداروں کا قبلہ درست کریں، جہاں پیسے لیکر ڈگری حاصل کرنا معمول بن چکاہے ، انہوں نے کہاکہ تعلیم کسی بھی قومیت ،ملک ، مذہب کا اہم ستون ہے اس میں سستی کرنے والی قومیں کبھی ترقی نہیں کرسکتیں، ہمیں اپنے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے طلبہ کو تعلیم کے سستے مواقع فراہم کرتے ہوئے نقل اور رشوت کے ناسورسے پاک کرنا ہوگا، انہوں نے کہاکہ پرویز رشید نے مدارس کو جہل کی یونیورسٹیاں کہہ کر دینی طبقے کی دل آزاری کی ہے معافی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے چاہیے ہمیں عدالت کیوں نہ جانا پڑے ، انہوں نے کہاکہ مدارس کی خدمات پرویز رشید جیسوں کے اعتراف کی محتاج نہیں مدارس سنہری تاریخ رکھتے ہیں۔