سعودی عرب میں بلدیاتی انتخابات،خواتین امیدواروں کو مخلوط محافل کے انعقاد ، واٹس ایپ کے استعمال سے بھی روک دیا گیا

بدھ 2 دسمبر 2015 14:01

ریاض۔02 دسمبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی02دسمبر۔2015ء) سعودی عرب کی تاریخ میں پہلی بار خواتین کو بلدیاتی انتخابات میں بطور امیدوارحصہ لینے کی اجازت کے بعد خواتین امیدواروں کے لیے حکومت کی جانب سے ایک نیا ضابطہ اخلاق بھی جاری کیا گیا ہے ۔ خواتین کو مردوں کے ساتھ گھل مل جانے اور مخلوط محافل کے انعقاد سے منع کرنے کے ساتھ واٹس ایپ کے استعمال سے بھی روک دیا گیا ہے۔

عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق مملکت میں بلدیاتی انتخابات کی مہم زوروں پر ہے اور جگہ جگہ خواتین امیدواروں نے بینرز، پوسٹرز اور بورڈ بھی آویزاں کرنا شروع کیے ہیں۔ سعودی عرب کی شاہراؤں کے گرد و پیش میں لگے بعض بینروں پر ایسے نعرے اور عبارتیں بھی درج ہیں جن کا براہ راست انتخابات کے ساتھ کوئی تعلق نہیں مگر امیدوار ان کے جواز کی راہیں بھی نکال رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ایک خاتون امیدوار نوف بن شارع الحارثی نے کہا کہ بینروں اوبورڈوں پر بعض عجیب وغریب عبارات دراصل اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ خواتین کو اپنے مخصوص گروپ تشکیل دینے، قبیلے یا کسی بھی دوسری عصبیت کی بنیاد پر ووٹ حاصل کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ ایسے بورڈ لگانے کا مقصد یہ ہے کہ کوئی بھی امیدوار انتخابات میں کامیابی کے بعد اپنے حلقے میں قبائلی اور گروہی تعصب کو ختم کرنے کے لیے کام کرے گا۔