میرے سیلون میں زبردستی گھس کر داخل ہوکر سیکورٹی گارڈ کو تشدد اور خواتین عملے کو حراساں کرنے والے ملزمان کی ضمانت میں توسیع نہ کی جائے،شگفتہ اعجاز

اس ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کا مقصد معاشرے کے مختلف طبقات میں پسی ہوئی خواتین کے حوصلوں کو بلند کرنا ہے اور کسی کی حقوق سلب نہ ہوں، پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 20 اپریل 2016 21:36

میرے سیلون میں زبردستی گھس کر داخل ہوکر سیکورٹی گارڈ کو تشدد اور خواتین ..

کراچی(اُردو پوائنٹ اخاُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔20 اپریل۔2016ء) معروف اداکار ہ شگفتہ اعجاز نے کہا ہے کہ میرے سیلون میں زبردستی گھس کر داخل ہوکر سیکورٹی گارڈ کو تشدد اور خواتین عملے کو حراساں کرنے والے ملزمان کی ضمانت میں توسیع کی گئی تو انصاف کے لیے آخری حد تک جاؤں گی اور اس معاملے پر چیف جسٹس آف پاکستان ،وزیر اعظم اور آرمی چیف کو خطوط بھی تحریر کروں گی ۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے بدھ کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا،اس موقع پرانکے شوہر یحییٰ صدیقی اور شہلا اعجاز بھی موجود تھیں ۔شگفتہ اعجاز نے کہا کہ نیب افسر میر اوصاف تالپور کی اہلیہ حنا خان نے یہ الزام عائد کیا کہ میرے سیلون میں آنے کے بعد ان کی سونے کی چین چوری ہوئی جبکہ ان کا یہ الزام جھوٹا ہے ، ہمارے پاس ایک شعبہ ہے جہاں کلائنٹس کی گمشدہ اشیاء محفوظ رکھی جاتی ہیں اوراس شعبے میں حنا خان کی کوئی گمشدہ شہ موجود نہیں ہے ۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ سیلون زبردستی داخل ہوئے ، گارڈ کا اسلحہ چھین کر اسے زدو کوب بھی کیا گیا اور ذاتی معاملے میں سرکاری گاڑیاں استعمال کی گئیں ،سندھ حکومت اور چیئر نیب اس معاملے کی شفاف انکوائری کرائیں اور ملزمان کو کیفر کر دار تک پہنچا یا جائے ۔ انھوں نے کہا کہ ملزمان کی ضمانت میں توسیع ہوئی تو شکوک و شبہات جنم لے سکتے ہیں ، عدلیہ سے امید کرتی ہوں کہ اس معاملے میں مجھے انصاف فراہم کیا جائیگا۔

شگفتہ اعجاز کا کہنا تھا کہ اس ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کا مقصد معاشرے کے مختلف طبقات میں پسی ہوئی خواتین کے حوصلوں کو بلند کرنا ہے اور کسی کی حقوق سلب نہ ہوں ، افسوس ہے کہ ابھی تک سندھ حکومت اور وزیر اعلیٰ کی طرف سے کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے سے میرے بزنس کی ساکھ متاثر ہوئی ہے ،میری بیٹیوں کو بھی اغواء کرنے کی دھمکی دی گئی ، ایڈیشنل آئی جی نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے ،میری گورنر سندھ اور وزیر اعلیٰ سندھ سے اپیل ہے کہ اس واقعے میں ملوث افراد کے خلاف بلاتفریق کاروائی عمل میں لائی جائے اور انھیں قانون کے مطابق سزا دی جائے ۔

متعلقہ عنوان :