وفاقی حکومت ،چیف جسٹس کراچی کی جیلوں میں قید افراد کے ساتھ ناانصافیوں اور زیادتیوں کا نوٹس لیں، نسرین جلیل
سینٹرل جیل کراچی میں 2400قیدیوں کی گنجائش ہے ،لیکن یہاں ساڑھے چھ ہزار قیدیوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح بھر ا ہوا ہے، پریس کانفرنس
پیر 21 نومبر 2016 19:52
(جاری ہے)
اس موقع پر ان کے ہمراہ رابطہ کمیٹی کے رکن محفوظ یار خان، سید سردار احمد، آصف اقبال، دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ سنیٹر نسرین جلیل نے کہا کہ محمد نعیم جو کہ ایم کیو ایم کے کارکن تھے انھیں اپریل 2015ء میں گرفتار کیا گیا تھا اور 19مئی 2015کو کراچی سینٹرل جیل لایا گیا تھا۔
انھیں سانس کی تکلیف پیدا ہوئی تو جیل انتظامیہ سے درخواست کی گئی کہ محمد نعیم کو اسپتال میں داخل کروایا جائے لیکن انھیں کسی بھی قسم کی کوئی طبی امداد نہیں دی گئی اور ان کا مرض بڑھتا چلا گیا اور سندھ حکومت اور جیل انتظامیہ کی غفلت کی وجہ سے وہ انتقال کر گئے۔اس ہی طرح اس ہی طرح سے ایک اور قیدی ابراھیم بھی کسی زہریلے کیڑے کے کاٹنے کی وجہ سے انتقال کر گئے تھے اور انھیں بھی طبی امداد نہیں دی گئی تھی۔انھوں نے کہا کہ حکومت سندھ نے کراچی شہر کو مکمل طور پر کچرے کے ڈھیر میں تبدیل کردیا ہے ،لوگوں کے پاس روز گار نہیں ہے، جیلوں میں قیدی مر رہے ہیں حکومت سندھ نے کراچی شہر کو مکمل نظر انداز کر رکھا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں سنیٹر نسرین جلیل نے کہا کہ ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے قیدیوں کی سنیٹرل جیل میں تعداد تقریبا 900سے زیادہ ہے۔اور ان کے ساتھ جیل میں ناروا سلوک کیا جارہا ہے۔ایم کیو ایم کے کاکنان جو کراچی سینٹرل جیل میں قیدہیں انتہائی شدید بیمار ہیں اور انھیں درخواست کے باوجود طبی امداد نہیں دی جارہی ہے۔جن میں محمد عامر جو کہ فالج کے مرض میں مبتلا ہیں، اس ہی طرح عمران، عبدالقدیررائو طارق ہیں انھیں فوری طبی امداد کی ضرورت ہے۔رابطہ کمیٹی کے رکن سید سردار احمد نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ غلط فہمی دور ہوجانی چاہئے کہ ہم سندھ کی مختلف حکومتوں میں اتحادی تھے لیکن حکومت ہماری نہیں تھی سابق وزیر اعلی ارباب رحیم ہوں یا کوئی دوسرے وزیر اعلی ہمارے مسائل کے حل کے سلسلے میں وہ ٹالا مٹولی سے کام لیتے رہے۔انھوں نے کہا کہ کراچی سینٹرل جیل کی شہر سے باہر منتقلی کے حوالے سے بعض ایک مخیر سخصیت نے پیشکش کی تھی لیکن اس حوالے سے حکومت آگے نہیں بڑھی،دراصل جمہوری حکومتیں کہنے کی حد تک تو ہیں لیکن یہ صرف حکومت اور حکمرانوں تک محدود ہیں،رابطہ کمیٹی کے رکن محفوظ یار خان ایڈوکیٹ نے کہا کہ چیف جسٹس اور ڈسٹرکٹ ججز کی جانب سے جیلوں کے دورے تو کئے جاتے ہیں لیکن یہ دورے صرف نمود و نمائش کی حد تک ہوتے ہیں۔لگتا ہے کہ جیلوں کے لئے جو بجٹ رکھا جاتا ہے وہ آئی جی ، ڈی آئی جی اور دیگر افسران میں تقسیم ہوجاتا ہے اور جیلوں میں قید افراد کو قانون کے مطابق سہولتیں نہیں مل پاتیں۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
پاکستان اور آسٹریا کے درمیان تجارت کے فروغ کیلئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے‘چوہدری شافع حسین
-
گوادرسے قراقرم کی چوٹیوں تک موٹروے پولیس کو تعینات کیا جائے گا‘ عبد العلیم خان
-
وزیراعلیٰ پنجاب کا چلڈرن ہسپتال کا پہلا دورہ،ڈے کیئر سنٹر کا افتتاح،نیا آئی سی یونٹ بنانے کا اعلان
-
صدرمملکت سے وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کی ملاقات ، مختلف امورپر تابدلہ خیال
-
مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی ہے، ا ٓگے چل کر مہنگائی میں مزید کمی ہوگی
-
وزیراعظم کی ڈبلیو ای ایف کے خصوصی اجلاس کے موقع پر ملائیشیا کے وزیراعظم سے ملاقات
-
اسحاق ڈار کی بطور ڈپٹی وزیراعظم تقرری انکی صلاحیتوں پر اعتماد کا مظہر ہی: ایازصادق
-
جج شاکر اللہ کے بازیابی آپریشنز میں 6 دہشتگرد مارے گئے
-
شرح سود میں کمی نہ ہونے کا نتیجہ، اسٹاک مارکیٹ بدترین مندی کا شکار ہو گئی
-
جرمنی: بغاوت کے مقدمے میں ملزمان کے خلاف سماعت کا آغاز
-
آئندہ بجٹ میں کسانوں، مزدوروں اور طالب علموں کے لیے بڑے پیکج لائیں گے
-
وزیراعظم محمد شہبازشریف اور ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم کے درمیان ریاض میں ملاقات
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.