زراعت پر 12 فیصد مارک اپ دیکر کسانوں کو نچوڑا جا رہا ہے ،شیخ قیصر احمد

سٹیٹ بنک 5.75 فیصد مارک۔ کیا ایسے بنک کو رہنا چاہئے جو 12 فیصد وصول کرتا ہے اس زرعی بنک کا آڈٹ کرانا چاہئے،نقطہ اعتراض پر اظہار خیال بنک کا آڈٹ ہوتا ہے بنک اچھا کام کر رہا ہے، مارک اپ زرعی مزید کم کرنے کی کوشش کریں گے،رانا حیات کا جواب

بدھ 30 نومبر 2016 16:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 نومبر2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی فنانس کے چیئرمین ممبر قومی اسمبلی شیخ قیصر احمد نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سٹیٹ بنک 5.75 فیصد مارک ہے۔ کیا ایسے بنک کو رہنا چاہئے جو 12 فیصد وصول کرتا ہے اس زرعی بنک کا آڈٹ کرانا چاہئے ۔کہتے ہیں زراعت پر ٹیکس نہیں اس سے بڑھ کر کیا ٹیکس ہو سکتا ہے کہ 12 فیصد مارک اپ دے رہے ہیں ہمارے کسانوں کو نچوڑا جا رہا ہے ۔

اگر لون واپس ہی نہیں ہو رہا اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے رانا افضل نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ بنک کا آڈٹ ہوتا ہے بنک اچھا کام کر رہا ہے مارک اپ زرعی مزید کم کرنے کی کوشش کریں گے ۔ رانا حیات توجہ دلائو نوٹس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ عوامی اہمیت کا حامل معاملہ ہے اسٹیٹ بنک کی جانب سے 5.75 فیصد مارک اپ کی شرح مقرر ہے اس کے باوجود تجارتی بنکوں کی جانب سے صنعتی اور تجارتی گاہکوں سے قرضوں پر 7 فیصد مارک اپ وصول کرنے اور زرعی قرضوں پر مارک اپ میں کمی نہ کرنے سے متعلق عوام میں شدید تشویش پائی جاتی ہے ۔

(جاری ہے)

پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا افضل زمیندار کاشتکار گھرانے سے ہیں ان کو کسانوں اور عوام کی مشکلات کا احساس ہونا چاہئے اس پر رانا افضل نے کہاکہ زرعی بنک کا اصل مارک 7 فیصد ہے انڈسٹری کو لون دیتا ہے کسانوں کو 14 فیصد مارک اپ میں سے 12 فیصد لین دین ریکوری اخراجات ہیں

متعلقہ عنوان :