چیئرمین نیب کی تقرری وزیر اعظم ا ور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے ہوتی ہے ‘ نیب ایک خود مختار اور آزاد ادارہ ہے ‘ چیئرمین نیب کو ہٹانا حکومتی اختیار نہیں ‘ پانامہ دستاویزات میں وزیر اعظم کا نام کہیں بھی نہیں ‘ آئی سی آئی جے نے ریکارڈ کی درستگی کر کے وزیر اعظم کا نام ہٹایا ‘ حسن اور حسین نواز نے فلیٹس کی ملکیت تسلیم کی ،تحریک انصاف کے رہنما حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں‘ حدیبیہ پیپر ملز کیس میں قوم کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی ‘ حدیبیہ پیپر ملز کیس کی تمام تحقیقات مشرف دور میں ہوئیں ، ہائی کورٹ سے دو مرتبہ یہ کیس ختم ہوا ‘ مشرف دور میں وزیر اعظم اور ان کا خاندان کسی صورت بھی تحقیقات پر اثر انداز نہیں ہوسکتے تھے

مسلم لیگ (ن) کے رہنمائو ں طارق فضل چوہدری اوردانیال عزیز کا مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب

منگل 21 فروری 2017 19:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 فروری2017ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنمائو ں طارق فضل چوہدری، دانیال عزیز نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی والے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں‘ حدیبیہ پیپر ملز کیس میں قوم کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی ‘ حدیبیہ پیپر ملز کیس کی تمام تحقیقات مشرف دور میں ہوئیں اور ہائی کورٹ سے دو مرتبہ یہ کیس ختم ہوا ‘ مشرف دور میں وزیر اعظم اور ان کا خاندان کسی صورت بھی تحقیقات پر اثر انداز نہیں ہوسکتے تھے‘ چیئرمین نیب کی تقرری وزیر اعظم ا ور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے ہوتی ہے ‘ نیب ایک خود مختار اور آزاد ادارہ ہے ‘ چیئرمین نیب کو ہٹانا حکومتی اختیار نہیں ہے ‘ پانامہ دستاویزات میں وزیر اعظم کا نام کہیں بھی نہیں ہے ‘ آئی سی آئی جے نے ریکارڈ کی درستگی کرتے ہوئے وزیر اعظم کا نام ہٹایا ‘ حسن نواز اور حسین نواز نے فلیٹس کی ملکیت تسلیم کی۔

(جاری ہے)

وہ منگل کویہاں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ وز یر مملکت کیڈ طارق فضل چوہدری نے کہاکہ حدیبیہ پیپر ملز کا کیس 1998 ء میں شروع ہوا اور یہ کیس ہائی کورٹ سے د وبار ختم ہو چکا ہے ۔ اس کیس کا فیصلہ محمد نواز شریف اور ان کے خاندان کے حق میں ہوا تھا۔ انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرتی ہے۔ چیئرمین نیب کی تقرری قائد حزب اختلاف اور وزیر اعظم کی مشاورت سے ہوئی۔

نیب آزاد اور خود مختار ادارہ ہے۔ چیئرمین نیب کو ہٹانا حکومتی اختیار میں نہیں ہے بلکہ چیئرمین نیب کو عہدے سے ہٹانے کا مخصوص طریقہ کار ہے۔ وزیر مملکت نے کہا کہ حدیبیہ پیپر ملز کیس میں قوم کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی اس کیس کی تحقیقات مشرف دور میں ہوئیں۔ وزیر اعظم اور ان کا خاندان کسی صورت بھی مشرف دور میں تحقیقات پر اثر انداز نہیں ہو سکتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ کی کارروائی پر مکمل یقین رکھتے ہیں مگر تحریک انصاف والے پانامہ کیس کو سیاسی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ رکن قومی اسمبلی دانیال عزیز نے کہا کہ آئی سی آئی جے کی جاری کردہ پانامہ پیپرز والی خبر میں بے شمار غلطیاں تھیں۔ آئی سی آئی جے نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے پانامہ پیپرز سے محمد نواز شریف کا نام ہٹا دیا۔

انہوں نے کہاکہ حسن نواز اور حسین نواز پاکستان کے ٹیکس فائلرز نہیں ہیں۔ انہوں نے فلیٹس کی ملکیت تسلیم کی۔ پانامہ دستاویزات پر غلط انداز میں واویلا مچایا گیا۔ ان دستاویزات کے بعد ملک بھر میں سیاسی ٹرائل کیا گیا۔ دانیال عزیز نے کہا کہ پانامہ کی طرح اب حدیبیہ پیپر ملز کیس کا 25 سال بعد میڈیا ٹرائل ہو رہا ہے۔ عمران خان نے نہ تو کبھی معیشت پر بات کی اور نہ ہی خارجہ پالیسی پر بات کی۔

ان کا کام صرف الزامات لگانا اور جھوٹ بولنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں احتساب کا 90 دن کا نعرہ کہاں ہی خیبر پختونخوا میں احتساب کا معیار ہی مختلف ہے اور دفاتر کو تالے لگے ہوئے ہیں۔ دانیال عزیز نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں عمران خان منی ٹریل کیوں نہیں دے رہے۔ عمران خان اور جہانگیر ترین کیخلاف حنیف عباسی کی پٹیشن کی سماعت جلد ہونی چاہیے۔

حنیف عباسی کی پٹیشن میں اخباری تراشے نہیں بلکہ ثبوت پیش کئے گئے ہیں۔ رکن قومی اسمبلی دانیال عزیز نے کہا کہ تحریک انصاف نے اداروں کی جس طرح بے حرمتی کی ہے وہ سب کے سامنے ہے۔ تحریک انصاف ‘ معزز ججز کے ریمارکس کو توڑ مروڑ کر پیش کرتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کو صرف سپریم جوڈیشل کونسل کے ذریعے ہی ہٹایا جا سکتا ہے۔ …(رانا)