ترک اور روسی صدور کا دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کو معمول پر لانے کا اعلان

روس، ترک تعلقات تیزی سے بحال ہو رہے ہیں،سب سے پہلے ہم شام کے سنگین بحران کو حل کرنے کے لیے متحرک طور پر کام کر رہے ہیں،روسی صدر ولایمر پیوٹن کی صحافیوں سے گفتگو

ہفتہ 11 مارچ 2017 17:40

ماسکو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 مارچ2017ء) ترک اور روسی صدور نے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کو معمول پر لانے کا اعلان کر دیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردگان نے گزشتہ روز ماسکو میں اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ گزشتہ کچھ ماہ سے دونوں ممالک نے اپنے باہمی تعلقات کو معمول پر لانے کی خاطر کئی اقدامات کیے، جو کامیاب ثابت ہوئے۔

اس موقع پر صدر پوٹن نے بھی کہا کہ ترکی اور روس کے تعلقات معمول پر آ چکے ہیں۔ انھوںنے کہاہے کہ روس ترک تعلقات مضبوط ہو رہے ہیں سب سے پہلے ہم شام کے سنگین بحران کو حل کرنے کے لیے متحرک طور پر کام کر رہے ہیں۔ ہم بہت خوش ہیں کہ ہمارے ملکوں کے مابین مراسم تیزی کے ساتھ دوبارہ قائم ہو رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ سب سے پہلے ہم شام کے سنگین بحران کو حل کرنے کے لیے متحرک طور پر کام کر رہے ہیں۔

دسمبر میں روس اور ترکی نے شام میں جنگ بند کرانے کے لیے مل کر کام کیا تھا۔ اِس کے علاوہ، انھوں نے اِسی سال حکومتِ شام اور حزبِ مخالف کے درمیان دو مذاکراتی اجلاس منعقد کرانے میں کردار ادا کیا ہے۔ ساتھ ہی، انھوں نے شام میں داعش کے شدت پسند گروپ کی جاری مہم پر قابو پانے کی کوششیں کی ہیں۔دونوں ممالک کے تعلقات میں فروغ ایسے وقت ہو رہا ہے جب انھوں نے شام میں مخالفانہ کردار ادا کیا ہے، جب روس شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کی مدد جب کہ ترکی شام مخالف افواج کی حمایت کر رہا ہے۔

گذشتہ ماہ ایک روسی فضائی حملے کے دوران حادثاتی طور پر تین ترک فوجی ہلاک ہوئے۔ لیکن، اس کے باعث دونوں ملکوں کے مابین فوجی رابطہ پٹری نہیں اترا۔اِس ہفتے کے اوائل میں روس، ترکی اور امریکہ کے چوٹی کے فوجی اہل کاروں کی ترک شہر اناتولیہ میں ملاقات ہوئی، جس کا مقصد بظاہر ایسے واقعات کو روکنا تھا۔

متعلقہ عنوان :