ایم کیوایم کارکن کی جیل میں موت کے خلاف اپوزیشن کا اسمبلی اجلاس میں شدید احتجاج

حکومت کی جانب سے اسمبلی کی تحقیقاتی کمیٹی نہ بنانے پر اپوزیشن ارکان کا اجلاس کا بائیکاٹ ہمارا یہ 7واں جنازہ ہے اور ہمارے کئی ساتھی غائب ہیں، خواجہ اظہار الحسن ایک ہفتے میں انکوائری رپورٹ دینے کے لیے تیار ہیں اور ضرورت پڑنے پر عدالتی تحقیقات بھی کرائیں گے ، ضیاء الحسن لنجار

جمعہ 5 مئی 2017 23:23

ایم کیوایم کارکن کی جیل میں موت کے خلاف اپوزیشن کا اسمبلی اجلاس میں ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 مئی2017ء) سندھ اسمبلی کے اجلاس میں ایم کیو ایم کے کارکن کی جیل میں موت پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور حکومت کی جانب سے اسمبلی کی تحقیقاتی کمیٹی نہ بنانے پر اپوزیشن ارکان نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا اور ایجنڈا مکمل ہونے پر اجلاس پیر کی صبح تک ملتوی کر دیا ۔ جمعہ کو سندھ اسمبلی کا اجلاس تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ تاخیر سے اسپیکر آغا سراج درانی کی صدارت میں شروع ہوا ۔

تلاوت کلام پاک ، نعت رسول مقبول ﷺ اور فاتحہ خوانی کے بعد قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن نے گزشتہ روز سینٹرل جیل میں جاں بحق ہونے والے کارکن کے حوالے سے شدید احتجاج کیا اور کہا کہ ہمارا یہ 7واں جنازہ ہے اور ہمارے کئی ساتھی غائب ہیں ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایوان کی انکوائری کمیٹی بنائی جائے ، جس پر صوبائی وزیر جیل خانہ جات ضیاء الحسن لنجار نے کہا کہ کمیٹی کے قیام سے پہلے ہم انکوائری کرائیں گے اور ایک ہفتے میں انکوائری رپورٹ دینے کے لیے تیار ہیں اور ضرورت پڑنے پر عدالتی تحقیقات بھی کرائیں گے ۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر جیل خانہ جات ضیاء الحسن لنجار نے کہا کہ ہر چیز پر چیخنا اپوزیشن کے لوگوں کی عادت بن گئی ہے ۔سینئر صوبائی وزیر نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ اس بات کا پتہ چلنا چاہئے کہ ایم کیو ایم کے کارکن کی موت جیل میں تشدد کی وجہ سے ہوئی ہے یا یہ قدرتی موت ہے اور یہ وزیر جیل خانہ جات کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کی تحقیقات کروائیں ۔ اس موقع پر اپوزیشن کے ارکان نے کھڑے ہو کر بولنے کی کوشش کی تو اسپیکر نے کہا کہ آپ لوگ بیٹھ جائیں ۔

جب اپوزیشن کے ارکان نہ بیٹھے اور احتجاج جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہم اجلاس کا بائیکاٹ کریں گے ، جس پر اسپیکر نے کہاکہ آپ لوگوں نے جو کرنا ہے ، وہ کر لیں اور وقفہ سوال شروع کروایا ۔ اپوزیشن ارکان نے اسمبلی کی انکوائری کمیٹی نہ بنانے پر ایم کیو ایم کے ارکان نے شدید احتجاج کیا ۔ ان کے ساتھ دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ارکان بھی شامل ہوئے ۔

جس پر اسپیکر نے ارکان کو بیٹھنے کی سختی سے ہدایت کی اور کہا کہ تحقیقات کی وزیر یقین دہانی کرا چکے ہیں اور بعد ازاں انہوں نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا ۔ اس کے بعد اسپیکر وقفہ سوال کے لیے ایم کیو ایم کی ناہید بیگم ، شیراز وحید ، کامران اختر ، محمد راشد خلجی اور مسلم لیگ ( فنکشنل) نصرت بانو سحر عباسی کے نام پکارتے رہے لیکن ایوان میں کوئی نہیں تھا ، جس کی وجہ سے محکمہ جنگلات سے متعلق وقفہ سوال صرف تین سے چار منٹ میں مکمل ہو گیا ۔

بعد ازاں اسپیکر نے توجہ دلاؤ نوٹسز کے لیے مسلم لیگ (فنکشنل) کی نصرت بانو سحر عباسی ، ایم کیو ایم کے کامران اختر ، تحریک انصاف کی سیما ضیاء ، قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن اور تحریک انساف کے خرم شیر زمان کے نام پکارے ۔ ایوان میں نہ ہونے کی وجہ سے ان توجہ دلاؤ نوٹسز پر بات نہیں ہوئی ۔ اسی طرح مسلم لیگ (ن) کی سورٹھ تھیبو کی تحریک استحقاق ، جو ڈائریکٹر خوراک سندھ کی جانب سے فون نہ سننے اور نظرانداز کیے جانے کے حوالے سے تھی ۔

اس کا اعلان کیا گیا مگر محرک کی عدم موجودگی کی وجہ سے بات نہ ہو سکی ۔ ایم کیو ایم کے انجینئر صابق حسین قائم خانی کی تحریک التواء کے لیے بھی پکارا گیا ، جو صوبے میں چلنے والے ہزاروں غیر رجسٹرڈ فیکٹریوں اور کارخانوں سے متعلق تھی تاہم محرک کی عدم موجودگی کے باعث اس پر بات نہ ہو سکی اور اجلاس صرف 29 منٹ جاری رہنے کے بعد پیر کی صبح 10 بجے تک ملتوی ہو گیا ۔