حکومت کی طرح اپوزیشن کا نکتہ نظر بھی براہ راست عوام تک جانا چاہیے‘ گزشتہ روز بجٹ پر بحث شروع کرنے کی بجائے ہمارے واک آئوٹ کے بعد اجلاس ملتوی کرکے بات چیت سے مسئلہ حل ہو سکتا تھا‘ سید خورشید احمد شاہ

2002ء کے بعد کا ریکارڈ نکلوا کر دیکھا ہے‘ صرف 2015ء میں قائد حزب اختلاف کی تقریر براہ راست ٹیلی کاسٹ ہوئی،سپیکر سردار ایاز صادق

منگل 30 مئی 2017 13:50

حکومت کی طرح اپوزیشن کا نکتہ نظر بھی براہ راست عوام تک جانا چاہیے‘ ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 مئی2017ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ حکومت کی طرح اپوزیشن کا نکتہ نظر بھی براہ راست عوام تک جانا چاہیے‘ گزشتہ روز بجٹ پر بحث شروع کرنے کی بجائے ہمارے واک آئوٹ کے بعد اجلاس ملتوی کرکے بات چیت سے مسئلہ حل ہو سکتا تھا‘ ہم نے قربانیاں دے کر جمہوریت کو بحال کرایا ہے‘ عوام نے مسلم لیگ (ن) کو مینڈیٹ دیا ہے‘ پانچ سال حکومت کرنا ان کا حق ہے جبکہ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ انہوں نے 2002ء سے آج تک کا ریکارڈ نکلوا کر دیکھا ہے‘ صرف 2015ء میں ایک بار قائد حزب اختلاف کی تقریر براہ راست ٹیلی کاسٹ ہوئی۔

منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ گزشتہ روز ہم نے یہ درخواست کی تھی کے حکومت کا بجٹ کے حوالے سے نکتہ نظر عوام کے سامنے آگیا ہے‘ ہم چاہتے ہیں کہ ہمیں بھی برابری کا حق ملنا چاہیے۔

(جاری ہے)

ہمارا نکتہ نظر بھی عوام کے سامنے اسی طرح جانا چاہیے جیسے حکومت کو موقع فراہم کیا گیا ہے۔

گزشتہ روز اپوزیشن کی غیر موجودگی میں اجلاس نہیں چلنا چاہیے تھا۔ بات چیت کے ذریعے کچھ نہ کچھ راستہ نکالا جاسکتا تھا۔ سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹ پر کوئی حرف آتا ہے تو ہمیں اس لئے تکلیف پہنچتی ہے کیونکہ جمہوریت کے لئے محترمہ بے نظیر بھٹو نے اپنے خون کی قربانی دی ہے۔ اپوزیشن اس عمل میں شامل نہ ہوئی تو اس بجٹ کو کوئی نہیں مانے گا۔

معاملات طاقت کے بل بوتے پر نہیں چلائے جاسکتے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو جمہوری روایات کو مدنظر رکھنا چاہیے۔ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ میں نے ہمیشہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان معاملات بہتر بنانے کی کوشش کی ہے۔ میں نے تو ان سے درخواست کی تھی اور یہی کر سکتا ہوں۔ میری درخواست ہے کہ قائد حزب اختلاف اپنی بجٹ تقریر کا آغاز کریں۔ اس پر سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے حکم پر قائد حزب اختلاف سینیٹ کی تقریر تین منٹ میں براہ راست دکھانے کا انتظام کرلیا گیا۔ سپیکر بھی اپنے اختیارات استعمال کریں۔ سپیکر نے کہا کہ میں نے مکمل ریکارڈ چیک کرایا ہے سوائے 2015ء کے کسی سال بھی براہ راست تقریر کا کوئی ریکارڈ سامنے نہیں آیا۔