بلوچستان کو تمام شعبوں میں آگے لے جائیں گے، ہم ایک بڑی جنگ لڑرہے ہیں، موجودہ حکومت قیام امن پر توجہ دے رہی ہے، اگلے مالی سال کے بجٹ پر بحث کے دوران حکومت پر ہونے والی تنقید کو خوش آئند ہے، تنقید جمہوریت کا حسن ہے مگر تنقید برائے تعمیر ہونی چاہیے ،آئندہ مالی سال کے بجٹ پر عام بحث کو سمیٹتے ہوئے وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ خان زہری کا بلوچستان اسمبلی کے اجلاس سے خطاب

بدھ 21 جون 2017 23:44

کوئٹہ۔21جون(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 جون2017ء) آئندہ مالی سال کے بجٹ پر عام بحث کو سمیٹتے ہوئے وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا کہ ہم نے امن وامان کو بہتر بنایا سب سے پہلے امن وامان ہے ہمارے دور میں جو واقعات پیش آئے میں برملاکہتا ہوں کہ ہم نے ان واقعات پر اپنی آنکھیں بند نہیں کیںبلکہ ہم نے ان واقعات میں ملوث لوگوں کا پیچھا کیا 8اگست کا واقعہ یا پھر پی ٹی سی اور شاہ نورانی کا واقعہ ہم نے اپنی آنکھیں بند نہیں کیں بلکہ ہم ان لوگوں کے پیچھے گئے میں میری کابینہ میری فورسز ہم سب نے ان کا پیچھا کیا اور بہادری سے شیر کی طرح ان کے ساتھ لڑے ہیں اور لڑیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے سانحہ آٹھ اگست کے تمام سہولت کاروں کو کیفر کردار تک پہنچادیا ہم زندگی کے ہر شعبے میں بلوچستان کو آگے لیجائیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم ایک بڑی جنگ لڑرہے ہیں آج موجودہ حکومت قیام امن پر جو توجہ دے رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں ہماری فورسز بلوچستان کے سنگلاخ پہاڑوں میں تین دنوں تک لڑتی رہی اور وہاں کئی دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچایاگیا یہاں ان لوگوں نے اپنے کیمپ بنائے تھے جہاں وہ لوگوں کو تربیت دے کر بھیجتے اور وہ یہاں عام شہریوں کو شہید کرتے۔

مارے گئے افراد میں نامی گرامی کمانڈر تھے۔ انہوںنے اگلے مالی سال کے بجٹ پر بحث کے دوران حکومت پر ہونے والی تنقید کو خوش آئند کہتے ہوئے کہا کہ مثبت تنقید جمہوریت کا حسن ہے مگر تنقید برائے تعمیر ہونی چاہیے اور ہم نے جو اچھے کام کئے ان کا بھی یہاں ذکر کیا اور سراہا جانا چاہیے تھا۔ کسی نے ہمارے اچھے کام پر توجہ نہیں دی کسی ممبر نے ہمارے اچھے کاموں کی بات نہیں کی بلکہ تمام اراکین صرف پی ایس ڈی پی کی بات کرتے رہے جب بلوچستان میں امن ہوگا تو پی ایس ڈی پی پر عملدرآمد کیا جاسکے گا ماضی میں امن وامان نہ ہونے کی وجہ سے بھی پی ایس ڈی پی پر عمل نہیں ہوتا ۔

وزیراعلیٰ نے بجٹ کی تیاری پر اتحادی جماعتوں کی کور کمیٹی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے دن رات کیا اور بلوچستان کے موجودہ حالات اور دستیاب محدود وسائل میں ایک اچھا اور بہترین بجٹ بنا کر دیا ۔انہوںنے اپوزیشن اراکین کو یقین دہانی کرائی کہ ان کے تحفظات کاازالہ کیا جائے گا۔انہوں نے انٹر کالج صحبت پور کو ڈگری کادرجہ دینے ، زمینوں کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کرنے ،دریجی میں ڈائیلاسز مشین کی فراہمی کا اعلان کیا ۔

کوئٹہ میں وومن میڈیکل کالج کے قیام کا بھی اعلان کیا ۔انہوںنے کہا کہ کینیڈین کمپنی کے ساتھ معاہدہ طے پاگیا ہے جس کے تحت بلوچستان میں ایک ہزار میگاواٹ بجلی کے منصوبے بنائے جائیںگے۔ انہوں نے بارکھان ہسپتال کو ڈی ایچ کیو کا درجہ دینے کا بھی اعلان کیا جبکہ اسمبلی کے ملازمین کے لئے اعزازیہ دینے کا بھی اعلان کیا ۔ اگلے مالی سال کے بجٹ پر عام بحث میں حصہ لیتے ہوئے وزیر صحت رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث کے دوران ارکان کی جانب سے تنقید بھی ہوئی تنقید کرنے والوں کو صوبے کے حالات حقائق اور وسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے بات کرنی چاہئے 2013ء میں جب موجودہ حکومت برسراقتدار آئی تو امن وامان کی صورتحال تباہ کن تھی مگر آج امن وامان کی صورتحال بہت بہتر ہے جس کا کریڈٹ حکومت اور فورسز کو جاتا ہے۔

محکمہ صحت کے حوالے سے ملنے والی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبے میں ہیلتھ انفارمیشن سسٹم شروع کیا گیا ہے عید کے بعد تربت اور خضدار میڈیکل کالجز میں کلاسز شروع ہوجائیں گی۔ 2013ء سے پہلے امن وامان کی خراب صورتحال کی وجہ سے ڈونرز یہاں آنے سے کتراتے تھے ماضی میں ویکسین ضائع ہوجاتی تھیں مگر ہم نے ان کو محفوظ کرنے کے لئے تمام تر اقدامات کئے پولیو پر بڑی حد تک قابو پالیا گیا ہے ویکسینیٹرز میں آٹھ سو موٹرسائیکلیں تقسیم کی گئیں ۔

سات ہزار لیڈی ہیلتھ ورکرز کو مستقل کردیاگیا ہے تمام اضلاع کو ایمبولینس فراہم کردیئے گئے ہیں ماضی میں صرف ایک شہر میں ڈائیلاسز ہوتے تھے جبکہ اب یہ سہولت دس اضلاع میں موجود ہے ہیپا ٹائٹس ایچ آئی وی سمیت تمام کنٹرول پروگرام فعال کردیئے گئے ہیں عید کے بعد ہر ضلع میں ہیپا ٹائٹس کے مریضوں کی سکریننگ اور علاج معالجے کا سلسلہ شروع کردیاجائے گا۔

صوبے میں پہلی مرتبہ ریجنل بلڈ سینٹر قائم کردیاگیا ہے جہاں پچاس ہزار بیگز رکھنے کی سہولت ہے۔ بارہ سال بعد شیخ زید ہسپتال کو فعال کردیاگیا ۔سپیکر راحیلہ حمیدخان درانی نے عام بحث کے اختتام پر کہا کہ اکثر اراکین نے بجٹ کو متوازن اور مثبت قرار دیا ہے جو خ.ش آئند ہے۔ اپوزیشن نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا جنہیں وزیراعلیٰ نے دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ۔

خواتین اراکین نے بھی عام بحث میں نہ صرف بھرپور حصہ لیا بلکہ سیر حاصل بحث بھی کی اور تعلیم و صحت سمیت دیگر شعبوں کے لئے جو تجاویز دیں اس پر انہیں مبارکباد دیتی ہوں ۔آئندہ مالی سال کا بجٹ صوبے کی ترقی کا باعث بنے گا۔ پی ایس ڈی پی میں جو منصوبے شامل کئے گئے ہیں وہ خوش آئند ہیں جس پر وزیراعلیٰ اور ان کی پوری ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے۔ جمہوریت کا حسن تنقید برائے اصلاح ہے اور میں وزیراعلیٰ کو مبارکباد دیتی ہوں کہ انہوں نے تمام اراکین کی باتیں اور ان کی تنقید کو انتہائی صبرو تحمل سے سنا اور تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

انہوںنے وزیراعلیٰ ، تمام پارٹیوں کے پارلیمانی لیڈرز، صوبائی وزراء ، مشیروں ارکان اسمبلی اور بجٹ سازی میں حصہ لینے والے تمام افسران و اہلکاروں کو مبارکباد دی ۔بحث میں حصہ لیتے ہوئے وزیر منصوبہ بندی و ترقیات ڈاکٹر حامد خان اچکزئی نے اگلے مالی سال کے بجٹ میں صحت کے شعبے پر خاطرخواہ توجہ دینے کو خوش آئند قرار دیا۔سابقہ دور حکومت میں کوئٹہ شہر کو پانی کی فراہمی کے لئے اربوں روپے پائپ لائنیں بچھائی گئیں لیکن ڈیم نہیں بنائے گئے۔

سردار رضا محمد بڑیچ نے کہا کہ موجودہ بجٹ متوازن بجٹ ہے ترقی کا سٹرکچر کھڑا کردیا گیا ہے ترقیاتی اور غیر ترقیاتی بجٹ کے حوالے سے بات کروں گا بلوچستان کی حالت باقی صوبوں کی نسبت زیادہ خراب ہے یہاں پر روزگار کے مواقع انتہائی کم ہیں بجٹ بناتے ہیں مگر بجٹ میں ہدف نہیں رکھا جاتا اور اب ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ اگلے پانچ سالوں کے لئے ایک ہدف مقرر کریں تاکہ ہمارے لئے مستقبل میں آسانیاں پیدا ہوں اب تک 13لاکھ بچے سکولوں میں اور18لاکھ سکول جانے سے قاصر ہیں اس ہدف کو پورا کرنے کے لئے ہمیں ہر بچے کو سکول میں داخل کرنا ہوگاجب بچوں کو سکول میں داخل نہیں کریں گے تو ترقیاتی بجٹ اس سے بھی کم ہوگا۔

اپوزیشن رکن سردار عبدالرحمان کھیتران نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی تاریخ میں یہ پہلا تاریخی بجٹ ہے جس پر قائد ایوان کو مبارکباد دیتا ہوں میرا حلقہ انتخاب 32اضلاع میں سرفہرست ہے جس میں آن گوئنگ سکیمات بہت کم ہیں 35کرروڑ90لاکھ جاری اسکیمات میں8کروڑ26لاکھ روپے جاری کئے گئے ہیں۔انہوںنے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری کا بے حد مشکور ہوں کہ انہوںنے ہر موقع پر ہمارے ساتھ اچھائی کی اور ان کے احسانات کو کبھی بھی نہیں بھلاسکتا وہ شہیدوں کا باپ ہے ۔

بحث میں حصہ لیتے ہوئے صوبائی وزیر نواب محمدخان شاہوانی نے کہا کہ ہر بجٹ میں تحفظات اور کمی آتی جاتی ہے ساتھیوں کی جانب سے بھی ایسی کچھ باتیں سنی گئیں جذباتی مناظر بھی دیکھنے میں آئے ۔ آہستہ آہستہ تبدیلی آتی رہتی ہے ہر حکومت جانے کے بعد دوسری حکومت میں تبدیلی نظر آتی ہے آہستہ آہستہ یہ صوبہ ترقی کرے گا بلوچستان کا سب سے بڑا مسئلہ امن وامان کا ہے حکومت عوام اور فورسز کے تعاون سے صوبے میں حالات بہتر ہوئے ۔

صوبائی وزیر خزانہ سردار اسلم بزنجو نے کہا کہ اس سال ہم اچھے کام کرکے انتخابات میں جائیں گے تاکہ عوام کو منہ دکھا سکیں بجٹ پر حکومت اور اپوزیشن کے اعتراضات ہیں جو غلطیاں ہوئی ہیں انہیں دور کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان ان تمام تر تحفظات اور غلطیوں کو ٹھیک کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم دوسرے صوبوں کی طرح بلوچستان بینک بنارہے ہیں جس میں ہم اپنی رقم رکھیں گے۔

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر و صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ حب ڈیم سے کراچی کو پانی فراہم کیا جارہا ہے اس مد میں سندھ حکومت پر ہمارے 50ارب سے زائد کے بقایہ جات ہیں وزیراعلیٰ نے سندھ حکومت کے ساتھ یہ معاملہ اٹھایا ہے پانی ہمارا ہے اس کے بقایہ جات کی ادائیگی ہمیں ہونی چاہئے ۔وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر حکومت کی پالیسی کی عکاس ہے جس میں حکومتی ترجیحات کی بہترین ترجمانی کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امن وامان کی بہتری سے آج سرمایہ دار بلوچستان آرہے ہیں سی پیک گیم چینجر ہے جس سے سیاسی صورتحال بھی بہتر ہوسکتی ہے ۔وزیراعلیٰ کی کوششوں سے بلوچستان کے بعض منصوبے سی پیک میں شامل ہوئے ہیں جن پر عملدرآمد کی ضرورت ہے ۔بلوچستان کو کسی صورت نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ بعدازاں اسمبلی کا اجلاس جمعرات22جون صبح گیارہ بجے تک کے لئے ملتوی کردیاگیا۔