سعودی عرب میں ایک پاکستانی سمیت 6 افراد کو پھانسی

ایک پاکستانی کو منشیات کی اسمگلنگ کے جرم پر پھانسی دی گئی ،جبکہ 6 سعودی باشندوں کو قتل کے جرم میں پھانسی دی گئی ، سعودی وزیر داخلہ 7 افراد کی پھانسی کے بعد رواں سال پھانسی پانے والے افراد کی تعداد 44 ہوگئی

پیر 10 جولائی 2017 23:40

سعودی عرب میں ایک پاکستانی سمیت 6 افراد کو پھانسی
ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 جولائی2017ء) سعودی عرب میں ایک پاکستانی سمیت 6 افراد کو منشیات اسمگلنگ اور قتل کے جرم میں پھانسی دے دی اور اس کو رواں سال میں ایک ساتھ سب سے زیادہ سزائیں قرار دیا گیا ہے۔سعودی عرب کے وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ ایک پاکستانی کو منشیات کی اسمگلنگ کے جرم پر پھانسی دی گئی ہے جبکہ 6 سعودی باشندوں کو قتل کے جرم میں پھانسی دی گئی ہے۔

حکومت کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 7 افراد کی پھانسی کے بعد رواں سال پھانسی پانے والے افراد کی تعداد 44 ہوگئی ہے۔واضح رہے کہ سعودی عرب پوری دنیا میں مجرموں کو پھانسی کی سزا دینے والے ممالک میں سرفہرست ہے جہاں دہشت گردی، قتل، ریپ، مسلح ڈکیتی اور منشیات کی اسمگلنگ کے جرم میں پھانسی دی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

سعودی عرب میں تمام سزائیں اسلامی قوانین کے تحت دی جاتی ہیں اور اس پر سختی سے عمل کیا جاتا ہے۔

یاد رہے کہ سعودی عرب میں گزشتہ سال 153 افراد کو پھانسی دی گئی تھی جس کی تصدیق لندن میں موجود انسانی حقوق کی تنیظٰم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کی تھی۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کی 2015 کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پوری دنیا میں پھانسی دینے کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے اور ان پھانسیوں میں سے 90 فیصد 3 ممالک پاکستان، ایران اور سعودی عرب میں دی گئیں.رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 2015 میں پوری دنیا میں کم از کم 1634 افراد کو پھانسی دی گئی، جبکہ 2014 میں یہ تعداد 573 تھی.ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا تھا کہ 2015 میں ایران میں کم از کم 977 افراد کو پھانسی دی گئی، جبکہ 2014 میں یہ تعداد 743 تھی. پاکستان میں گذشتہ برس 320 سے زیادہ افراد کو پھانسی دی گئی جبکہ سعودی عرب میں پھانسیوں کی تعداد میں 76 فیصد اضافہ ہوا اور وہاں 158 افراد کو پھانسی دی گئی.۔