Live Updates

وفاقی کابینہ کے ارکان نے پانامہ دستاویزات کیس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ کو عمران نامہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا

ہم بھرپور عدالتی جنگ لڑتے ہوئے جے آئی ٹی کی رپورٹ کے تمام نکات کو بے نقاب کرکے انھیں ملیا میٹ کر دیں گے ‘جے آئی ٹی رپورٹ میں "سورس رپورٹ " اور ڈرافٹس کا سہارا لیا گیا جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے‘اب بھی اعلی عدلیہ سے امید ہے کہ وہ ہمارے ساتھ قانون اور آئین کے مطابق سلوک کریگی ‘جے آئی ٹی کی پوری رپورٹ میں کوئی حقیقت نہیں ہے ‘ہمیں جے آئی ٹی سے یہ ہی توقع تھی‘ ہر شخص کے بارے میں ایک جملہ مشترک تھا کہ اثاثے آمدن سے کہیںزیادہ ہیں ‘جے آئی ٹی کی رپورٹ میں کہیں بھی وزیراعظم کے خلاف ریفرنس بھیجنے کا ذکر نہیں ‘حسین نواز اورحسن نواز پاکستان میں نہیں رہتے اس لئے نیب سمیت کہیں بھی انکے خلاف کوئی ریفرنس دائر نہیں ہوسکتا ‘نواز شریف اور انکی فیملی کے خلاف الزامات میں چستیاں اور عمران خان کی آف شور کمپنیوں ‘غیر ملکی فنڈنگ میں سستیوں کو عوام دیکھ رہے ہیں ‘جے آئی ٹی کی رپورٹ میں کسی بھی جگہ حکومت اور وزیراعظم محمد نواز شریف کے خلاف مالی بدعنوانی ‘ سرکاری وسائل کے ناجائز استعمال یا ٹیکس کی رقم میں خوردبرد یا بطور وزیراعظم اپنی اتھارٹی کو غلط استعمال کرنے کا ذکر نہیں ہے وفاقی وزراء احسن اقبال ،خواجہ آصف ،شاہد خاقان عباسی اور وزیراعظم کے معاون خصوصی بیرسٹر ظفراللہ کا مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب

پیر 10 جولائی 2017 23:42

وفاقی کابینہ کے ارکان نے پانامہ دستاویزات کیس میں مشترکہ تحقیقاتی ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 جولائی2017ء) وفاقی کابینہ کے ارکان نے پانامہ دستاویزات کیس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ کو عمران نامہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیاہے ‘وفاقی وزاء نے واضح کیا ہے کہ ہم بھرپور عدالتی جنگ لڑتے ہوئے جے آئی ٹی کی رپورٹ کے تمام نکات کو بے نقاب کرکے انھیں ملیا میٹ کر دیں گے ‘جے آئی ٹی رپورٹ میں "سورس رپورٹ " اور ڈرافٹس کا سہارا لیا گیا جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے‘اب بھی اعلی عدلیہ سے امید ہے کہ وہ ہمارے ساتھ قانون اور آئین کے مطابق سلوک کریگی ‘جے آئی ٹی کی پوری رپورٹ میں کوئی حقیقت نہیں ہے ‘ہمیں جے آئی ٹی سے یہ ہی توقع تھی‘ ہر شخص کے بارے میں ایک جملہ مشترک تھا کہ اثاثے آمدن سے کہیںزیادہ ہیں ‘جے آئی ٹی کی رپورٹ میں کہیں بھی وزیراعظم کے خلاف ریفرنس بھیجنے کا ذکر نہیں ‘حسین نواز اورحسن نواز پاکستان میں نہیں رہتے اس لئے نیب سمیت کہیں بھی انکے خلاف کوئی ریفرنس دائر نہیں ہوسکتا ‘نواز شریف اور انکی فیملی کے خلاف الزامات میں چستیاں اور عمران خان کی آف شور کمپنیوں ‘غیر ملکی فنڈنگ میں سستیوں کو عوام دیکھ رہے ہیں ‘سعد رفیق ‘آصف کرمانی، طلال چوہدری اور دانیال عزیزکی تقاریر میں جے آئی ٹی کو دھمکیاں دینی نظر آگئی ہیں ‘کیا عمران خان کی جے آئی ٹی اور اعلی عدلیہ کو دھمکیاں پھولوں کے ہار ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 2013میں عوامی مینڈیٹ سے بننے والی حکومت کی راہ میں بار بار رکاوٹیں ‘غیر آئینی اور غیر قانونی طریقے سے اثر انداز ہونا سازش نہیں توپھر کیا ہے‘جے آئی ٹی کی رپورٹ میں کسی بھی جگہ حکومت اور وزیراعظم محمد نواز شریف کے خلاف مالی بدعنوانی ‘ سرکاری وسائل کے ناجائز استعمال یا ٹیکس کی رقم میں خوردبرد یا بطور وزیراعظم اپنی اتھارٹی کو غلط استعمال کرنے کا ذکر نہیں ہے ۔

ان خیالات کا اظہار وفاقی وزراء احسن اقبال ،خواجہ آصف ،شاہد خاقان عباسی اور وزیراعظم کے معاون خصوصی بیرسٹر ظفراللہ نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی وترقی و اصلاحات احسن اقبال نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ آج سپر یم کورٹ میں پیش کر دی گئی ہے جو سامنے آگئی ہے ‘رپورٹ اور اسکے مندرجات ہمارے لئے ‘قوم کے لئے اور میڈیا کے لئے نئے نہیں ہیں ‘یہ جے آئی ٹی کی رپوٹ ان الزامات کا تسلسل ہے جو پچھلے کئی سالوں سے عمران خیان سیاسی بیانیئے میں لگاتے آئے ہیں ‘سیاسی مخالفین کے الزامات کا کلام رپورٹ کی شکل میں پیش کیا گیا ہے ۔

ابھی تک جے آئی ٹی کا جو جائزہ لیا ہے تو اس سے معلوم ہوا ہے کہ کوئی ٹھوس دلائل ‘مواد کی بجائے ایسی چیزوں کا سہارا لیا گیا جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے ۔اسی وجہ سے جے آئی ٹی کی رپورٹ کو ردی قرار دیتے ہوئے اس کو مسترد کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ چند روز قبل ہم نے قوم کو اپنے تحفظات سے آگاہ کر دیا تھا ‘جے آئی ٹی کی اس رپورٹ نے ہمارے تحفظات کو سچ ثابت کر دیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کی تشکیل سے لیکر انتقامی کارروائیوں ‘گواہان پر دبائو ڈالنے‘قانونی تقاضوں کے بر خلاف سیاسی ایجنڈے کے تحت چن چن کر مخالفین کو ڈالنے پر ہم نے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا تھا ۔انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ سیاسی جماعت کے موقف کا مجموعہ ہے ۔وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ یہ خوش آئند بات ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ میں کسی بھی جگہ حکومت اور وزیراعظم محمد نواز شریف کے خلاف مالی بدعنوانی ‘ سرکاری وسائل کے ناجائز استعمال یا ٹیکس کی رقم میں خوربرد یا بطور وزیراعظم اپنی اتھارٹی کو غلط استعمال نہیں کیا ۔

انہوں نے کہا کہ سپر یم کورٹ نے تو جے آئی ٹی کو 13سوالات کے جوابات دینے کا ٹاسک دیا تھا لیکن جے آئی ٹی بجائے ان سوالوں کا جواب ڈھونڈنے وہ خود ٹرائل کورٹ بننے کی کوشش کی ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے وکلاء جے آئی ٹی کے فیصلے کا بغور جائزہ لے رہی ہے ‘تمام نکات کا جواب دیکر رپورٹ کو ملیا میٹ کردیں گے ۔وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ میں سورس رپورٹ اور ڈرافٹس کا سہارا لیا گیا ہے جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ابھی تک رپورٹ کا جو جائزہ لیا ہے اس سے معلوم ہوا ہے کہ رحمان ملک کی باتوں پر ذیادہ انحصار کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں حسن نواز کی جن دو کمپنیوںکا حوالہ دیا گیا ہے حقیقت میں حسن نواز ان کمپینوں کے مالک ہی نہیں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ 70کروڑ روپے اگر حسین نواز نے اپنی سعودی کمپنی کے پرافٹ سے اپنے والد کو بینکنگ چینل سے بھجوائے ہیں تو اس میں کیا جرم ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم قانونی جنگ عدالت میں بھر پور طریقے سے لڑیں گے اور ایک ایک الزام کو جھوٹا ثابت کریں گے ‘اب کہانی ختم نہیں شروع ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ سے امید ہے کہ وہ قانون اور آئین کے مطابق برتائو کریگی ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف نے اپنے آپ اور اپنے خاندان کو رول آف لاء کے لئے احتساب کے لئے پیش کیا تھا ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا پالا جھوٹے آدمی عمران خان سے پڑا ہے جو خیرات کی رقم بیرون ملک پراپرٹی سٹے میں استعمال کرتا ہوا پکڑا گیا ہے لیکن اب تلاشی نہیں دے رہا ۔

انہوں نے کہا کہ یہ بھی حقیقت ہے کہ ہمارے دستاویزات کے مقابلے میں کوئی دستاویز سامنے نہیں لائی گئی جو ہمارے موقف کو غلط ثابت کرے ۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ مقتدر ادارہ ہے ‘یہ معاملہ پارلیمنٹ میں بھی لیکر جائیں گے ‘امید ہے کہ جمہوریت پسند سیاسی جماعتیں ‘جمہوریت کے استحکام اور تحفظ کے لئے ہماری حمایت کرینگی ۔وفاقی وزیر خواجہ آصف نے کہا کہ حسن نواز گذشتہ 15‘20سالوں سے بیرون ملک پراپرٹی ڈویلپر اور حسین نواز دو بنکوں سے قرضہ لیکر سٹیل مل چلارہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی نواز شریف حکومت کا تختہ الٹا گیا ہے تو نواز شریف اس سے زیادہ مینڈیٹ اور طاقت سے اقتدار میں آئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کوئی ادارہ نہیں بلکہ عوام ووٹ کی طاقت سے بناتے ہیں ‘عوام نے وزیراعظم محمد نواز شریف کو پانچ سال کے لئے منتخب کیا ہے ‘وہ اپنی آئینی مدت پوری کرینگے ۔وفاقی وزیر پیٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہمیں روز اول سے ہی جے آئی ٹی پر تحفظات تھے ‘ جے آئی ٹی کی رپورٹ کے والیم ون کو دیکھ کر جنرل (ر) پرویز مشرف کے ریفرنسز یاد آگئے ہیں ‘دور آمریت میں چند حقائق کو جھوٹ سے ملا کر یہ کہا جاتا تھا کہ آمدن سے زائد اثاثے ہیں جو غلط طریقے سے بنائے گئے ہیں ‘جے آئی ٹی کی رپورٹ میں بھی اسی طرز کی زبان استعمال ہوئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حسن نواز اور حسین نواز جو پاکستان کے اندر کاروبار نہیں کرتے انکے بارے میں جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان کی آمدن اور اثاثوں میں بہت فرق ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر بیٹے نے بینکنگ چینل سے رقم اپنے والد کو بھجوائی ہے تو یہ کون سے جرم ہے یا کس قانون کی خلاف ورزی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی سے ہمیں یہ ہی توقع تھی ‘اس رپورٹ کا کوئی نکتہ بھی حقیقت پر مبنی نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس رپورٹ میں اسحاق ڈار کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ آپ نے زائد خیرات دی ہے تو یہ بھی شکوک کو جنم دیتی ہے ‘ہمیں بتایا جائے کہ خیرات دینا بھی کوئی جرم ہے ‘اس سمیت رپورٹ میں کئی تضادات ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے قانونی ماہرین جے آئی ٹی کی رپورٹ کو دیکھ رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا اب بھی یہ مطالبہ ہے کہ جے آئی ٹی کی ویڈیو ریکارڈنگ بغیر ایڈیٹ کیے ہوئے سامنے لائی جائے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم عدالتوں کا مکمل احترام کرتے ہیں ‘عدلیہ کی بحالی میں ہماری جدوجہد بھی شامل ہے ‘آج ہم جمہوریت کے لئے جنگ لڑ رہے ہیں ۔وزیر اعظم کے مشیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ محترمہ جے آئی ٹی سپریم کورٹ کے حکم سے بنی تھی ہمارا خیال تھا کہ یہ انصاف کرے گی لیکن آج معلوم ہوا ہے کہ یہ جے آئی ٹی نہیں بلکہ پی ٹی آئی کی پورٹ ہے۔

انہوں نے کہا کہ تفتیش کرنا اور شہادتیں اکٹھی کرنا ایک اہم کام ہے جو کہ صرف قانون دان کر سکتے ہیں لیکن جے آئی ٹی میں 6 میں سے 4 افراد ایسے تھے جن کا تفتیش اور قانون شہادت کا کوئی تجربہ نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی ارکان غیر ضروری کاموں میں وقت گزارتے رہے ہیں آپ اس بات سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ انہوں نے معروف صحافی نصرت جاوید کا 20 اپریل کو دیا گیا بیان اور معروف قانون دان عاصمہ جہانگیر کا بیان بھی مانیٹر کیا ہے۔

اس وقت تک جے آئی ٹی تشکیل بھی نہیں پائی تھی۔ اس سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ وہ اپنی ساری توانائیاں اس بات پر لگاتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انصاف کا بنیادی تقاضا ہے کہ انصاف ہوتا ہوا نظر آئے۔ جے آئی ٹی کے ممبر بلال رسول اس میاں اظہر صاحب کے بھانجے ہیں کہ جب پرویز مشرف نے جمہوریت پر شب خون مارا تو وہ کنگ پارٹی کے سربراہ بن گئے تھے اور ان کی محترمہ مسلم لیگ (ق) کی ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ لیتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کے دوسرے ممبر عامر عزیز وہ ہیں کہ جب سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں جھوٹے اور من گھڑت ریفرنس بنائے گئے تھے تو عامر عزیز ان کو لکھنے والے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ان الزامات کو پہلے ہی 13 ججز ردی کی ٹوکری میں ڈال چکے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عامر عزیز اس الباکہ کمپنی کے سی ای او رہے ہیں جن سے حدیبیہ کا جھگڑا چلتا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سب نے دیکھا کہ جے آئی ٹی نے طارق شفیع اور جاوید کیانی کو دھمکا کر مرضی کا بیان لینے کی کوشش کی ہے۔ بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ اب مسعود و محمود سے کام نہیں چلے گا، ہم نے سوال کیا تھا کہ تصویر جس نے لیک کی اس کا بتایا نہیں گیا۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ کو دھوکے میں رکھا ہے۔ بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ ٹیکنیکل وجوہات کو جاسوسی کہا جاتا ہے اور پاکستان کے قانون میں ایسا کرنا جرم ہے۔

ایسا کرنے والے کو دو سال سزا دی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ میں جو رپورٹ جمع کروائی ہے، اس میں تحریری طور پر جے آئی ٹی نے تسلیم کیا ہے کہ انہوں نے طارق شفیع اور ہارون کمال کا فون ٹیپ کیا ہے۔ بیرسٹر ظفر اللہ خان نے کہا کہ قانون کے مطابق اگر کسی کا ٹیلیفون ٹیپ کرنا ہو تو اس کیلئے 20 گریڈ کا آفیسر وزارت داخلہ کو خط لکھتا ہے اور اس پر عدالت اجازت دے تو ایسا کام ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ اپنے فیصلے میں یہ قرار دے چکی ہے کہ ٹیلیفون ٹیپ کرنا غیر قانونی ہے اور یہ بات سب کے سامنے آ گئی ہے کہ جے آئی ٹی نے غیر قانونی کام کیا ہے۔ بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ تفتیشی کا کام ہے کہ وہ واقعہ پر جائے اور تمام شواہد اکٹھے کرے جبکہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء جو کہ سابق صدر جنرل پرویز مشرف کو خط لکھتے تھے اور ان کے پاس جا کر بیان ریکارڈ کرواتے تھے اس کیس میں ہمارے اہم گواہ سے بیان ریکارڈ کروانے میں ان کی مہندی کیوں نہیں اتری۔

انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کا مختصر جائزہ لیا ہے۔ اس میں سورس رپورٹ کو بنیاد بنایا گیا ہے، یہ طوطا مینا کی رام کہانی ہے، ہم تمام اعتراضات سپریم کورٹ کے سامنے رکھیں گے اور ہمیں امید ہے کہ وہ اس رپورٹ کو اٹھا کر ردی کی ٹوکری میں پھینک دے گی۔ بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ بعض ادارے یہ خبر غلط چلا رہے ہیں جے آئی ٹی رپورٹ میں ریفرنس دائر کرنے کی سفارش نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد نوازشریف کے دونوں بیٹے بیرون ملک رہتے ہیں اور ان ممالک کے اداروں کو جواب دے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی تشکیل پانے کے بعد ہم نے اپنا اعتراض سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا تھا۔ اب ہم قانونی طریقہ کار کے تحت جے آئی ٹی کے ممبران کے سیاسی تعلقات کو بھی سپریم کورٹ کے سامنے رکھیں گے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات