پاکستان آج پہلے سے بہت محفوظ ہے

فاٹا اور اسکے ملحقہ علاقوں‘کراچی اور بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال بہت بہتر ہوچکی ہے ‘ہم قوم کی مکمل حمایت سے پاکستان کو دہشت گردی اور انتہا پسندی سے آزاد ملک بنانے کی جانب بڑھ رہے ہیں‘تمام قومی اداروں کو سی پیک کی کامیابی یقینی بنانے کے لئے کوششیں کرنا ہونگی ‘سی پیک خطے بالخصوص پاکستان کے عوام کے لئے ایک عظیم منصوبہ ہے ‘سی پیک پرامن اور خوشحال خطے کے لئے ہماری کوششوں کی بھی توثیق کرتا ہے‘جنوبی ایشیاء کے بعض ممالک کے برعکس ہم امن اور اجتماعیت کے لئے توانائیوں پر توجہ مرکوز کرنے پر یقین رکھتے ہیں: بری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا سی پیک لاجسٹکس‘ چیلنجز و مواقعے کے عنوان سے منعقدہ سیمنار سے خطاب

بدھ 12 جولائی 2017 23:29

پاکستان آج پہلے سے بہت محفوظ ہے
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 جولائی2017ء) بری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاکستان آج پہلے سے بہت محفوظ ہے ‘فاٹا اور اسکے ملحقہ علاقوں‘کراچی اور بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال بہت بہتر ہوچکی ہے ‘ہم اپنی قوم کی مکمل حمایت سے پاکستان کو دہشت گردی اور انتہا پسندی سے آزاد ملک بنانے کی جانب بڑھ رہے ہیں‘تمام قومی اداروں کو سی پیک کی کامیابی یقینی بنانے کے لئے کوششیں کرنا ہونگی ‘‘سی پیک خطے بالخصوص پاکستان کے عوام کے لئے ایک عظیم منصوبہ ہے ‘سی پیک پرامن اور خوشحال خطے کے لئے ہماری کوششوں کی بھی توثیق کرتا ہے‘جنوبی ایشیاء کے بعض ممالک کے برعکس ہم امن اور اجتماعیت کے لئے توانائیوں پر توجہ مرکوز کرنے پر یقین رکھتے ہیں ۔

(جاری ہے)

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف این ایل سی کے زیر اہتمام سی پیک لاجسٹکس‘ چیلنجز و مواقعے کے عنوان سے منعقدہ سیمنار سے خطاب کر رہے تھے ۔آرمی چیف نے کہا کہ اس طرح کے فورمز اور مباحثے سی پیک کو کامیابی سے آپریشنل کرنے کے لئے کلید کی حیثیت رکھتے ہیں ‘پاکستانی چینی اور دیگر شراکتداروں کو اس اہم ایشو پر ایک پلیٹ فارم پر لانے کے سلسلے میں این ایل سی کا یہ اقدام قابل تحسین ہے ‘امید ہے کہ اس سے سی پیک کو کامیابی سے آپریشنل کرنے سے متعلق قابل عمل اورمستقبل سے متعلق حکمت عملی وضع کرنے میں مددملے گی ۔

آرمی چیف نے کہا کہ ہمیں چین کے ساتھ اپنے تعلقات پر فخر ہے جو تقریبا زندگی کے ہر شعبے پر محیط ہیں ‘ہماری برادرانہ شراکتداری ریاستی ‘فوجی ‘کاروباری اور عوامی سطح پر رابطوں میںواضح دکھائی دیتی ہے۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات پرامن بقائے باہمی‘یکساں مفادات اور علاقائی و عالمی معاملات پر یکساں موقف پر مبنی ہیں ‘ہم ہر آزمائش میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ ہمیں "آئرن برادرز" کہا جاتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ چینی صدر شی جن پنگ کے ون بلٹ ون روڈ کے وسیع ویژن سے خطے اور اس سے آگے کے ممالک کے لئے مواقع کی ایک نئی دنیا کا آغاز ہوگیا ہے ‘سی پیک ون بلٹ ون روڈ کا اہم منصوبہ ہونے کی حیثیت سے پاکستان ‘مغربی چین اور خطے کی معیشتوں کی ترقی کے لئے بڑی اہیمت کا حامل ہے ‘اسی وجہ سے اس منصوبے کو گیم چینجر کہا جاتا ہے ۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ سی پیک پرامن اور خوشحال خطے کے لئے ہماری کوششوں کی بھی توثیق کرتا ہے‘ جنوبی ایشیاء کے بعض ممالک کے برعکس ہم امن اور اجتماعیت کے لئے توانائیوں پر توجہ مرکوز کرنے پر یقین رکھتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک خطے بالخصوص پاکستان کے عوام کے لئے ایک عظیم منصوبہ ہے ۔چین کی مختلف شعبوں بالخصوص توانائی ‘انفراسٹرکچر ‘ گوادر پورٹ اور خصوصی اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری پاکستان کی تیز ترقی کی بنیاد فراہم کر سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اس تاریخی موقع سے صرف اس صورت میں فائدہ اٹھا سکتے ہیں جب ہم اس کے مطابق خود کو تیار کرسکیں ‘تمام قومی اداروں کو سی پیک کی کامیابی یقینی بنانے کے لئے کوششیں کرنا ہونگی ‘اس سلسلے میںہمیں اپنے نوجوانون کو تعلیم ‘تربیت اور ہنر فراہم کرنے کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ان معاشی فوائد سے استفاد ہ کیا جاسکے ‘ہمیں تجارت اور سرمایہ کاری میں سہولت کے لئے اپنے موجودہ قوانین اور ضوابط میں بھی بہتری لانے کی ضرورت ہے جبکہ اس منصوبے کے تناظر میں کاروبار اور ٹرانسپورٹ کے بڑے حجم کے پیش نظر ہمیں انفراسٹرکچر اور شہری منصوبہ بندی کی بھی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ سی پیک علاقائی معشیتوں کے درمیان ایک طرف اقتصادی اتحادکو بڑھائے گا جبکہ دوسری طرف پاکستان کے اندر مختلف علاقوں میں ترقی کے فرق کو کم کریگا ‘اس کے لئے تجارتی راہداری کو صنعتی اور شہری ترقی کے ذریعے اقتصادی راہدری میں بدلنے کی ضرورت ہوگی ۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ سی پیک کے فوائد سے ذیادہ سے ذیادہ استفادہ کرنے کے لئے قیادت ‘مجموعی جذبے اور استعداد کار بڑھانے کی ضرورت ہوگی ‘پاک فوج منصوبے کے لئے مکمل سکیورٹی فراہم کریگی ‘دیگر قومی اداروں کو آگے آ کر اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ۔سکیورٹی کے حوالے سے آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان آج پہلے سے بہت محفوظ ہے ‘فاٹا اور اسکے ملحقہ علاقوں میں امن بحال کیا جا چکا ہے ‘پاکستان کے اقتصادی حب کراچی میں حالات معمول پر آرہے ہیں ‘اسی طرح بلوچستان میں بھی امن و امان کی صورتحال نمایاں طور پر بہتر ہوئی ہے اور صوبے میں سماجی و اقتصادی ترقی پر بھرپور توجہ دی جارہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنی قوم کی مکمل حمایت سے پاکستان کو دہشت گردی اور انتہا پسندی سے آزاد ملک بنانے کی جانب بڑھ رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے چوکنے اور سی پیک کو فول پروف سکیورٹی فراہم کرنے کے لئے پرعزم ہیں ‘اس منصوبے کے حوالے سے ہمارے عزم کے بارے میں کسی قسم کا شک نہیں ہونا چاہیے‘ہم سی پیک کو کامیاب بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میرا خواب ہے کہ 2030تک جب ہم دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی شراکتداری کے موجودہ مرحلے کو مکمل کریں تو پاکستان کم از کم مڈل انکم والے ممالک کی لیگ میں شامل ہوں