ٹرمپ لگتا ہے امریکہ کی نہیں بلکہ بھارت کی زبان بول رہے ہیں ،چوہدری برجیس طاہر

ٹرمپ کی پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کا سلسلہ جاری ہے، وہ روزانہ دُنیا کے مختلف ممالک کے خلاف غیر ذمہ دارانہ بیانات کا سلسلہ شروع کیے ہوئے ہیں،ان کے غیر ذمہ دارانہ طرزعمل سے خوداُن کے دوست ممالک بھی محفوظ نہیں، اس سے امریکہ تنہائی کا شکار ہو رہا ہے،وفاقی وزیر اُمورکشمیر و گلگت بلتستان کا بیان

منگل 2 جنوری 2018 20:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 02 جنوری2018ء) وفاقی وزیر برائے اُمورکشمیر و گلگت بلتستان چوہدری محمدبرجیس طاہرنے امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کے حالیہ بیان کو انتہائی قابل افسوس اور قابل مذمت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب سے ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر بنے ہیں تب سے ہی اُن کی پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوںنے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات سے ایسا لگتا ہے جیسے کہ وہ امریکہ کی نہیں بلکہ ہندوستان کی زبان بول رہے ہوں ۔

انہوںنے کہاکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے برسر اقتدار آنے کے بعد وہ روزانہ کی بنیاد پر دُنیا کے مختلف ممالک کے خلاف غیر ذمہ دارانہ بیانات کا سلسلہ شروع کیے ہوئے ہیں اور اُن کے اس غیر ذمہ دارانہ طرزعمل سے خوداُن کے دوست ممالک بھی محفوظ نہیں ہیں جس سے امریکہ تنہائی کا شکار ہو رہا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ ڈونلڈٹرمپ کی پالیسیزز نہ صرف دُنیا میں بلکہ خود امریکہ میں بھی پسپائی کا شکار ہیں اور خود امریکہ کے ذی شعور عوام ڈونلڈ ٹرمپ کے غیر ذمہ دارانہ برتائو اور حماقتوں سے پریشان ہیں۔

انہوںنے کہاکہ ابھی حال ہی میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارلحکومت تسلیم کرنے کے معاملے پر اُسے سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تاریخی شکست اور نادامت کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔وفاقی وزیر نے کہاکہ ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان کے خلاف بیان بازی اور الزام تراشی کر کے افغانستان میں اپنی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر نہیں ڈال سکتا۔

انہوںنے کہاکہ امریکہ افغانستان میں کھربوں ڈالرز خرچ کر کے بھی افغانستان میں امن قائم نہیں کر سکا تو ایسے میں پاکستان کو دیے گئے محض 33 ارب ڈالرز کی نام نہاد امداد کا تذکرہ کرکے وہ دُنیا کی آنکھوں میں دھول نہیںجھونک سکتا۔ انہوںنے کہاکہ امریکہ کی اس نام نہاد33 ارب ڈالرز کی امداد کے برعکس پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں 120 ارب ڈالرز سے زائد کا نقصان برداشت کیا ہے۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان کی قربانیوں کا تو یہ عالم ہے کہ اس نے دُنیا کو دہشت گردی سے بچانے کے لیے یہ جنگ اپنی سرزمین پر لڑی اور ہزاروں جانوں کا نظرانہ پیش کر کے دُنیا کو دہشت گردی کے ناسور سے محفوظ بنایا۔ انہوںنے کہاکہ آج بھی پاکستان کی افواج اور سیکیورٹی فورسز کے جوان اور افسران دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کررہے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان کسی امداد کے عوض نہیں بلکہ دُنیا کو دہشت گردی کے جن سے محفوظ رکھنے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کررہا ہے اور آئندہ بھی کرے گا۔ انہوںنے کہاکہ اگر کوئی ملک یہ سمجھتا ہے کہ وہ اس قسم کے بیانات سے پاکستان یا اس کی عوام کو مرعوب کر سکتا ہے تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتا ہے ۔انہوںنے کہاکہ جتنی قربانیاں پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دیں ہیں اتنی دُنیا کے کسی اور ملک نے نہیں دیں۔

وفاقی وزیر نے کہاکہ پاکستان کی سیا سی و فوجی قیادت نے پہلے ہی امریکہ کے ڈومور کے مطالبے کا جواب نو مور سے دے دیا ہے اور واضح کہا ہے کہ پاکستان کسی ملک کی منشاء کے برعکس صرف اور صرف اپنے قومی مفادات کے تناظر میں اپنی ذمہ داریاں ادا کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہم بخوبی جانتے ہیں کہ ایک مستحکم افغانستان کے بغیر پاکستان کسی صورت میں ترقی یافتہ اور خوشحال نہیں ہوسکتا ۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان افغانستان میں قیام امن کی کوششوں کو جاری رکھے گااور امریکہ کو بھی یہ جان لینا چاہیے کہ پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی اور پاکستان کی سلامیت کو نقصان پہنچانے کے لیے دوسرے ممالک کے ہاتھ میں کھیلنے کی بجائے ایک حقیقت پر مبنی افغانستان کے مسئلے کا حل نکالے۔انہوںنے کہاکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان کے خلاف بیان بازی کرتے وقت اپنی آنکھوں پر کالی پٹی چڑھا لیتے ہیں جس کی وجہ سے اُن کو پاکستان کی قربانیوں اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے نہتے کشمیریوں کا خون بہا نا نظر نہیںآتا۔

انہوںنے کہاکہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنا رویہ اور نظریہ یہی جاری رکھا تو وہ دن دور نہیں جب امریکہ پوری دُنیا میں تنہائی کا شکار ہو جائے گا ۔ انہوںنے کہاکہ خطے میں پائیدار امن کے کے لیے ضروری ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قرار داد وں کے مطابق کیا جائے او رافغانستان میں امن کے قیام کے لیے پاکستان کے تحفظات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کی قربانیوں کو تسلیم کیا جائے اور خطے میں بھارت کی چوہدراہٹ قائم کرنے کی بجائے حقیقی اسٹیک ہولڈز کو بھرپور طریقے سے سپورٹ کیا جائے تاکہ جنوبی ایشیاء اور عالمی دُنیا میں دہشت گردی کے خطرات کو ختم کیا جاسکے۔