پنجاب میں ٹیکسٹائل انڈسٹری کو گیس کی شدید قلت پر کوئلہ استعمال کرنا پڑتا ہے، حکومت ٹیکسٹائل انڈسٹری کیلئے کوئلہ کو زیروریٹ کرنے کا آسان پروسیس جلد رائج کرے گی، ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لئے گیس کی قیمتوں میں کمی کی جائے گی

وزیر مملکت خزانہ را نا افضل خان کا ایپٹماکے عہدیداران سے خطاب

پیر 22 جنوری 2018 21:22

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 جنوری2018ء) وفاقی وزیر مملکت برائے خزانہ را نا افضل خان نے کہا ہے کہ اٹھارویں ترمیم کی وجہ سے پنجاب میں ٹیکسٹائل انڈسٹری کو گیس کی شدید قلت پر کوئلہ استعمال کرنا پڑتا ہے جس پر سیلز ٹیکس 17% ہونے کی وجہ سے سیلز ٹیکس ریفنڈ کے سسٹم میں جانا پڑتا ہے ،حکومت ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لئے کوئلہ کو زیروریٹ کرنے کا آسان پروسیس جلد رائج کرے گی ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لئے گیس کی قیمتوں میں کمی کی جائے گی ٹیکسٹائل انڈسٹری پر عائد گزشتہ جی آئی ڈی سی رقوم کو ختم کر دیا جائے گا ٹیکسٹائل انڈسٹریل بجلی کے یونٹ کی قیمت کم کر کے 7 روپے کردی جائے گی تاکہ ٹیکسٹائل انڈسٹریز کی کاسٹ آف پروڈکشن کم ہو سکے ٹیکسٹائل پروسیسنگ کی لوکل سیل پر سیلز ٹیکس ریفنڈ جلد جاری کردئے جائیں گے پاکستان میں بجلی کی قیمت کی طرح گیس اور آر ایل این جی کی ویٹڈ ایوریج قیمت پورے پاکستان میں فوری قائم کی جائے گی گیس اور آر ایل این جی کی قیمتوں میں زمین آسمان کے فرق سے پنجاب کی انڈسٹری کو تباہ ہونے سے بچایا جا سکے وہ گز شتہ روز آل پاکستان ٹیکسٹائل پروسیسنگ ملز ایسوسی ایشن ( اپٹپما) فیصل آباد ریجن کے عہدیددران و ممبران سے خطاب کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ فیصل آباد ائیرپورٹ کی توسیع ناگزیر ہو چکی تھی کیو نکہ فیصل آباد سے پسنجرز کی تعداد کافی زیادہ ہو چکی ہے علاوہ ازیں فیصل آباد پاکستان کا تیسرا اور پاکستان کا سب سے بڑا ٹیکسٹائل سٹی ہونے کی وجہ سے فیصل آباد ائیرپورٹ کا استعمال بہت زیادہ بڑھ گیا ہے فیصل آباد ائیرپورٹ پر جلد ہی ایک وقت میں 3 جہاز ٹرمینل پر آپریٹ ہو سکیں گے جبکہ ایک ہفتہ میں کل 118 فلائیٹس آجاسکیں گی قبل ازیں چیئرمین اپٹپما فیصل آباد ریجن شیخ خا لد حبیب نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اٹھارویں ترمیم کے دوران پنجاب کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کی قربانی دیتے ہوئے یہ تسلیم کر لیا کہ ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل پروسیسنگ انڈسٹری جس میں گیس خام مال کے طور پر استعمال ہو تی ہے سے پنجاب کی انڈسٹری کو محروم کر دیا جائے گا اور انتہائی مہنگی آر ایل این جی استعمال کرنے پر مجبور کر دیا جس کے نتیجہ میں پنجاب کے ٹیکسٹائل یونٹس بند ہورہے ہیں اور کراچی کے ٹیکسٹائل یونٹس تیزی سے ترقی کر رہے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :