ہم تیزرفتار تبدیلی کے دور میں رہ رہے ہیں ،یہ مستقبل میں مزید تیز ہو جائے گی ،اس وقت قلم کاغذ کی جگہ کمپیوٹرنے لے لی ہے

،امت مسلمہ مذہبی لٹریچر میں تو بہت آگے ہے ،سائنسی لٹریچر میں ہم پسماندہ ہیں وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کا علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں 5ویں سٹیک ہولڈرزکانفرنس کی اختتامی تقریب سے خطاب

جمعرات 25 جنوری 2018 22:43

ہم تیزرفتار تبدیلی کے دور میں رہ رہے ہیں ،یہ مستقبل میں مزید تیز ہو ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 جنوری2018ء) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ ہم تیزرفتار تبدیلی کے دور میں رہ رہے ہیں جو مستقبل میں مزید تیز ہو جائے گی اس وقت قلم کاغذ کی جگہ کمپیوٹرنے لے لی ہے ،امت مسلمہ مذہبی لٹریچر میں تو بہت آگے ہے لیکن سائنسی لٹریچر میں ہم پسماندہ ہیں ۔ وہ جمعرات کو علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں جاری پانچویں سٹیک ہولڈرزکانفرنس کی اختتامی تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔

علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں جاری پانچویں سٹیک ہولڈرزکانفرنس کی اختتامی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس ترقی کے لیے نئی نسل کو سائنسی تعلیم دینا ہوگی۔اس سال پہلی سے پانچویں تک نیا نصاب لاگو کر دیں گے۔حکومت نے نصاب کی ترقی امتحانی بورڈز میں معیارات کی بہتری اور یکساں نظام لانے سمیت چار منصوبے شروع کیے ہیں۔

(جاری ہے)

تعلیم کو صوبائی بنیادوں پر درجہ بندی انتہائی خطرناک ہے۔

ہمیں صوبائی خودمختاری کو قائم رکھتے ہو معیارات کو یکساں بنانا ہوگا۔میں نے مشترکہ مفادات کونسل میں بھی یہ مسئلہ اٹھایا کہ تعلیم پرنیشنل ٹاسک فورس بناکر مستقبل کا لائحہ عمل دیا جائے۔ بہت جلد یہ ٹاسک فورس بن جائے گی۔ٹاسک فورس میں سرکاری و نجی تعلیمی شعبہ سے ماہرین کو شامل کرنے کی تجویز دی ہے۔پلاننگ ڈویڑن نے ٹیچر ٹریننگ کے لیے بھی فنڈز دیے ہیں۔

وزارت تعلیم کے تحت اسلام آباد میں ایشیاء کا سب سے بہترین ٹیچر ٹریننگ انسٹیٹیوٹ بنایا جائے گا۔مدارس کے بچوں کو جدید تعلیم فراہمی کے منصوبہ پر عمل کر رہے ہیںحکومت تعلیم پر ماضی کی نسبت بہت زیادہ خرچ کررہی ہے۔سرکاری سکولوں کے ہیڈماسٹراور ہیڈ مسٹرس ایک لاکھ سے زائد جبکہ اساتذہ پچاس ہزار تک تنخواہیں لے رہے ۔ اس موقع پر وفاقی وفاقی وزیربرائے وفاقی تعلیم وپیشہ وارانہ تربیت انجینئر بلیغ الرحمن نے کہاکہ تعلیمی جائزہ رپورٹ 2016ء کا اجرا لائق تحسین ہے۔

یہ پہلے سے بہتر رپورٹ ہے تاہم مستقبل میں اسے مزید بہتر کیا جا ئیگا۔یہ رپورٹ ڈونرز کی بجائے حکومت نے اپنی فنڈنگ سے کرائی ہے۔حکومت 2019 میں تعلیمی شعبہ میں عالمی جائزہ کے لیے خود کو پیش کرے گی اس کے لیے تیاری شروع کردی گئی ہے۔حکومت نے تعلیمی فنڈنگ پانچ سو سے بڑھا کر ساڑھے آٹھ سو ارب کر دی ہے۔ایچ ای سی کا بجٹ اکتالیس ارب سے بڑھا کر ایک سو سات ارب تک بڑھایا ہے۔

تحقیق کو ترویج اور صنعتوں سے لنک کر ترقی دی ہے۔نئی نسل کو جدید ٹیکنالوجی سے متعارف کرانے کی ضرورت ہے۔ہم نے نصاب کا جائزہ لیا تو پتہ چلا اکثر سکولوں میں 2000ء کا سلیبس پڑھایا جا رہا تھا۔ہم نے پہلی سے پانچویں تک نصاب تیار کر لیا ہے۔نصاب میں تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا ہے۔نصاب کی تیاری میں ملکی و غیرملکی ماہرین تعلیم کا شامل کیا گیا ہے۔

پاکستانی کلچرکے مطابق عالمی معیار کا نصاب ترتیب دیا گیا ہے۔اٹھارھویں ترمیم کے بعد صوبوں کی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں۔ ہم نے بین الصوبائی وزرا تعلیم کی دس کانفرنسیں کرائی ہیں۔ملکی تاریخ میں پہلی بار تعلیمی معیارات ترتیب دیے ہیں۔مدارس کے لیے پائلٹ پراجیکٹ دیا ہے جو کامیابی سے جاری ہے۔تمام وفاق المدارس سے بات چل رہی ہے بہت جلد خوش خبری دیں گے۔

متعلقہ عنوان :