ہائر ایجوکیشن کمیشن نے افغان طلباء کے لیے 3000علامہ اقبال وظائف کے فیز ۔IIکے حوالے سے دستاویزی فلم جاری کر دی

منگل 27 فروری 2018 20:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 فروری2018ء) ہائر ایجوکیشن کمیشن نے آج بروز منگل ایوان صدر میں "The Real AfPak Fighting Terrorism through Knowledge"کے عنوان سے افغان طلباء کے لیے 3000علامہ اقبال وظائف کے فیز۔IIکے حوالے سے دستاویزی فلم جاری کی ۔ صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان، ممنون حسین اس تقریب کے مہمان خصوصی تھے جبکہ چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد، پاکستان میں تعینات افغانستان کے سفیرعمر ذخیلوال ، وائس چانسلرزاور پاکستان میں وظائف پر تعلیم حاصل کرنے والے افغان طلباء کی ایک بڑی تعداد بھی اس موقع پر موجود تھی ۔

سعودی میڈیا سے وابستہ سمیرا عزیزکی طرف سے تیار کردہ دستاویزی فلم میں افغانی طلباء کی نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں کا باریک بینی سے جائزہ لیاگیاہے ، افغان طلباء سے بات چیت کی گئی اور ان کے خیالات کا نہ صرف جائزہ لیاگیا ہے بلکہ کیمرہ کی آنکھ میں محفوظ بھی کرلیاہے۔

(جاری ہے)

مزید براں سمیرا عزیز نے ڈاکٹر مختار احمدسے بھی اس اسکالرشپ اسکیم کے حوالے سے گفتگو کی جو کہ اس ڈاکومنٹری کا حصہ ہے۔

ڈاکومنٹری جاری کرنے کے موقع پر صدر ممنون حسین نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے عوام باہمی احترام، محبت ، مذہبی یگانگت اور ایک خطے کے باسی ہونے کی وجہ سے ایک خاص قربت رکھتے ہیں ۔ افغان طلباء کو حکومت پاکستان کی جانب سے دیے جانے والے وظائف اسی خاص قربت کامنہ بولتا ثبوت ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ افغان طلباء کو پاکستان میں وہ تمام تعلیمی سہولیات میسر ہیں جو پاکستانی طلباء کے پاس ہیں ۔

انھوں نے امید ظاہرکی کہ افغان طلباء حصول علم کی تکمیل کے بعد نہ صرف افغان معاشرے میں جنگ اور انتشار کے نقصانات کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوں گے بلکہ انسانیت کی بہتری اور فلاح کے لیے بھی کام کریں گے ۔ صدر پاکستان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 70,000سے زائد لوگوںکی قربانیاں دینے کے ساتھ ساتھ انفراسٹرکچر کا ناقابل تلافی نقصان برداشت کیا ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان اور افغانستان باہمی بھروسے کو قائم رکھتے ہوئے دشمن کی تمام سازشوں کو ناکام کرنے کے لیے مل جل کر کام کریں جو ہمہ وقت دونوں ممالک کے درمیان غلط فہمیاں پھیلانے کے درپے ہے۔ پاک ۔ چین اقتصادی راہدری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے صدر ممنوں حسین کا کہنا تھا کہ اس راہداری میں جتنا پاکستان اور چین کا حصہ ہے اتنا ہی افغانستان کا بھی ہے ۔

انھوں نے افغان طلباء کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں متوقع چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کی اشد ضرورت ہے۔ ڈاکٹر مختار احمد نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ یہ اسکالرشپ اسکیم حکومت پاکستان کے اس عزم کی دلیل ہے کہ ہم اپنے برادر ملک افغانستان کی تعمیر اور ترقی کے خواہاں ہیں ۔ انھوں نے حاظرین تقریب کو مطلع کیا کہ افغان طلباء کو دیے جانے والے وظائف کا فیز ۔

Iمکمل ہو چکا ہے اور اب فیز۔IIکاباقاعدہ ٓغاز کیا جا چکا ہے۔ ڈاکٹر مختار احمد نے طلباء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ افغان طلباء پاکستانی جامعات سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد اپنے ملک و قوم کی تعمیر و ترقی میں مثبت کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ افغانستان میں پاکستان کے سفیر کا کردار بھی ادا کریں گے ۔ ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ اس اسکالر شپ اسکیم کا مقصدعوامی روابط استوار کرکے دشمن کی جانب سے پھیلائی گئی غلط فہمیوں کو دور کرنا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس اسکالرشپ کے ذریعے افغان طلباء کو انڈر گریجویٹ پروگراموں کے ساتھ ساتھ ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کے ڈگری پروگراموں میں بھی داخلے دیے جا رہے ہیں ۔ عمر ذخیلوال نے افغان طلباء کو اعلی تعلیم کے مواقع فراہم کرنے اور بہترین مہمان نوازی کرنے پرحکومت پاکستان اورہائر ایجوکیشن کمیشن کا شکریہ ادا کیا ۔ ڈاکومنٹری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے افغانستان کے سفیر کا کہنا تھا کہ دہشت گردی سے لڑنے کے ساتھ ساتھ ہمیں عدم اعتماد، غربت، عالمی سطح پر تنہائی اور ترقی کی کمی جیسے عوامل سے نبرد آزما ہونا ہوگا۔

انھوںنے افغان طلباء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں سخت محنت کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے ملک واپس جا کر افغانستان کی خدمت کر سکیں۔ انھوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ مستقبل کی افغان قیادت یہاں پاکستان کے مستقبل کے رہنمائوں کے ساتھ زیر تعلیم ہے ۔ تاحال 294افغان طلباء پاکستان پہنچ چکے ہیں جبکہ مارچ 2018تک یہ تعداد 750ہو جائے گی ۔

یہ افغان طلباء میڈیکل سائنسز، انجینئرنگ ، بزنس ایڈمنسٹریشن، کمپیوٹر سائنسز، آرٹس اور سوشل سائنسز کے شعبہ جات میں پاکستان کی سرکاری اور غیر سرکاری جامعات میں تعلیم حاصل کریں گے ۔ ان افغان طلباء کے لیے خصوصی طور پر انسٹی ٹیوٹ آف منیجمنٹ سائنسز، پشاور، یونیورسٹی آف ہری پور، کام سیٹس انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، ایبٹ آباد کیمپس اور کام سیٹس انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی ، لاہور کیمپس میں زیرو سمیسٹرکروانے کے ساتھ ساتھ رہائش، خوراک ، حفاظت اور پک اینڈ ڈراپ جیسی سہولیات فراہم کی گئی ہیں ۔

متعلقہ عنوان :