غیر محفوظ انتقال خون پر سیل بلڈ بینک دوبارہ کھل گیا

اتھارٹی نے بلڈ بینک انتظامیہ کو 15دن کی مہلت دی تھی اس دوران بلڈ بینک میں بہتری لائی گئی جس پر اسے دوبارہ کھولنے کی اجازت دے دی،ڈاکٹر زاہد حسن انصاری قانون کی خلاف ورزی پر سیل کیے گئے بلڈ بینک کو دوباہ کیسے کھولا جاسکتا ہی محکمہ صحت نے بلڈ بینک دوبارہ کھولنے کی قطعی اجازت نہیں دی ،ڈاکٹر فضل اللہ پیچوہو

جمعرات 8 مارچ 2018 15:07

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 مارچ2018ء) غیر محفوظ انتقال خون پر سیل کیا گیا بلڈ بینک دوبارہ کھل گیا ہے ،سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کی ٹیم نے 8فروری کو لیڈی ڈیفرن اسپتال میں قائم حسینی بلڈ بینک پر چھاپہ ماراتھا اور اسے سیل کر تے ہوئے رپورٹ محکمہ صحت کو جمع کرائی تھی۔رپورٹ کے مطابق چھاپے کے دوران بلڈ بینک میں زائد المیعاد خون کی بوتلیں پائی گئیں ، خون بغیر اسکریننگ کے اسٹور تھا، پیتھا لوجسٹ نہیں تھا، کراس میچنگ کیلئے ایک غیر تربیت یافتہ لڑکا موجود تھا، بلڈ بینک کا لائسنس زائد المیعادتھا جبکہ دیگر کئی بے ضابطگیاں پائی گئیں جس پربلڈ بینک کو سیل کر دیاگیا ۔

سیکرٹری سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی ڈاکٹر زاہد حسن انصاری سے استفسار کیا تو انہوں نے یہ جواز پیش کیا کہ اتھارٹی نے بلڈ بینک انتظامیہ کو 15دن کی مہلت دی تھی اس دوران بلڈ بینک میں بہتری لائی گئی جس پر اسے دوبارہ کھولنے کی اجازت دے دی ۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ سندھ سیف بلڈ ٹرانسفیوژن ایکٹ 2017کے تحت ایک بار سیل کیے گئے بلڈ بینک کو دوبارہ نہیں کھولا جاسکتا، خلاف ورزی کرنے والوں پر 50ہزار سے 5لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے اور ایف آئی آر کے اندراج سمیت 6ماہ سے ایک سال تک جیل میں بند کیا جاسکتا ہے لیکن یہاں ایسا کچھ نہیں کیا گیا۔

سیکرٹری صحت سندھ ڈاکٹر فضل اللہ پیچوہو سے استفسار کیا گیا تو انہوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قانون کی خلاف ورزی پر سیل کیے گئے بلڈ بینک کو دوباہ کیسے کھولا جاسکتا ہی محکمہ صحت نے بلڈ بینک دوبارہ کھولنے کی قطعی اجازت نہیں دی ۔ایسے میں اتھارٹی کی جانب سے بلڈ بینک کھولنے کی اجازت دینا سمجھ سے بالاتر اور مجرمانہ غفلت ہے جس کی تحقیقات کی جائیں گی اور ملوث افسران کے خلا ف سخت کاروائی کی جائے گی ۔

متعلقہ عنوان :