ٹرمپ کی تجویز پر شام میں حملہ نہیں کیا،بلکہ ایساضروری تھا،برطانیہ

شام میں فوجی کارروائی انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کی گئی ،وزیراعظم تھریسا مے کاپارلیمنٹ سے خطاب

منگل 17 اپریل 2018 12:35

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اپریل2018ء) برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے الزام عاید کیا ہے کہ شامی حکومت نے اپنی عوام پر چار بار کیمیائی ہتھیار استعمال کیے ۔عرب ٹی وی کے مطابق پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب میں مے نے شام میں فوجی کارروائی کے حوالے سے ایوان کو اعتماد میں لیا۔ انہوں نے کہا کہ شام میں ہماری فوجی مداخلت کا وہاں پر جاری خانہ جنگی کے ساتھ کوئی تعلق ہے اور نہ ہی ہم نے یہ اقدام شامی رجیم کو تبدیل کرنے کے لیے اٹھایا ہے۔

شام میں فوجی کارروائی کا مقصد اسد رجیم کو اپنی قوم کے خلاف کیمیائی حملوں سے باز رکھنا ہے۔

(جاری ہے)

تھریسا مے نے مزید کہا کہ شام پر حملہ اس وقت کیا گیا جب اسد رجیم کے ہاتھوں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے ٹھوس ثبوت سامنے آئے۔ اس حملے نے شام کے کیمیائی ہتھیار اور انہیں استعمال کرنے کی صلاحیت ختم کردی ۔برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے شام میں کیمیائی حملے کی تحقیقات کے لیے سلامتی کونسل سے رجوع کیا مگر روس نے ہمارا راستہ روکا۔ ہم نے شام میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز پر حملہ نہیں کیا بلکہ ایسا کرنا ضروری تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ شام میں فوجی کارروائی انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کی گئی۔ اس کے بعد برطانیہ شام میں امن عمل کوآگے بڑھانے پر توجہ مرکوز کرے گا۔