کراچی کی7صنعتی علاقوں کی نمائندہ ایسوسی ایشنز کا حکومت کوبجلی اور پانی کا بحران ختم کرنے کا الٹی میٹم

صنعتی علاقوں میں میں8 سی10گھنٹے کی لوڈشیڈنگ اور 25یوم سے پانی کی عدم فراہمی سے صنعتوں کی پیداواری سرگرمیاں50فیصد گھٹ گئی ہیں، پریس کانفرنس

منگل 17 اپریل 2018 22:41

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اپریل2018ء) کراچی کی7صنعتی علاقوں کی نمائندہ ایسوسی ایشنز نے حکومت کوبجلی اور پانی کا بحران ختم کرنے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ الٹی میٹم کا مقررہ مدت ختم ہونے پرکراچی کی تمام صنعتی علاقوں میں قائم صنعتوں کی تالا بندی کردی جائے گی، منگل کو پی ایچ ایم اے ہائوس میںکراچی انڈسٹریل فورم کے تحت7صنعتی علاقوں سائیٹ، کورنگی، لانڈھی، فیڈرل بی ایریا، نارتھ کراچی، سائیٹ سپرہائی وے ، بن قاسم انڈسٹریل ایسوسی ایشنز کے نمائندوں کے ہمراہ فورم کے کنوینرجاوید بلوانی نے پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا کہ گزشتہ20یوم سے صنعتی علاقوں میں میں8 سی10گھنٹے کی لوڈشیڈنگ اور 25یوم سے پانی کی عدم فراہمی سے شہر کی15ہزار صنعتوں کی پیداواری سرگرمیاں50فیصد گھٹ گئی ہیں لیکن وفاقی اور سندھ حکومت اس ضمن میں کوئی کردار ادا کرنے میں دلچسپی نہیں لے رہی ہیں، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، وفاقی مشیرخزانہ مفتاح اسماعیل اور وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو اس سنگین بحران سے آگاہ کردیاتھا لیکن تاحال اس مسلے کوحل کرنے پرکوئی توجہ نہیں دی گئی، انہوں نے کہا کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ اور پانی کی عدم سپلائی کے ذریعے کراچی کی50فیصد معیشت کو مفلوج کردیا گیا، اگر کراچی کی صنعتیں بند ہوگئیں تو ملکی معیشت کو50فیصد ریونیو اور برآمدات کی مد میں خطیرنقصان کا سامنا کرنا پڑے گا جبکہ ان صنعتوں میں خدمات انجام دینے والے لاکھوں افراد بے روزگار ہوجائیں گے، انہوں نے کہا کہ کراچی کے صنعتی علاقوں میں ہزاروں ایسی صنعتیں جن کا بنیادی خام مال پانی ہے جنکی ایک بڑی تعداد کی پیداواری سرگرمیاں منجمد ہوگئی ہیں، صنعتی علاقوں میں ایک پوری شفٹ کاکام بند ہوگیا ہے جبکہ دوسری شفٹ بھی ایک دو گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے متاثر ہے، انہوں نے کہا کہ کراچی میں طویل دورانیے کی لوڈشیڈنگ اور پانی کی قلت کے باعث فیکٹری پہنچنے والے مزدوروں کی فعالیت ختم ہوگئی ہے، کراچی کے صنعتکار اب تنگ آکر مسلے کوبہرصورت حل کرنے کے لیے حکومت کو48گھنٹے کا الٹی میٹم دے رہے ہیں اور صنعتکاروں نے ایک ہفتے قبل ہی اپنے ورکرز کو اس بحران سے آگاہ کرتے ہوئے اپنے روزگار کے بندوبست کرنے ہدایت کردی ہے تاہم صنعتی شعبہ لیبرلاز کے مطابق انکے واجبات ضرور اداکرے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وفاقی وصوبائی حکومت صنعتی علاقوں کے لیے پانی بجلی گیس ، سیکیورٹی ،سیوریج سمیت انفرااسٹرکچر کی سہولت فراہم کی پابند ہے جس کے لیے ان حکومتوں کو اربوں روپے ٹیکسوں کی مد میں ادا کیے جاتے ہیں، کراچی وفاق کو60فیصد جبکہ سندھ کو90فیصد ریونیو فراہم کرتا ہے لیکن اسکے باوجود کراچی کی صنعتوں کا کوئی والی وارث نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے نتیجے میں صنعتی علاقوں میں پانی کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے جبکہ پانی ہزاروں برآمدی ٹیکسٹائل یونٹس کے لئے خام مال کا درجہ رکھتا ہے۔

پوری ٹیکسٹائل پروسسنگ انڈسٹری کے علاوہ دیگر ہزاروں صنعتی یونٹس پانی پر چلتے ہیں اور اب صورتحال یہ ہے کہ صنعتوں کو نہ تو لائن سے پانی فراہم کیا جارہا ہے، نہ زیر زمین پانی استعمال کرنے کی اجازت ہے اور پانی فراہم کرنے والے واٹر ٹینکرز کو بھی پولیس والے روک لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجلی اور پانی کی قلت سے لاتعداد برآمدی آرڈرز کی تکمیل نہیں ہوسکے گی جو موجودہ35 ارب ڈالر کے تجارتی خسارے کے تناظر میںانتہائی تشویشناک ہے حکومت کوتو ایک گھنٹے کی بھی فکر ہونی چاہیے، حب انڈسٹریل ایریا کی ایسوسی ایشن نے بھی کراچی سے سپلائی ہونے والی بجلی کے بحران سے آگاہ کرتے ہوئے کراچی کی تمام صنعتی علاقوں کی تنظیموں کے ساتھ احتجاجی مہم میں شریک ہونے کا اعلان کیا ہے، انہوںے نے کہاکہ ہم وفاقی حکومت، صوبائی حکومت،صدر پاکستان، پرائم منسٹر آف پاکستان، چیف جسٹس آف پاکستان اور چیف آف آرمی اسٹاف سمیت تمام حکومتی اداروں سے درخواست کرتے ہیں کہ ان مسائل کے حل کے لئے اپنا اپنا کردار ادا کرتے ہوئے اس اہم مسئلہ کا فوری حل نکالیں۔

پریس کانفرنس میں سائیٹ سپرہائی وے کے ڈاکٹرقیصروحید،کاٹی کے طارق ملک، ایف بی ایریا کے بابرخان،لانڈھی کے اسلام الدین ظفر، بن قاسم کے نوید شکور ، نارتھ کراچی کے شاہدصابر ، پاکستان وونگ میلز ایسو سی ایشن کے عرفان موٹن اور دیگر بھی موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :