ایک طرف بھارت کشمیریوں کو اپنا شہری جتاتا ہے دوسری طرف انتہا پسند عناصر کی پشت پناہی کرتا ہے‘پروفیسر رعنا

انتہا پسند عناصر نے اپنی طاقت کا بھرپور استعمال کر کے آٹھ سالہ مسلم بکروال بچی آصفہ کے ساتھ انسانیت سوزسلوک کرنے والوں کوبچانے کے لئے کوئی بھی کسر باقی نہیں رکھی

بدھ 18 اپریل 2018 15:23

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اپریل2018ء) کشمیر کی روزبہ روز بگڑتی ہوئی اور موجودہ صورت حال اور بیرون دنیا اور خاص کر برطانیہ میں آباد کشمیریوں کی ذمہ داریوںکے حوالے سے کشمیر وائیس انٹرنیشنل کا اجلاس لندن میں منعقد ہوا ۔ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کشمیر وائیس انٹرنیشنل کے چیرمین پروفسر عبدلہا رعنا نے کہا کہ یہ بہت ہی افسوس کی بات ہے کہ ایک طرف بھارت کشمیریوں کو اپنا شہری جتاتا ہے۔

تو دوسری طرف اُن انتہا پسند عناصر کی پشت پناہی کرتا ہے جو ہمیشہ سے آپسی بھائی چارہ کی فضا کو گندہ کرنے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں۔ یہ وہی انتہا پسند عناصر ہیں چاہے وہ وکیل ہوں یا سیاستدان جنھوں نے اپنی طاقت کا بھرپور استعمال کر کے آٹھ سالہ مسلم بکروال بچی آصفہ کے ساتھ انسانیت سوزسلوک کرنے والوں کوبچانے کے لئے کوئی بھی کسر باقی نہیں رکھی۔

(جاری ہے)

اُنھوں نے کہا کہ بی۔جے۔پی اور پی۔ڈی۔پی گڈھ جوڑ کشمیر کے اندر آئے دن کی بڑھتی ہوئی قتل و غارت گری کی ذمہ دار ہونے کے ساتھ ساتھ آپسی بھائی چارہ کی فضا کو گندہ کرنے کی ذمہ دار بھی ہے اور اس کی واضح مثال ریاست کے دو کابینہ درجے کے وزیروں کی وہ حرکات و سکنات ہیں جن کے ذریعے وہ آصفہ ریپ اورقتل کیس کو دبانے اور ختم کرنا چاہتے ہیں اور ملوث وزیر لعل سنگھ نے اس بات کا برملہ اعتراف کیا کہ ایسا کرنے کے لئے اُن کو پارٹی صدر کی ہدایت تھی پروفسر رعنا نے کہا کہ دُکھ کی بات یہ ہے کہ جن وکیلوں کے ساتھ حق اور انصاف کی بنیادوں پر سچ کو منظر عام پر لانے کی توقع کی جاتی ہے وہی وکیل عدالت میں آصفہ کا کیس داخل کرانے میں روڑے اٹکانے میں پیش پیش رہے ۔

وکیلوں کا یہ موفف کہ اُنھیں ریاست کے تحققاتی ادارے پر بھروسہ نہیں ہے کشمیریوں کی اس بات کو تقویت پہنچاتا ہے کہ اُن پر بھروسہ نہیں کیا جاتا اور اُن کی اسی سوچ نے دونوں فرقوں کے درمیان خلیج پیدا کی ہے۔جلاس کو آصفہ ریپ اور قتل کیس کی تفصلات بتاتے ہوے تنظیم کے سکٹیری جاوید ککرو نے کہا کہ انتہا پسندوںکے ایک گروپ نے آصفہ کی لاش کو کٹھوعہ کے مقامی قبرستان میں دفنانے نہیں دیا اور نتیجے میں لواحقین کو ساتھ میل کی مسافت طے کر کے آصفہ کی لاش کو دوسری جگہ پر دفنانا پڑا۔

ایسی مذہبی منافرت پھیلانے والوں کی وجہ سے ہی خطے کا امن خطرہ میں پڑا ہے۔ جاوید ککرو نے مزید کہا کہ ریاستی کابینہ کے دو وزرا کو برطرف کرنا ہی کافی نہیں ہے بلکہ بی۔جے۔پی سے وابستہ انتہا پسندوں کی ریلے میں بھارت کا جھنڈا ہاتھوں میں لئے اُن کی شرکت کرنا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ وہ مذہبی منافرت اور انتہا پسندی کو بڑھکانے میں پیش پیش تھے اس لئے اُن کے خلاف باضابطہ طور پر قانونی کاروائی ہونی چاہے۔

جاوید ککرو نے کہا کہ ریاستی اور مرکزی دونوں حکومتوں کو وقت ضایع کئے بغیرآصفہ ریپ اور قتل کیس میں ملوث تمام ملزمان کو کیفر کردار تک پہچانے کے لئے جڑ جانا چاہے تاکہ انصاف کے تقاظے پورے ہوںارو اگر آصفہ کو انصاف دلانے میں دیر کی جاتی ہے تو یہ انصاف نہ دلانے کے مترادف ہوگا اور انگریزی کی یہ کہاوت صیح ثابت ہو گی کشمیر وائیس انٹرنیشنل کے آرگنیزر غلام نبی فلاحی نے کہا کہ کٹھوعہ ارو جموں کے اندر معصوم آصفہ کے ریپ ارو قتل کے بعد انتہا پسندی اور فرقہ واریت کی ایک ایسی فضا قایم کی گئی کہ مسلمانوں نے خود کو گھروں کے اندر قید کر کے رکھ دیا۔

اُنھوں نے کہا کہ ریاست جموں و کشمیر آپسی بھائی چارہ کی مثال رہی ہے لیکن چند انتہا پسندعناصر جنھیں مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی پشت پناہی حاصل ہے ریاست کی اس بھائی چارہ کی روایت کو نیست نابود کرنے پر تُلے ہوئے نظر آتے ہیں۔ اجلاس میں اس بات کو سہریا گیا کہ اُ صفہ کے ریپ ارو قتل نے بھارتی عوام کے ضمیر کو جگایا اور اُصفہ کو انصاف دلانے کے حق میں بھارت کے مختلف شہروں سے اُواز اُٹھائی گئی۔

یہاں تک کہ اقوام متحدہ کے چیف نے بھی اس جرم سے وابستہ تمام افراد کو سزا دلانے کی مانگ کی ہے ارو خود بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ ملزموں کو سزا دی جائے گی۔ اجلاس کے آخر پر بہ اتفاق رائے یہ طے پایا گیا کہ اُصفہ ریپ اور قتل کیس پر ایک مربوط اور مدلل دستاویز تیار کر کے برطانوی وزارعت خارجہ کو پیش کی جائے گی۔

متعلقہ عنوان :