کلمہ پڑھ کرحلفا کہتا ہوں کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے کبھی بھی تین روپے یونٹ بجلی کا مطالبہ نہیں کیا،راجہ محمد فاروق حیدرخان

جمعہ 12 ستمبر 2025 22:28

کلمہ پڑھ کرحلفا کہتا ہوں کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے کبھی بھی تین روپے ..
چناری (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 ستمبر2025ء)سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ میں کلمہ پڑھ کر حلفا کہتا ہوں کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے کبھی بھی تین روپے یونٹ بجلی کا مطالبہ نہیں کیا۔ان خیالات کا اظہار سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے اپنے حلقہ انتخاب کے ضلعی ہیڈ کوارٹر ہٹیاں بالا اور لائن آف کنٹرول سے ملحقہ چکوٹھی کے تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی چودہ روپے فی یونٹ بجلی دینے کا مطالبہ کر رہی تھی،حکومت سترہ روپے فی یونٹ دینے پر رضا مند تھی اگر اس وقت انوارالحق نے میری بات سنی ہوتی، جو مشورہ میں نے دیا تھا اتنا زیادہ نقصان نہ ہوتا،سستی بجلی حکومت پاکستان نے دی میں اس میٹنگ میں موجود تھا جس میں فیصلے کیے گئے دو ہزار روپے آٹا دینے کے لیے حکومت کو 23 ارب روپے دینے پڑے،اگر جوائنٹ ایکشن کمیٹی والے یہ کہہ دیں کہ تین روپے یونٹ انھوں نے کروائی ہے تو میں آج ہی اسی وقت سیاست سے کنارہ کشی اختیار کر لوں گا،یہ لوگوں کو ویسے بتا رہے ہیں میں بعض باتوں میں جانا نہیں چاہتا لیکن عوام کو بھی حقیقت کا علم ہونا چاہیے کہ بجلی اور آٹا سستا کس نے کیا،میرے لیے تمام لوگ قابل احترام ہیں میرا کسی کے ساتھ کوئی تنازعہ،جھگڑا نہیں ہے ایک درد مندی کے ساتھ تاجروں سے گزارش کرنے آیا ہوں،یہاں سے لائن آف کنٹرول چند کلو میٹر کے فاصلہ پر ہے یہ سڑک آزادی سے بھی قبل کی ہے اس پر لوگ کاروبار کرتے تھے اور ہمارا روحانی دارالخلافہ سرینگر اسی سڑک پر ہے،پہلے جوائنٹ ایکشن کمیٹی تھی پھر عوامی ایکشن کمیٹی بن گئی کل پتہ نہیں کیا بنے گی،جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے 38 مطالبات رکھے ہوئے ہیں،جن میں دو بنیادی مطالبے بجلی اور آٹے کی قیمتوں کے بارہ میں تھے وہ حکومت پاکستان نے اپنی مرضی سے عوام کی سہولت کے لیے پورے کیے،ہم نوے ارب روپے کی بجلی استعمال کرتے ہیں جو پاکستان سے آتی ہے اور حکومت پاکستان کو چھ ارب روپے دیتے ہیں پھر بھی پاکستان کو برا بھلا کہا جاتا ہے ہمیں خدا کا خوف کرنا چاہیے،بجلی آٹا سستا کرنے کا فیصلہ وزیر اعظم پاکستان نے کیا اس میں افواج پاکستان نے مکمل ساتھ دیا،ایکشن کمیٹی میں ایک گروہ شامل ہو گیا جو حکومت پاکستان کے ساتھ ساتھ افواج پاکستان کو بھی برا بھلا کہتا ہے،چند ماہ قبل دشمن بھارت پاکستان پر حملہ کر رہا تھا جس کا پاک فوج نے بہادری کے ساتھ منہ توڑ جواب دے کر بھارت کو ناکوں چنے چبوائے کوئی گروہ ایسا ہے جو بھارتی فوج کا مقابلہ کرے،ہم لوگ کسی بھی صورت میں ہندوستانی فوج کو نہیں روک سکتے ہیں فوج کو فوج ہی روکتی ہے اور لڑتی ہے ان کو بھی یہ برا بھلا کہنے میں سیکنڈ نہیں لگاتے ہیں،اس کے علاوہ یہ دھمکیاں دیتے ہیں کہ ہم یہ جلائیں گے وہ جلائیں گے جس دن کسی نے کوئی جلانے کی کوشش کی اس دن انھیں دیکھ لیں گے،جوائنٹ ایکشن کمیٹی آزاد کشمیر کے اندر افراتفری پیدا کرنا چاہتی ہے لیکن ہم ان کی سازشیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے،ہمارے بزرگوں نے بڑی مشکل کے ساتھ فوج اور قبائلیوں کے ساتھ مل کر یہ خطہ آزاد کروایا یہاں بڑی تعداد مہاجرین کی بھی ہے جنہوں نے دشمن کے ظلم وستم سے تنگ آکر اپنے گھر چھوڑے، ایکشن کمیٹی کا ایک مطالبہ یہ بھی ہے کہ مہاجرین کی سیٹیں ختم کی جائیں،مہاجرین جموں و کشمیر جوپاکستان میں آباد ہیں وہ ہمارے جسموں کا حصہ ہیں،کوئی میرا ایک بازو کاٹ دے اور مجھے کہے کہ کسی کے ساتھ کشتی کروں میں نہیں کر سکتا ہوں،ایک ہاتھ کی ایک انگلی بھی کاٹ دی جائے تو اس میں وہ طاقت نہیں رہتی یہ کون لوگ ہیں یہ کیا چاہتے ہیں48 لاکھ ہندوؤں کو ہندوستان کی حکومت نے کشمیر کا ڈومسائل دے دیا ہے،وہ مسلمانوں کی جموں و کشمیر میں اکثریت کو اقلیت میں بدلنا چاہتا ہے،پندرہ اگست کو مودی نے جو تقریر کی ہے اس میں اس نے کہا تھا کہ کشمیریوں کو سرحدوں پر نہیں رہنے دیں گے یعنی وہ ہندوؤں کو سرحد کے قریب آباد کرکے مسلمانوں کی اکثریت ختم کرنا چاہتا ہے ،اگر کل پاکستان کی حکومت پاکستان سے آزاد کشمیر سے منسلک ہونے والے پلوں کو بند کردیتی ہے تو بتایا جائے آپ پھر کیا کریں گے،سب چیزیں پاکستان سے آتی ہیں ہمارے پاس کیا چیز ہے،یہ لوگ آزاد کشمیر کو کیا بنانا چاہتے ہیں اس لیے تاجر،عوام،ٹرانسپورٹر کسی ایسے احتجاج کا حصہ نہ بنیں جو ان کے مفادات کے خلاف ہو۔

۔۔۔