کا نفرنس کے انعقاد سے خطے میں مخدوش ہونے والی زبانوں کی ترویج میں مدد ملے گی،سپیکر قانون ساز اسمبلی

عالمی لسانیات کانفرنس سے جہاں تحقیق کی نئی راہیں کھلیں گی وہاں کم بولی جانے والی زبانوں کا بھی تحفظ ہوگا،وائس چانسلر ڈاکٹر کلیم عباسی

بدھ 18 اپریل 2018 18:15

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 اپریل2018ء) آزاد جموںوکشمیریونیورسٹی کے زیر اہتمام تیسری بین الاقوامی لسانیات کانفرنس اختتام پذیرہوگئی۔اختتامی تقریب کے مہمانان خصوصیسپیکرآزاد جموںوکشمیر قانون ساز اسمبلی شاہ غلام قادر جب کہ تقریب میں پاکستان میں امریکی ڈپٹی کونسلر برائے امور عامہ مشل گارسیہ لاس با نوس اور ریجنل انگلش لینگویج آفیسر ماریہ سنا رسکی نے خصوصی شرکت کی ۔

عالمی لسانیات کانفرنس میں پاکستان کے علاوہ بر طانیہ،امریکہ،پولینڈ، جاپان اور جموںوکشمیرکے ماہرین لسانیات نے شرکت کی۔ دنیا کے مختلف ممالک سے آنے والے تحقیق کاروں کی آمد جامعہ کشمیر کے شعبہ انگریزی اور شعبہ لسانیات کے زیر اہتمام منعقدہ انٹر نیشنل کانفرنس کی کامیابی کی ضمانت ہے۔

(جاری ہے)

انٹرنیشنل کانفرنس میں ماہرین تعلیم،تحقیق کاروں نے دور حاضر کے اہم موضوع پر اپنے تحقیقی مقالہ جات پیش کیے۔

جامعہ کشمیر میں منعقدہ جنوبی ایشیا میں لسانی تنوع اور تحفظ ثقافت کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس میں کل نوٹ پیش کیے گئے۔ 4 اکیڈمک سیشن ہوئے، جن میں 120تحقیق کاروں نے اپنے مقالے پیش کیے، کانفرنس کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سپیکرآزاد جموںوکشمیر قانون ساز اسمبلی شاہ غلام قادرنے کہا کہ زبان تمام شعبہ ہائے زندگی میںکلیدی کردار کی حامل ہے، اقوام کی سماجی ،سیاسی اور تعلیمی اساس اور ساکھ کا انحصار زبان کی ترویج اور فروغ پر ہے۔

زبان ہمارا وہ اہم اثاثہ ہے جو ہمیں دنیا کی دیگر اقوام سے ممتاز کرتا ہے۔ اس اہم کانفرنس سے خطے میں بولی جانے والی علاقائی زبانوں کے تحفظ کیلئے ہمیں رہنمائی میسر آئے گی۔ دنیا میں زبان نہ صرف رابطے کا ایک ذریعہ بلکہ علم کے فروغ میں بھی زبانوں کا اہم کردار ہے۔ زبان کسی بھی خطے کی سوچ وثقافت کی عکاسی ہوا کرتی ہے۔ لسانیات کانفرنس سے ہمارے اسکالرز اور ماہرین کی سوچ اور تحقیقی صلاحیتیں اجاگر ہونگی۔

اس کا نفرنس کے انعقاد سے خطے میں مخدوش ہونے والی زبانوں کی ترویج میں مدد ملے گی،سپیکر اسمبلی نے عالمی لسانیات کانفرنس کے انعقاد کو آزاد کشمیر کوایک پر امن خطہ تصور کرنے و دیگر ممالک کے ساتھ زبان ثقافت اور فکری ہم آہنگی کا سبب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کانفرنس سے بیرون ملک کی جامعات کا جامعہ کشمیر کے ساتھ تدریس تحقیقی کلچر کے فروغ کے لیے تعاون کا جذبہ پروان چڑھا ہے۔

سپیکر اسمبلی نے جامعہ کشمیر کے وائس چانسلر،ڈین فیکلٹی آف آرٹس اور انکی ٹیم کوکامیاب کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمدکلیم عباسی نے کہا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر سے ماھرین لسانیات، محققین اور طلبہ کی اس اہم موضوع پر ہونے والی کانفرنس میںموجودگی شعبہ انگریزی اور انسٹیٹیوٹ آف لینگویجز باالخصوص جبکہ باالعموم جامعہ کشمیر کی علم پروری اور انسانیت کو درپیش چیلنجز کے ادراک کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

عالمی لسانیات کانفرنس سے جہاں تحقیق کی نئی راہیں کھلیں گی وہاں کم بولی جانے والی زبانوں کا بھی تحفظ ہوگا۔ جنوبی ایشیا میں زوال پذیر ہونے والی زبانوں کی حفاظت کے حوالے سے تیسری بین الاقوامی لسانیات کانفرنس کا انعقاد ور رس نتائج مرتب کرے گا۔ دنیا کے مختلف ممالک کے ماہرین لسانیات کی جانب سے زبانوں کے تحفظ اور ترویج کیلئے کی جانے والی کوشش لائق تحسین ہے۔

اس اہم موضوع پر جامہ کشمیر کے شعبہ انگریزی اور لسانیات نے عالمی کانفرنس کا انعقاد کر کے ایک اہم کامیابی حاصل کی۔ماہرین لسانیات نے مختلف سیشن میں اپنے پیش کردہ مقالہ جات میں اس امر پر زور دیا کہ حکومتی سطح پر علاقائی زبانوں کی ترویج اور ان کے تحفظ کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں، مقامی سطح پر لوگوں میں بولی جانے والی زبانوں کو رائج کرنا اور ان کا تحفظ ناگزیر ہے۔

علاقائی زبانوں کے تحفظ کیلئے آزاد جموںوکشمیر یونیورسٹی کو اپنا تحقیقی دائرہ کارمزید بڑھانا ہوگااور مربوط حکمت عملی تیار کرنا ہوگی۔ امریکی ڈپٹی کونسلر نے شعبہ انگریزی اور انسیٹوٹ اف لنگیویجز کو سراہتے ہوئے کانفرنس کو حقیقی معنوں میں بین الاقوامی معیار کے مطابق اور یہاں کے تحقیق کو معیار ی قرار دیا ڈین فیکلٹی آف آرٹس پروفیسر ڈاکٹر عائشہ سہیل نے کانفرنس رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کانفرنس کے مندوبین کا ادراک ہے کہ جنوبی ایشاء کا متنوع ثقافتی ورثہ ہر سکڑتی اور معدوم ہوتی زبان کے ساتھ زوال پذیر ہونے کا خدشہ ہے جس کے باعث ناصرف خطہ کی آنے والی نسلیں بلکہ بنی نوع انسان مجموعی طور پر بہت بڑے عملی و فکری ذخیرے سے محروم ہو جائیں گے اس کانفرنس میں زور دیا گیا کہ ایشیائی زبانوں اور ثقافت کو درپیش مشترکہ چیلج سے بنردآزماء ہونے کے لیے خطہ میں حکومتی سطح پر جامع حکمت عملی مرتب کرنا اور مقامی زبانوں میں تعلیم کا فروغ وقت کی اہم ضرورت ہے ا نہوںنے مزید یہ عندیہ بھی دیا کہ کانفرنس میں پیش کیے جانے والے منتخب مکالہ جات کو شعبہ انگریزی کے ’’کشمیر جرنل آف لنگویج ریسرچ ‘‘میں شائع کیا جائے گا ۔