حلقہ بندیوںکے حوالہ سے قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس ،ْ ورکنگ گروپ کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ پر تبادلہ خیال

بدھ 18 اپریل 2018 20:33

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اپریل2018ء) حلقہ بندیوںکے حوالہ سے قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی کی صدارت میں بدھ کو پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا جس میں کمیٹی کے اراکین دانیال عزیز، ایس اے اقبال قادری، صاحبزادہ طارق الله، سراج محمد خان اور نعیمہ کشور نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران خصوصی کمیٹی کے ورکنگ گروپ کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

یہ رپورٹ دانیال عزیز نے پیش کی۔ اس رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ پاکستان کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017ء کے تحت ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں حلقہ بندی کمیٹیوں کی جانب سے قوانین اور قواعد کی خلاف ورزی پر تحقیقات کرائی جائیں۔ کمیٹی نے ورکنگ گروپ کی جانب سے دی گئی رپورٹ کی کئی سفارشات سے اتفاق اور بعض پر تحفظات کا اظہار کیا۔

(جاری ہے)

یہ فیصلہ کیا گیا کہ رپورٹ خصوصی کمیٹی کے تمام ممبران میں تقسیم کی جائے گی اور ان سے اس پر ان کا مؤقف لیا جائے گا۔

رکن کمیٹی ایس اے اقبال قادری نے کہا کہ 5 فی صد مردم شماری کے نتائج کی تصدیق کا وعدہ کیا گیا تھا ، ابھی تک وہ تصدیق نہیں کی گئی ، ہم نہیں چاہتے کہ الیکشن تاخیر کا شکار ہوں لیکن جان بوجھ کر یہ کیا جارہا ہے کہ الیکشن تاخیر کا شکار ہوں ،ْدانیال عزیز نے میڈیا شائع ہونے والی خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ میں نے یہ نہیں کہا کہ حلقہ بندیوں کی کمیٹیوں کے ارکان کو گرفتار کر کے پیش کیا جائے ، خبر غلط ہے ، دانیال عزیز نے ورکنگ گروپ کی سفارشات کے حوالے سے کہا کہ اگر آئینی ترمیم واپس کر لیتے ہیں تو حلقے تو وہی رہیں گے تو الیکشن میں تاخیر کیسے ہو گی ، رولز اور قانون میں فرق ہی،ْ اتنی زیادہ غلطیاں ہوئی ہیں ، یہ نہیں ہو سکتا کہ یہ کلیریکل غلطی ہو ، جب وہ حلقہ بندیوں کمیٹیوں سے متعلق نہیں بتا رہے تو ہمارے پا س کیا حل ہے ، قانون کے مطابق انکوائری کمیشن بنایا جائے جو ان چیزوں کا پتہ کرے جو نہیں بتائی جارہیں ، اس عمل سے الیکشن کیسے تاخیر کا شکار ہو گا الیکشن کی تاخیر کا غلط اور زہریلا پروپیگنڈاکیا گیا ۔

مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ میری خواہش تھی کہ ایک متفقہ رپورٹ ایوان میں جائے ،اجلاس میں جان بوجھ کریاکسی اوروجہ سے کئی جماعتوں کے لو گ نہیں آئے ، مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے خط پر ہمیں شدید اعتراض ہے ، ہم نے کسی قسم کی مداخلت نہیں کی ہم نے کہا تھا کہ پارلیمنٹ نے جو قانون بنایا ہے اس کا جائزہ لینا چاہتے ہیں ، ہم نے اپنی رپورٹ ایوان کو پیش کر نی تھی، ہم اپنی حدود میں رہ کر کام کر تے ہیںتو اس پر بھی اعتراض اٹھ جاتے ہیں ، پارلیمنٹ کے اختیا ر کو چیلنج کر نے کی مذمت کر تے ہیں ، ہم نے اس لئے تو ایکٹ نہیں بنایا تھا کہ غیر یقینی صورتحال پیدا کی جائے اور الیکشن پر سوالیہ نشان ہو ، رکن کمیٹی نعیمہ کشور نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا خط آنا غلط تھا ۔

لیکن ہم نے آئینی ترمیم کر تے وقت کیوں نہیں سوچا، ابھی تو بجٹ سیشن ہے ترمیم نہیں ہو سکتی ، ہم اپنے اوپر سوالات اٹھا رہے ہیں کہ ہم نے غلط ترمیم کی تھی ، ہم اس وقت جمہوری بن رہے تھے، نعیمہ کشور اور صاحبزادہ طارق اللہ نے ورکنگ گروپ کی سفارشات پر تحفظات کا اظہار کیا ، ایس اے اقبال قادری نے کمیٹی کی فائنڈنگز کو درست کہا لیکن آئینی ترمیم اور انکوئری کمیشن بنانے پر تحفظات کا اظہا ر کیا ، مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ بٹگرام ، مانسہرہ اور ایبٹ آباد کی حلقہ بندیوں میں مختلف فارمولے تھے ، الیکشن کمیشن کو اپنا اعتماد بحال کر نا چاہیے۔