غیر ملکی خاتون کو بیٹیوں کی حوالگی کے کیس کی سماعت، میمونہ نے سابق خاوند سے شادی کیلئے مذہب چھوڑا،

مسلمان ہوئیں،کیوں نہ سابق خاوند کو بچیوں کو اغواء کرنے پر تین ماہ جیل بھیج دیں، بچیاں عدالت میں آگئی ہیں، اب یہ ہماری بچیاں ہیں،سپریم کورٹ، بچیوں کو ایک ماہ کے لئے ماں کے حوالے کر دیا

بدھ 18 اپریل 2018 23:21

اسلام آباد ۔18 اپریل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اپریل2018ء) عدالت عظمیٰ میںغیر ملکی خاتون میمونہ کو بیٹیوں کے حوالے کرنے کے معاملے پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دئیے کہ میمونہ نے سابق خاوند سے شادی کیلئے مذہب چھوڑا، مسلمان ہوئیں،کیوں نہ سابق خاوند کو بچیوں کو اغواء کرنے پر تین ماہ جیل بھیج دیں،جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ بچیاں اب عدالت میں آگئی ہیں اب یہ ہماری بچیاں ہیں، عدالت نے ایک ماہ تک بچیوں کو ماں کے حوالے کرتے ہوئے وکیل کی درخواست پر خاتون کے سابق شوہر ڈاکٹر جمشید کے خلاف ایف آئی درج کرانے کا حکم واپس لے لیا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں غیر ملکی خاتون کی بچیوں کی حوالگی سے متعلق کیس کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بیٹیاں 2ہفتوں کے لئے آپ کے ساتھ تھیں، آپ نے اپنی بیٹیوں کوپیار کیا، والدہ میمونہ نے کہا کہ دو ہفتوں کاوقت بہت کم تھا، بیٹیوں کارویہ اچھانہیں تھا،بچیوں کابرین واش کیاگیاہے، خاتون کے وکیل فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایاکہ والدنے بچیوں کوآزاد ماحول میں نہیں رہنے دیا،والدموبائل فون پربیٹیوں کوہدایات دیتا تھا، جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دئیے کہ والدہ7 سال سے اپنی بیٹیوں کونہیں مل سکی بیٹیوں کے دل میں والدہ کے پیار کے لئے وقت لگے گا، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ میمونہ کوکیسے پتاچلاکہ اس کاسابق خاوند پاکستان میں ہے، وکیل فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ پی ایم ڈی سی کی ویب سائٹ سے میمونہ کے خاوند بارے معلوم ہوا، سیکیورٹی ایجنسی نے دوبئی حکام کوبتایاکہ جمشید پاکستان میں موجود نہیں،چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ والد سیر کے بہانے بیٹیوں کوپاکستان لے آیا، میمونہ کے سابق شوہر جمشید صدیقی کے وکیل نے کہا کہ والدہ نے اپنے سابق خاوند سے خود طلاق حاصل کی، آئندہ بھی بیٹیاں والدہ کے ساتھ تعلق رکھیں گی، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ بچیوں کوپاکستان سے باہرمنتقل نہ کیا جائے، میمونہ کے وکیل نے کہا کہ ہماراپاسپورٹ عدالت میں جمع ہے، جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ بچوں کاماں باپ دونوں پر حق ہے، بچو! فکرنہ کروسب ٹھیک ہوجائے گا،چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ بچیوں کو والدہ کیساتھ مزید ایک ماہ رہنے کا کہہ دیتے ہیں، بچیاں والدہ کیساتھ ایک ماہ تک رہیں گی، گارڈین جج سارے معاملے کی نگرانی کرے گا، جمشید صدیقی کے وکیل نے کہا کہ بچیوں کی فلاح کیلئے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ میمونہ کے سابق خاوند سے شادی کیلئے مذہب چھوڑا مسلمان ہوئیں،کیوں نہ سابق خاوند کو بچیوں کو اغواء کرنے پر تین ماہ جیل بھیج دیں، عدالت نے ریمارکس دئیے کہ یہ تسلیم شدہ ہے کہ والد نے بچیوں کو دبئی سے اغواء کیا،پولیس حکام سابق خاوند جمشید صدیقی کے خلاف ایف ائی آکا اندراج کریں جس پر وکیل نے استدعا کی تو عدالت نے اپنا حکم واپس لے لیا۔

(جاری ہے)

وکیل نے کہا کہ عدالت مہربانی کرے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ پھر والد کو کہیں اپنا رویہ درست کریں،والد نے جیل میں جانا ہے تو بتادیں۔ عدالت نے بچیوں کوایک ماہ کیلئے والدہ میمونہ کے ساتھ رہنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ گارڈین جج والدہ اور بچیوں کیساتھ رہنے کی نگرانی کرے، جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ بچیاں اب عدالت میں آگئی ہیں اب یہ ہماری بچیاں ہیں، سماعت ایک ماہ کے لئے ملتوی کردی گئی۔