ایران خطے میں امریکا کا پہلا ہدف ہونا چاہیے، امریکی تجزیہ کار

ان نے عراق میں شیعہ ملیشیاؤں ، لبنان میں حزب اللہ اور یمن میں حوثیوں کی حمایت جاری رکھی ہوئی ہوئی ہے،گفتگو

جمعرات 19 اپریل 2018 15:05

تہران(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اپریل2018ء) ایران مشرقِ وسطیٰ کے خطے میں اپنی سرگرمیوں کی وجہ سے امریکا کے مفادات اور اسرائیل سمیت اس کے اتحادیوں کے لیے ایک بڑا خطرہ بن چکا ہے۔امریکی ٹی وی کے مطابق یہ بات ہڈسن انسٹی ٹیوٹ کے مشرقِ وسطیٰ امور کے سینیر تجزیہ کار مائیکل پریجنٹ نے ایک تجزیے میں کہی ۔انہوں نے کہاکہ ایران نے عراق میں شیعہ ملیشیاؤں ، لبنان میں حزب اللہ اور یمن میں حوثیوں کی حمایت جاری رکھی ہوئی ہے اور ان کی صلاحیتوں میں اس انداز میں اضافہ کررہا ہے کہ وہ پورے خطے کے استحکام اور سکیورٹی کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں ۔

انھوں نے بتایا کہ پاسداران انقلاب ایران کی القدس فورس نے سب سے پہلے عراق میں مداخلت کی تھی اور اس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی سربراہی میں تین بڑی شیعہ ملیشیاؤں عصائب اہل الحق ، کتائب حزب اللہ ، النجباء تحریک کو منظم اور مضبوط کیا گیا۔

(جاری ہے)

مائیکل پریجنٹ نے کہاکہ یہ ملیشیائیں اب عراقی سکیورٹی فورسز کا قانونی حصہ بن چکی ہیں ۔اس کا یہ مطلب ہے کہ ہمیں قانونی طور پر اس ملک میں لیہہ قانون کی خلاف ورزیوں پر امریکا کا فوجی امداد کا پروگرام ختم کردینا چاہیے۔اس کے تحت امریکا کے محکمہ خارجہ اور دفاع کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث غیرملکی سکیورٹی فورسز کے یونٹوں کو فوجی امداد مہیا کرنے کی ممانعت کردی گئی ہے۔