ریاست کی سب سے کم ترجیح عدلیہ ہے تو ذمہ دار میں نہیں ،ْ
کوئی یہ نہ کہے کہ ہم نے ذمہ داری پوری نہیں کی ،ْ چیف جسٹس ثاقب نثار
جمعرات اپریل 15:53

(جاری ہے)
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ بہت سے لوگوں کی ہم پر تنقید ہے کہ ہم فیصلے جلد اور قانون کے مطابق نہیں کر رہے، ہمیں اپنا ہاؤس ان آرڈر کرنا ہے، اکیلے اس نظام کو ٹھیک کرنے کی استطاعت نہیں، مسائل حل کرنا تمام ججز کی ذمہ داری ہے اور جیسے بھی وسائل ہوں گے اس میں رہتے ہوئے کام کرنا ہے۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ بنیادی تبدیلیاں کرنی ہیں اور میں قانون بنانے والا نہیں بلکہ اس پر عملدرآمد کرانے والا ہوں، جو سہولیات فراہم کی گئی ہیں انہیں کے تحت کام کر رہے ہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ دفتر نے کئی کیسز پر اعتراضات لگا کراپنے پاس رکھا ہوا تھا، ان کیسز کو سننے یا نہ سننے ست متعلق فیصلہ ججز کو کرنا تھا دفتر کو نہیں، اس طرح کی 225 پٹیشن میرے پاس آئیں جو روزانہ 10،10 کر کے نمٹائیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ انصاف تول کر دیا جانا چاہیے ،ْکسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی، عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، ہم نے مداخلت شروع کر دی ہے، اب ہم بھی ریاست میں آتے ہیں، ججز کی ذمہ داری انصاف کی فراہمی ہے، سچ جھوٹ کا فیصلہ کرنا ججز کا کام نہیں۔19 مارچ کو ریٹائر ہونے والے سپریم کورٹ کے جج جسٹس دوست محمد خان کی جانب سے فل کورٹ ریفرنس قبول نہ کرنے سے متعلق قیاس آرائیوں کے بارے میں چیف جسٹس نے بتایا کہ دوست محمد خان کی ریٹائرمنٹ سے پہلے پوچھا کس دن ریفرنس لینا پسند کریں گے، انہوں نے کہا ریٹائرمنٹ والے دن لوں گا، لیکن پھر انہوں نے ذاتی وجوہات کی بنا پر ریفرنس لینے سے انکار کردیا، میں نے انہیں فون کیا لیکن انہوں نے فون کا جواب بھی نہ دیا ،ْ اگلے روز جسٹس دوست محمد خان ہم سے ملنے آگئے ،ْہم نے ریفرنس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ذاتی مصروفیات ہیں جس کی وجہ سے تقریر تیار نہیں کرسکا ،ْ میں نے انہیں تقریر لکھ کر دینے کی پیش کش کی لیکن انہوں نے انکار کردیا، انہیں ڈنر اور لنچ کی پیش کش کی لیکن انہوں نے اس سے بھی انکار کردیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے نہیں پتہ اور نہ ہی جسٹس دوست محمد خان نے آج تک وضاحت کی کہ انہوں نے ریفرنس کیوں قبول نہیں کیا، ان کی تقریر دکھانے والی بات قطعی غلط ہے، پھر بھی میں اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے اس پر معذرت کرتا ہوں اور ازالہ کرنے کے لیے تیار ہوں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس معاملے میں مجھ پر الزامات لگائے گئے، بار نے مجھے اتنا گھٹیا، نیچ اور کم ظرف سمجھ لیا کہ اپنے جانے والے دوست اس طرح رخصت کروں گا کہ ساری زندگی اس پر ندامت ہوتی رہے، میں ان سے کبھی تقریر دکھانے کا نہیں کہا۔ جسٹس دوست محمد کل آجائیں انہیں فل کورٹ ریفرنس دینے کے لیے تیار ہوں۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
کورونا کی ایک تیسری قسم سامنے آ گئی
-
اسلاموفوبیا یا کچھ اورمیکرون نے ایک اور مسجد کو تالے لگانے کا حکم دے دیا
-
مسافر بس الٹ گئی8افراد جاں بحق،20زخمی
-
برقع پر پابندی عائد نہیں ہونی چاہیے،حکومت نے عوام سے اپیل کر دی
-
ملک میں کورونا وائرس کے باعث ہونے والی اموات کی تعداد 11 ہزار سے تجاوز کر گئی
-
مفتی عبدالقوی نے مجھے جسمانی طور پر ہراساں کیا، حریم شاہ
-
سیہون میں نوجوان نے میڈیکل کی طالبہ کو زہر دے کر قتل کردیا
-
ایچ ای سی نے نئی پی ایچ ڈی پالیسی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا
-
22 سالہ لڑکی سوتیلے باپ کے ہاتھوں زیادتی کا نشانہ بن گئی
-
تین ماہ تیاری کے باوجود، ریڈ زون میں 3ہزار لوگ آئے،ڈاکٹر بابر اعوان
-
مدارس کی اکثریت کا موجودہ حزب اختلاف کی تحریک سے کوئی تعلق نہیں ،حافظ محمد طاہر محمود اشرفی
-
پی ڈی ایم کے احتجاج میں تین ہزار لوگ آئے، شیخ رشید
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2021, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.