بلوچستان ہائیکورٹ میں سرکاری بھرتیوں اور ترقیاتی اسکیموں پر پابندی کے خلاف آئینی درخواست کی سماعت

جمعرات 19 اپریل 2018 23:50

کوئٹہ۔ 19 اپریل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اپریل2018ء) بلوچستان ہائی کورٹ نے سرکاری بھرتیوں اورترقیاتی اسکیمو ں پر پابندی کیخلاف آئینی درخواست کی سماعت کے موقع پر الیکشن کمیشن کے نمائندے کی سرزنش کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ آئندہ سماعت پرکمیشن کاوکیل حاضرہوبصورت دیگر ان کے بغیر ہی فیصلہ سنادیاجائیگا۔یہ حکم جسٹس جمال مندو خیل اور جسٹس کامران ملا خیل پر مشتمل بینچ نے عبوری حکم نامہ میں دیا۔

دوران سما عت صوبائی وزیر دا خلہ میرسرفرازبگٹی عدالت میں پیش ہو ئے الیکشن کمیشن کے نمائندے نے کہا کہ ہمارا وکیل آئندہ سماعت پر پیش ہوگاعدالت نے اسکی سرزنش کرتے ہو ئے کہاکہ کیا اب ہم آپکا انتظار کرتے رہیں آئندہ سماعت پر پیش نہ ہوا تو ہم آپکے خلاف فیصلہ کر دینگے جسٹس جمال نے استفسار کیا کہ آسامیوں کااعلان کب کیاگیا تھا ایڈ و وکیٹ جنرل نے بتایا کہ یہ آسامیاں سابقہ بجٹ میں منظورہوئی تھیں عدالت کا کہنا تھا کہ یہ آسا میاں 2017 میں منظور ہوئی تھیں تو آپ تب سے کیا کررہے تھے،جسٹس جمال مندوخیل نے وزیرداخلہ سے کہاکہ خوشی ہوئی کہ ساڑھے چارسال آپ کو اب خیال آیاجس تعداد میں بھرتیاں کررہے ہیں،تنخواہ اورپینشن 5 سال بعد دے سکیں گے وزیر داخلہ نے کہاکہ آپ کی تشویش درست ہے تاہم ہم نے سارا پلان تیار کررکھا ہے۔

(جاری ہے)

جسٹس جمال نے کہاکہ حکومت کے پاس ذریعہ آمدن کیا ہے وزیر داخلہ نے جواب دیا کہ این ایف سی ایوارڈ سے رقم کا استعمال کرتے ہیں جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیاکہ کیا وزیراعلی اخبارا ت کو ٹیکس سے استشنی قراردینے کا اختیار رکھتے ہیں وزیر داخلہ نے کہاکہ وزیراعلی کے پاس اختیار ہوگا جس کے تحت استثنی دیا گیا ہے میں سب دیکھ کر بتاؤں گا ساری تفصیلات دوں گا جسٹس کامران ملاخیل نے ریمارکس دیئے کہ ریکوڈک کیس میں 11 ارب روپے جرمانہ ہے وہ آپ کہاں سے دیں گے۔

سرفراز بگٹی نے کہاکہ یہ معاملات میری معلو مات میں نہیں ہیں جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ صوبے کا المیہ یہ ہے کہ وزیر خود کو حلقے کا زمہ دار سمجھتا ہے کیا آپ نے ہر ضلع کا دورہ کیا ہے۔ سرفراز بگٹی نے بتا یاکہ صوبے کے 99 فیصد علاقوں کا دورہ کیا ہے اور باقی میں بھی جلد جاؤں گاجسٹس جمال نے کہاکہ یہ بہتر نہیں کہ آپ لوگوں کو نوکریاں دینے کی بجائے ادارے تیار کریں جسٹس جمال کے ریمار کس تھے کہ ہمارا مقصد آپ کا امتحان لینا نہیں آپ عوا می نمائندے ہیں ہمیں وہ کام کرنا چاہتے ہیں جس سے اللہ اور عوا م راضی ہوں جسٹس کامران ملاخیل نے کہاکہ وزیراعلی کیوں درجن بھر مشیر رکھ رہے ہیں انہیں کس نے اختیار دیا ہے بتائیں آئین کے تحت کتنے ہونے چاہیں سرفراز بگٹی نے کہاکہ ہمارے پاس جتنے وزریر اور مشیر ہیں وہ آئین کے مطابق ہیں۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 23اپریل تک کیلئے ملتوی کر دی۔