تھانہ وارث خان کے مشہور حاجی طاہر قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اعجاز احمد بٹر نے نامزد1ملزم کو سزائے موت ،5لاکھ روپے جرمانہ ،3شریک ملزمان کو عمر قید اور2لاکھ روپے فی کس جرمانہ کی سزا سنا دی

منگل 24 اپریل 2018 20:01

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 اپریل2018ء) ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اعجاز احمد بٹر نے تھانہ وارث خان کے مشہور حاجی طاہر قتل کیس میں نامزد1ملزم کو سزائے موت اور5لاکھ روپے جرمانہ ،3شریک ملزمان کو عمر قید اور2لاکھ روپے فی کس جرمانہ کی سزا سنائی ہے جبکہ 3شریک ملزمان کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا ہے فیصلہ سناتے ہی عمر قید کی سزا پانے والا ایک ملزم احاطہ عدالت سے فرار ہو گیا 20اکتوبرکو2014تھانہ وارث خان کے علاقے گلاس فیکٹری میں جما عت اسلا می کی ذ یلی تنظیم شبا ب ملی کے سر کر دہ رہنما اور نیشنل لیبر فیڈ ر یشن کے چیئر مین حا جی طا ہر کواس ٍوقت نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا جب وہ سڑک کے کنارے دوستوں کے ہمراہ موجود تھے تھانہ وارث خان پولیس نے راجہ ظفر کی مدعیت میں 20اکتوبرکو 302/34/149کی دفعات کے تحت مقدمہ نمبر762درج کیا تھا جس میں سابقہ ناظم الیاس عرف لالی کے علاوہ زبیر اعجاز،نویداللہ،محمد عمیر علی، نصیر، ندیم ،مظہراوراعجازپر مشتمل 6ملزمان کو نامزد کیا گیا تھاگزشتہ روز ٹرائل مکمل ہونے پر عدالت نے جرم ثابت ہونے پر محمد عمیر علی کو سزائے موت اور5لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنادی جبکہ زبیر اعجاز،نوید اللہ اور نصیر عرف نصیرا کو عمر قید اور2لاکھ روپے فی کس جرمانے کی سزا سنائی ہے تاہم فیصلہ سنتے ہی نصیر عرف نصیرا احاطہ عدالت سے فرار ہو گیاعدالت نے ندیم ، مظہر اور اعجاز کو عدم ثبوت کی بنا پر مقدمہ سے بری کر دیایاد رہے کہ مقدمہ میں عمر قید کی سزا پانے والے زبیر اعجاز اور نوید اللہ بیرون ملک فرار ہو گئے تھے جنہیں6اکتوبر2016کوایف آئی اے بے نظیر انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر اسوقت گرفتار کیا گیاتھا جب وہ ابو ظہبی سے واپس پاکستان پہنچے جبکہ قبل ازیں 16مئی 2016کو راولپنڈی پولیس نے حاجی طاہر کے قتل سمیت سنگین نوعیت کے جرائم میں مطلوب محمد عمیر علی سکنہ ڈہوک کھبہ اورمحمد علی نوازسکنہ مکان نمبرای811محلہ ورکشاپی راولپنڈی جو 302/324/449/109/337-F کی دفعات کے تحت12فروری 2015کوتھانہ سٹی میں درج مقدمہ نمبر46 میںمطلوب تھا دونوں ملزمان اے کیٹگری کے اشتہاری تھے جن کو ریڈ نوٹس جاری کئے گئے تھے اور ان کو دبئی سے بذریعہ انٹرپول واپس لایا گیا تھافیصلے کے موقع پرجماعت اسلامی کے رہنمارضا احمد شاہ، عزیر حامداورچوہدری حنیف سمیت فریقین کی جانب سے بڑی تعداد میں حامیوں کی موجودگی پر احاطہ عدالت میں غیر معمولی حفاظتی انتظامات کئے گئے تھے اس موقع پر3تھانوں کی نفری تعینات کی گئی تھی جبکہ فیصلہ سنانے کے قبل عدالتی حکم پر احاطہ عدالت خالی کرا لیا گیا۔