پاکستان ورکرز کنفیڈریشن بلوچستان کے زیر اہتمام ہزاروں کارکنوں کا پریس کلب کوئٹہ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ

بدھ 25 اپریل 2018 20:43

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اپریل2018ء) پاکستان ورکرز کنفیڈریشن بلوچستان(رجسٹرڈ) کے زیر اہتمام ہزاروں کارکنوںنے پریس کلب کوئٹہ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔مظاہرین سے کنفیڈریشن کے رہنمائوں محمد رمضان اچکزئی، خان زمان، عبدالمعروف آزاد، عزیزاحمد شاہوانی،حاجی عزیز اللہ، محمد قاسم کاکڑ، عابد بٹ اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں مزدوروں کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہیں یہی وجہ ہے کہ صوبے بھر میں انتہائی خطرناک حالات کے باوجود مزدور اپنے جائز مسائل کے حل کیلئے مظاہرے کررہے ہیں۔

مقررین نے وفاقی و صوبائی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ روپے کی قدر میں کمی اور مہنگائی کے پیش نظر بجٹ کے موقع پرتنخواہوں میں 50 فیصد اضافہ کیا جائے اور بجٹ سے پہلے بھی مزدوروں کو ریلیف دیا جائے،وفاقی حکومت قومی اداروں کی نجکاری ختم کرکے ایماندار اور پروفیشنل سربراہوں کے ذریعے اداروں کو منافع بخش بنانے کیلئے اقدامات اٹھائے اور ملک میں 72 لیبر قوانین کے بجائے شفیع الرحمن کمیشن کی سفارشات کے مطابق زیادہ سے زیادہ 6 قوانین بنا کر مزدوروں کے جائز حقوق کو تحفظ دیا جائے۔

(جاری ہے)

مقررین نے صوبائی محکموں میں بھرتیوں کے گھپلوں پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ الیکشن کمیشن کی پابندی کے باوجود بعض وزراء افسران پر دبائو ڈال رہے ہیں کہ وہ پرانی تاریخوں میں بھرتی کے آرڈرجاری کریں۔انہوں نے کہا کہ محکمہ ایریگیشن میں سینکڑوں غیر قانونی بھرتیاں کی گئیں اور اسی طرح سروس رولز کے برخلاف اہلکاروں کو قائم مقام پوسٹ دے کر انہیں سینئر اہلکاروں پر فوقیت دی اور غیر قانونی ترقیاں دے کر انہیںنئے گریڈ دیے گئے ہیںاور اس سارے عمل میں ایریگیشن کے بعض افسران اور پاکٹ یونین کے ایجنٹ صدر کا کردار نمایاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ محکمہ محنت کے انتہائی قابل اور ایماندار گریڈ20- کے افسر ان پسند خان بلیدی اور راشد محمود کو غلط کام نہ کرنے پریکے بعد دیگرے عہدوں سے ہٹایا گیا اور اس وقت محکمہ محنت کو گریڈ19-کے جونیئر افسر کے حوالے کرکے اس میں کرپشن کا بازار گرم رکھاہواہے، ورکرز ویلفیئر بورڈ بلوچستان میں نچلے درجے کی پوسٹوں پر فروخت کے ذریعے بھرتیاں کی گئیں، ورکرز ویلفیئر فنڈ کی گورننگ باڈی کی کمیٹیوں کے فیصلوں کے برعکس بھرتیوں کے اشتہارات دیے گئے اور ٹیسٹنگ کیلئے اپنے گھر کی بنائی ہوئی ایجنسی کا انتخاب کیا ، مزدوروں کے بچوںکی وردیوں اور اسکول ٹرانسپورٹ میں بے پناہ کرپشن ہورہی ہے، ان علاقوں میں بلڈنگز بن رہی ہیں جہاں رجسٹرڈ ورکرزموجود نہیں اور انہی علاقوں میں کرایے کی بلڈنگز لے کر بھرتیاں کی جارہی ہیں۔

انہوں نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ محکمہ محنت میں قانون کے مطابق تعینات ہونے والے گریڈ20- کے افسر پسند خان بلیدی کو دوبارہ عہدے پر تعینات کیا جائے، صوبائی وزیر محنت کے خاوند جو کرپشن میں کئی سال کی سزا کاٹ چکے ہیں اور رقم بھی نیب کو جمع کرچکے ہیں ان کی مداخلت کو روکا جائے اور مزدوروں کے سینکڑوں ڈیتھ گرانٹ، میرج گرانٹ اور اسکالر شپ کے کیسز کے چیک حقدا ر کارکنوں کو جاری کیے جائیں اور گڈانی کے واقعات میں جھلس کر جاں بحق ہونے والے 2 کارکنوں کے لواحقین کیلئے ورکرز ویلفیئر فنڈ گورننگ باڈی کے منظورکردہ پانچ، پانچ لاکھ روپے کمپن سیشن کی فوری ادائیگی کی جائے۔

مقررین نے کہا کہ پی ڈبلیو ڈی اور بی اینڈ آرکے ملازمین کے مسائل حل کیے جائیں اور لواحقین کی پوسٹوں پربراہ راست بھرتیوںکو سپریم کورٹ کے فیصلے تک روکا جائے۔مقررین نے چیف سیکریٹری بلوچستان اورنگزیب حق سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صوبائی محکموں میں سر عام کرپشن اور غیر قانونی تعیناتیوں کا نوٹس لیں اورحکومت بلوچستان کی جانب سے بی ڈی اے کے ریگولر کیے گئے ملازمین کے آرڈرز فوری جاری کیے جائیں۔

مقررین نے واپڈاکیسکو بلوچستان کے ملازمین کو پنجاب کی کمپنیوں کی طرح عیدالفطر اور بعد از عیدالفطر 2 بونس فوری طور پر ادا کرنے ، آفیسروں کے 10ہزارروپے الائونس کی طرح ملازمین کو بھی 5 سی8 ہزار روپے الائونس دینے، ہیڈ آفس 20 فیصد الائونس کی طرح 20 فیصد فیلڈ الائونس دینے اور تمام کارکنوں کی پرموشن و اپ گریڈیشن کے احکامات جاری کرنے پر زور دیا۔

مقررین نے نیپر ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے میٹر ریڈر کو غلط ریڈنگ پر 3 سال کی سزا دینے اور کمپنی کوکروڑوں روپے جرمانے کے قانون کو امتیازی قانون قرار دیا اور کہا کہ واپڈا کے میٹر ریڈرز کو غلطی پر اگر قانون کے تحت تین سال سزا ہوسکتی ہے تو اس طرح کی غلطیاں تو عدلیہ کے فیصلوں ، پولیس تھانوں،زیادہ ٹیکسز کے نوٹسزکے اجراء اوردیگر محکموں میں بھی ہوتی ہیں تو کیا یہ ممکن ہے کہ ان اداروں کے افسروں اور اہلکاروں کو بھی تین سال سزا اور کروڑوں روپے جرمانہ ہو۔

انہوں نے امتیازی قانون کو فی الفور ختم کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ توانائی کے موجودہ وزیر اویس احمد لغاری نے اس قسم کی قانون سازی کو متعارف کراکے کروڑوں مزدوروں کے ساتھ دشمنی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ انگریز کے غلام حکمران اپنے ملک کے شہریوں کیلئے ایسی قانون سازی کرکے ان کے غیض و غضب سے نہیں بچ سکتے اور ہم امید کرتے ہیں کے 2018 ء کے الیکشن میں ان غلام ذہنیت کے حکمران طبقے کو عوام اپنی اجتماعی طاقت سے اقتدار سے الگ کریں گے۔

مقررین نے مزدوروں پر زور دیا کہ وہ ان سیاستدانوں کا الیکشن میں محاسبہ کریں جو 5 سال تک ملک کے وسائل لوٹتے رہے اور اسلام آباد میں چھپے بیٹھے رہے اور اب الیکشن کے موقع پر آکر دو دو سال قبل کی فوتگی والے گھروں میں جاکرمعلومات نہ ہونے کی وجہ سے ماں کی جگہ باپ اور باپ کی جگہ ماں کیلئے فاتحہ کررہے ہیں اور کوشش کررہے ہیں کہ وہ 2018ء کے الیکشن میں پھر ووٹ بٹور سکیں۔مقررین نے مزدوروں پر زور دیا کہ وہ مل جل کر معاشرے کے تمام مظلوم طبقات کیلئے زندہ رہنے کا حق، تعلیم ، صحت، روزگار اور انصاف مانگیںاور ایک فلاحی معاشرے کے قیام کیلئے جدوجہد کریں۔