بلوچستان ہائیکورٹ میںترقیاتی اسکیمات سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ

وزیراعلی بلوچستان کس قانون کے تحت پیسے بانٹتے پھر رہے ہیں، جسٹس جمال مندوخیل

پیر 30 اپریل 2018 21:25

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 اپریل2018ء) بلوچستان ہائیکورٹ میںترقیاتی اسکیمات سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا بلوچستان چیف جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس ظہیر الدین کاکڑ پر مشتمل بینچ نے ترقیاتی اسکیموں سے متعلق کیس کی سماعت کی صوبائی وزیر داخلہ بلوچستان میر سرفراز بگٹی، رکن اسمبلی زمرک خان اچکزئی عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت کے حکمنامے پر وزیراعلی کے پرنسپل سیکرٹری حافظ عبد الباسط، سیکرٹری خزانہ قمر مسعودبھی عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت نے وزیراعلیٰ کی جانب سے تقسیم کی گئی رقوم کا ریکارڈ طلب کر لیا جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعلی بلوچستان کس قانون کے تحت پیسے بانٹتے پھر رہے ہیںایڈووکیٹ جنرل روف عطاء نے عدالت کو بتایا کہ رکن اسمبلی ترقیاتی اسکیم کی نشاندہی کرسکتا ہے جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسکیم کو پی ایس ڈی پی میں ڈال دیں مگر اس کا نام تو دیںصوبائی وزیر داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ : فنڈز کی منظوری کیلئے حکومت، کابینہ، پی ایس ڈی پی اور دوبارہ حکومت کے پاس جاتی ہے اسمبلی گرانٹ منظور کرکے آرٹیکل 124 کے تحت وزیراعلی کو دیتی ہے ایڈوکیٹ جنرل نے آرٹیکل 124 عدالت میں پڑھ کر سنایا صوبائی وزیر داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ پی ایس ڈی پی تیار ہونے کے بعد وزیراعلی کے سامنے آنے والے معاملات ایس ڈی آئی میں طے ہوتے ہیں جو بھی تعمیراتی کام سامنے آتا ہے اس وزیراعلی کابینہ کے سامنے رکھتے ہیں متعدد بار کابینہ نے اسکیمات کو منظور نہیں کیا جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی کیا ایمرجنسی ہے کہ لوگ پریشان ہوں، پندرہ بیس روز رہ گئے ہیں صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعلیٰ چیف ایگزیکٹو ہیں انکی منظوری سے ہوتا ہے جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت آپ کی ہے آپ جو ایڈیشنل چیف سیکریٹری پر اعتبار نہیں ہے جسٹس جمال مندوخیل نے سرفراز بگٹی سے مکالمہ کر تے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہ آج نہیں ہوا تو کیا قیامت گرجائے گی وزیر داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ اتھارٹی کو چیلنج کیا جائے گا مزید کوئی مسئلہ نہیں ہوگا جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں عدالتوں، اسمبلی اور آپ کا احترام ہے، آپ بھی اداروں کو مضبوط کریں صوبائی وزیر داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ اس طرح آپ چیف ایگزیکٹو کے ہاتھ باندھ رہے ہیں ممبران اپنے حلقے کے علاوہ کسی اور کے علاقے میں اسکیم دیتے ہیں کئی مثالیں ہیں ہمارے علاقے میں 1 لاکھ آبادی ہے مگر پی ایچ ای پانی نہیں دے رہا جس زریعے سے پانی مل رہا تھا وہ بھی ختم ہو گیا جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے گزشتہ 15 سالوں میں طویل مدتی منصوبوں کیلئے کوئی پالیسی بنائی سرفراز بگٹی نے عدالت کو بتایا کہ اگر ہم نااہل ہیں تو ہر 5 سال بعد ووٹ سے عوام اس کا فیصلہ کرتی ہے وزیراعلی اور کابینہ حکومت ہے، اسکو جو اختیار ملا ہے اس پر ہم بات کرسکتے ہیںجسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت، کابینہ جو بھی فنڈز منظور کرتی ہے اس کی ضرورت سے متعلق اداروں سے پوچھنا ضروری ہوتا ہے وزیر اعلیٰ کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ ایس ڈی آئی کی ساری اسکیمات کابینہ نے منظور کرکے انکی ایلوکیشن کی ہے سرفراز بگٹی نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعلی اور کابینہ منظوری کا فورم ہے جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ عام آدمی کی رسائی رکن اسمبلی، وزیر اور وزیراعلی تک نہیں ہے یہ فنڈز اسپتالوں میں خرچ کریں کسی قسم کی سفارش کی ضرورت نہیں ہوگی سرفراز بگٹی نے عدالت کو بتایا کہ عدالت کی ہدایت پر ہم نے یہ فنڈز ختم کردیئے جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان حکومت کے سابق مشیر خزانہ قیصر بنگالی کی سفارشات پر عمل کیوں نہیں کرتے ہمارے وسائل امریکہ کے بجٹ جتنے ہوں بھی تو یہ مسائل ختم نہیں ہونگے سرفراز بگٹی وزیراعلی سے تعلق رکھتا ہے تو شائد اپنے کسی بندے کو خوش کرسکے سرفراز بگٹی نے عدالت کو بتایا کہ صوبے میں سیاست کا محور تبدیل ہوگیا ہے، ہم عوامی فلاح کیلئے موجود ہیں: ہم نے اہم وزارتوں اور محکموں میں قابل افسران تعینات کئے ہیںجسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایڈیشنل چیف سیکریٹری اور سیکرٹری خزانہ قابل ہیں ان سے ہمیں بہت امیدیں ہیں جسٹس جمال مندوخیل نے سیکرٹری عدالت سے مکالمہ کر تے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی کوئی ایسی اسکیم ہے جس سے ہم پر نوکریوں کی بارش ہو سیکرٹری خزانہ قمر مسعود نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے پبلک گورنمنٹ ایکٹ پاس کیا ہے جس سے آئندہ سالوں میں فائدہ ہوگا وزیر داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ ہم اپنی پیٹرولیم کمپنی بنارہے ہیں جو مستقبل میں بہتر کام کریگی ہم نے بہت کام کیا ہے ایک رات میں تبدیلی نہیں آسکتی ہم نے ڈیرہ بگٹی کو ماڈل سٹی بنانے کا منصوبہ بنایا ہے جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ اچھے کام پر تعریف کرتے اور غلط پر پکڑتے ہیںغیر ضروری اخراجات ختم کریںوفاق نے ایک ارب زیارت کیلئے دیا وہ کہاں گیا عدالت نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری کو ہدایت کر تے ہوئے کہا ہے کہ صوبے میں مردم شماری کی فہرست کے مطابق اسکیمات دیں جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کا فائدہ ملحوظ خاطر رکھیں گے آئندہ 75 جاری اسکیمات کیلئے رکھیں عدالت نے ترقیاتی اسکیمات سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔