سیا ہ سفید کے مالک اور بااختیار قوتیں امن کی بحالی کے لئے اپنا کردا ر ادا کریں تاکہ بلوچستان کو امن کو گہوارہ بنایا جا سکے، اصغر خان اچکزئی

منگل 1 مئی 2018 21:29

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 مئی2018ء) عوامی نیشنل پارٹی بلوچستان کے صدر اصغر خان اچکزئی نے کہا ہے کہ ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ سمیت بدامنی میں ملوث عناصر کی بیخ کنی کو یقینی بناکر امن کی بحالی کے لئے قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے اہلکار اور مقتدر قو تیں سنجیدگی کیساتھ اقدامات اٹھائے کیونکہ ایسے لو گوں کو فروغ دینے والوں کو پتہ ہے کہ ان وارداتوں میں کون ملوث ہے اور کہاں پر ہے ان کا قلع قمع ضروری ہے دہشت گردوں اور سہولت کاروں کو سانحات کے بعد مارنے کا شور مچایا جا تا ہے تو سانحات سے قبل انہیں منطقی انجام تک کیوں نہیں پہنچایا جاتا حالانکہ سیکورٹی کے نام پر اداروں کو کھربوں روپے دیئے جاتے ہیں انہیں اپنی ذمہ داری نبھانے چا ہئے ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو کوئٹہ پریس کلب کے سامنے ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ اور ملزمان کی عدم گرفتاری کے خلاف لگائے گئے بلوچستان نیشنل پارٹی کے احتجاجی کیمپ میں جا کر سابق رکن قومی اسمبلی سید ناصر علی ہزارہ، محمد طارق جعفری سمیت دیگر کیساتھ اظہار یکجہتی کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا اس موقع پر اے این پی کے صوبائی ترجمان مابت کاکا بھی موجود تھے اصغر خان اچکزئی نے وویمن ڈیمو کریٹک فرنٹ کے کیمپوں میں جا کر اظہار یکجہتی کیااصغر خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ ہزارہ برادری کو کچھ عرصے بعد تین چار بار اجتماعی قتل عام کے خلاف اور ملزمان کی گرفتاری کے لئے احتجاج کا راستہ اختیار کرنا پڑتا ہے کیونکہ اجتماعی قتل میں20 سی90 افراد لقمہ اجل بن رہے ہیں اس طرح کی کا رروائیوں سے ہم دنیا کو کیا پیغام دے رہے ہیں آج بلوچ دنیا بھر میں سراپا احتجاج ہے کوئی ان سے بات کرنے کے لئے پالیسی اختیار نہیں کی گئی یہی حال پشتونوں کیساتھ ہے مملکت خدائیداد کو جن خدشات کا اندیشہ ہے ہم سب نے مل کر اس کا سدباب کرنا ہے انہوں نے کہا ہے کہ فی الفور اس طرح کی قتل وغارت گری اور بد امنی کی واقعات کی روک تھام کو یقینی بنایا جائے کیونکہ یہ تمام افراتفری حکومت کی پیدا کر دہ ہے جس کی وجہ سے دہشت گردی کو تقویت ملی ہے ہزارہ برادری کے قتل عام کی وجہ سے ہر طرف خوف وہراس پھیلا ہوا ہے اگر اس طرح کے اقدامات کو ختم نہ کیا گیا تو اس سے بربادی ہو گی ہمیں ایسے پالیسی بنانے چا ہئے جس سے حالات بہتر ہوں اور جنہوں نے فرقہ وارانہ، دہشت گردی اور بد امنی کو فروغ دیا اور ایسے لو گوں کی حوصلہ افزائی کی آج وہ ہمار ے پائوں کے خار بن چکے ہیں انہیں پتہ ہے کہ انہیں کیسے کنٹرول کرنا ہے جنہوں نے ایسے فروغ دیا اور ان کا قلع قمع کس طرح کرنا ہے آج ملک بھر میں جنگ شروع ہے یہ جنگ روس اور امریکہ نے پہلی پھیلائی تھی پر فرقہ وارایت کے حوالے سے ایران اور سعودی عرب نے اس کو دوام دیا اور آج یہ جنگ ہمارے ملک میں پھیل چکی ہے ہم نے دوسروں کی جنگ کو اپنی اوپر مسلط کر کے اپنے لئے مصیبت بنا لی ہے ہمیں اس سے ہاتھ کھینچنا چا ہئے تاکہ یہ قتل عام او رخون خرابہ بند ہونا چا ہئے جس سے ہماری سڑکوں کو رنگین کیا جا رہا ہے انہوں نے کہا ہے کہ عوام کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنانے اور سیکورٹی کے لئے کھربوں روپے خرچ ہو رہے ہیں لیکن اس کے باوجود شہری دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں جو لمحہ فکریہ ہے ہمارے اداروں کو چا ہئے کہ وہ سنجیدگی کیساتھ عوام کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنائے اور اپنی مثبت پالیسیوں کے ذریعے امن کے قیام کے لئے کام کرے دہشت گردوں اور سہولت کاروں کو مارنے اور سانحہ سول ہسپتال کے ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے کا شور مچایا جاتا ہے جب کسی کو ماراجا تا ہے تو واویلا کیا جاتا ہے کہ یہاں فلا واقعہ میں ملوث تھا اگر لو گوں کو مارنے والوں کو مارنے سے قبل کیوں منطقی انجام تک نہیں پہنچایا جاتا اگر ایسا کیا جائے تو بہت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں کیوں سانحہ کے بعد ملزمان کو مارا جاتا ہے انہوں نے کہا ہے کہ سیا ہ سفید کے مالک اور بااختیار قوتیں امن کی بحالی کے لئے اپنا کردا ر ادا کریں تاکہ بلوچستان کو امن کو گہوارہ بنایا جا سکے اس موقع پر انہوں نے کیمپوں میں موجودہ ہزارہ برادری کے رہنمائوں اور لوگوں سے جان بحق ہونیوالوں کے حوالے سے اظہار ہمدردی اور یکجہتی کیا۔