نگران وزیر اعظم کے لیے دو ناموں پر اتفاق ہو گیا

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے نگران وزیر اعظم کے لیے دو ناموں پر اتفاق کیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 5 مئی 2018 12:32

نگران وزیر اعظم کے لیے دو ناموں پر اتفاق ہو گیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 05 مئی 2018ء) :نگران وزیر اعظم کے لیے وزیرا عظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے دو ناموں پر اتفاق کر لیا۔ قومی اخبار میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر نے نگران حکومت کے قیام کے لیے معاملات خود طے کرنے پر اصولی اتفاق کر لیا ہے ۔ اور نگران وزیر اعظم کے نام کے لیے دو اُمیدواروں کو فائنل کر لیا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ اس سلسلے میں وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان 15 سے 28 مئی کے دوران ایک ملاقات ہو گی، اس ملاقات میں متوقع نگران وزیراعظم کے نام کے اعلان کی تاریخ کا فیصلہ کیا جائے گا۔ اس سے قبل 16 فروری کو پاکستان تحریک انصاف نے نگران وزیر اعظم کے لیے تین نام فائنل کیے تھے ، جن میں عبد الرزاق داد، تصدق حسین جیلانی اور عشرت حسین کے نام شامل تھے۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ گذشتہ دنوں میں جنرل (ر) راحیل شریف کی زیر قیادت نگران سیٹ اپ چلانے کے آپشن پر سنجیدگی سے غور کیے جانے کی خبریں منظر عام پر آ رہی تھیں۔ اس ڈیویلپمنٹ سے آگاہ ذرائع نے بتایا تھا کہ اس آپشن پر ایک برس قبل غور شروع کیا گیا تھا، اس کے لیے جواز یہ تھا کہ پاکستان کو کرپشن سے صاف کرنے کے لیے ضروری ہے کہ 3 برس کے لیے ایک مضبوط نگران حکومت تشکیل دی جائے جو بلا تفریق سب کا کڑا احتساب کرنے کے ساتھ ساتھ اہم ترین اصلاحات نافذ کرنے کے بعد عام انتخابات کروائے تاکہ ایک نئی لیڈر شپ سامنے آ سکے اور ملک درست راہ پر گامزن ہو، پالیسی سازوں کا خیال تھا کہ ملک کو درپیش مشکل اہداف کو حاصل کرنے کے لیے نہ صرف دو سے تین برس کی نگران حکومت درکار ہے بلکہ نگران حکومت کا مضبوط ہونا بھی ضروری ہے۔

اسی لیے نگران حکومت کی قیادت کے لیے سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف کے نام پر غور کیا جا رہا ہے۔ جبکہ پالیسی سازوں میں سے اکثریت نے ان کے نام پر اتفاق کیا ہے۔ ان کے خیال میں راحیل شریف نے شہری ، دیہاتی اور معاشی ہر قسم کی دہشتگردی کی قریب سے دیکھ رکھا ہے۔ اور اپنے دور میں اس نمٹتے بھی رہے ہیں۔ راحیل شریف بیرونی مداخلت کو بھی بہتر طور پر سمجھتے ہیں۔

پھر یہ کہ 41 رکنی اسلامی اتحادی فوج کے سربراہ کے طور پر ان کے مختلف ممالک کے اہم لوگوں سے تعلقات اور ہم آہنگی مزید بہتر ہو چکی ہے۔ اور تو اور خلیجی ممالک میں ان کی خاصی آؤ بھگت ہے۔ پالیسی ساز سمجھتے ہیں کہ جنرل (ر) راحیل شریف دبنگ شخصیت کے مالک ہیں۔، لہٰذا ان کی قیادت میں نگران حکومت اپنے تمام مشکل اور اہم اہداف حاصل کر سکتی ہے۔