کراچی میں ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد کیلئے ورلڈ بینک سمیت تمام اداروں کیساتھ ہرممکن تعاون کو تیار ہیں، وسیم اختر

منتخب بلدیاتی نمائندے بشمول ڈسٹرکٹ چیئرمین ترقی کے حوالے سے بہترین وژن کے تحت کام کر رہے ہیں تاہم وسائل کی کمی کے باعث رکاوٹوں کا سامنا ہے شہر کے انفراسٹرکچر کو مزید زوال پذیر ہونے سے بچانے کے لئے فوری طور پر ترقیاتی پلان بنانا ضروری ہوگیا ہے، ورلڈ بینک مشن کے وفد سے بات چیت

جمعہ 11 مئی 2018 22:06

کراچی میں ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد کیلئے ورلڈ بینک سمیت تمام اداروں ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 مئی2018ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کراچی میں ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد کے لئے ورلڈ بینک سمیت تمام اداروں کے ساتھ ہرممکن تعاون کے لئے تیار ہیں، منتخب بلدیاتی نمائندے بشمول ڈسٹرکٹ چیئرمین ترقی کے حوالے سے بہترین وژن کے تحت کام کر رہے ہیں تاہم وسائل کی کمی کے باعث رکاوٹوں کا سامنا ہے، شہر کے انفراسٹرکچر کو مزید زوال پذیر ہونے سے بچانے کے لئے فوری طور پر ترقیاتی پلان بنانا ضروری ہوگیا ہے، یہ بات انہوں نے اپنے دفتر میں ملاقات کے لئے آئے ہوئے ورلڈ بینک مشن کے ایک آٹھ رکنی وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہی جس میں سینئر فنانشل سیکٹر اسپیشلسٹ نیموز ظہیر،شانتی دیوا کرن، احمد رستم، Mr.Arnaud Dornel ، لیڈ فنانشل سیکٹر اسپیشلسٹ Mr.Marius Vismantas ، پروگرام لیڈرMr.Gabi Afram ، سینئرپبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اسپیشلسٹ اعجاز احمد اور اینالسٹ رافع خان شامل تھے جبکہ میونسپل کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن، میئر کراچی کے مشیر فرحت خان، چیئرمین مالیات کمیٹی ندیم ہدایت ہاشمی، سینئر ڈائریکٹر کوآرڈینیشن مسعود عالم اور دیگر سینئر کے ایم سی افسران بھی اس موقع پر موجود تھے، میئر کراچی نے اس موقع پر ورلڈ بینک کے کراچی کے حوالے سے ترقیاتی پلان اور اسٹیڈی پروگرام کے لئے میونسپل کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن کو فوکل پرسن نامزد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ورلڈ بینک مشن کے ساتھ اس حوالے سے مستقل رابطہ رکھیں گے تاکہ ترقیاتی پلان کے حوالے سے عالمی بینک کے ماہرین کو مکمل معلومات اور معاونت فراہم کی جاسکے، عالمی بینک کے ماہرین نے اس موقع پر بتایا کہ کراچی شہر ورلڈ بینک کے ترقیاتی پلان میں اہم ترجیح رکھتا ہے جہاں ٹرانسپورٹ واٹر اینڈ سینی ٹیشن، انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ اور ماحولیات کے شعبے میں بہت زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے، ایک اندازے کے مطابق آئندہ دس سال کے دوران کراچی شہر کو ان تمام شعبوں میں بہتری لانے کے لئے تقریباً 10 بلین ڈالر درکار ہوں گے جس کے لئے مالیاتی اداروں، بینکوں اور دیگر متعلقہ وزارتوں کے ساتھ مشاورت جاری ہے، انہوں نے پاکستان میں ڈویلپمنٹ کے لئے زیادہ سے زیادہ وسائل کے انتظام کے سلسلے میں عالمی بینک کے مشن سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ اس میں بنیادی اہمیت انفراسٹرکچر فنانسنگ کو حاصل ہے اور اس مقصد کے تحت ترقیاتی منصوبوں کے لئے دستیاب مالی وسائل میں اضافہ کیا جائے گا تاکہ ترقیاتی پلان پر بلارکاوٹ عملدرآمد یقینی بنے،میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ کراچی میںزمین کی اونر شپ مختلف اداروں کے پاس ہے جبکہ کل زمین کا 43 فیصد کے ایم سی کے زیر کنٹرول ہے دیگر اداروں میں کنٹونمنٹ بورڈز ، کے پی ٹی ، پاکستان ریلوے، اسٹیل ملز اور دیگر ادارے شامل ہیں، انہوں نے کہا کہ کے ایم سی کی اراضی کو تجاوزات سے بچانے کے لئے ضروری اقدامات کئے جا رہے ہیںاور جہاں جہاں تجاوزات قائم تھیں انہیں ختم کردیا گیا ہے تاکہ اس اراضی پر شہریوں کے لئے مفید منصوبے بنائے جاسکیں، انہوں نے کہا کہ کے ایم سی شہر کا قدیم ترین اور بنیادی بلدیاتی ادارہ ہے جس کی ذمہ داریوں میں شہریوں کو بنیادی بلدیاتی سہولیات کی فراہمی شامل ہے جبکہ ضلعی میونسپل کارپوریشنز اپنی اپنی حدود میں بلدیاتی خدمات فراہم کرتی ہیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دیگر شہروں کے مقابلے میں کراچی شہر کے لئے خصوصی ترقیاتی پلان اور اس پر عملدرآمد کی ضرورت ہے، عالمی بینک اس حوالے سے جو بھی پلان بنائے گا ، بلدیہ عظمیٰ کراچی کی طرف سے اس میں مکمل تعاون فراہم کیا جائے گا، ہمارا مقصد صرف اور صرف شہریوں کو سہولت پہنچانا اور ان کے مسائل کو جلد از جلد حل کرنا ہے جس کے لئے مختلف اداروں سے رابطے کئے جا رہے ہیں اور شہر کی ترقی اور بہتری کے لئے ہرمثبت اور مفید تجویز کا خیرمقدم کیا جائے گا�

(جاری ہے)